تازہ ترین

شادی شدہ مرد و عورت کی فضیلت

shaadi shuda mard o aurat ki fazeelat
  • واضح رہے
  • اپریل 13, 2021
  • 2:04 صبح

حضرت محمدؐ نے کئی مواقع پر بہترین میاں بیوی کی خصوصیات اور ایک دوسرے کا خیال رکھنے پر ملنے والے اجر و ثواب بیان فرمائے

حضرت انسؓ کہتے ہیں: رسولؐ نے ارشاد فرمایا جب بندے نے نکاح کیا تو اس نے اپنا آدھا دین مکمل کرلیا، اب اسے چاہیئے کہ باقی آدھے کے بارے میں اللہ سے ڈرے۔ (مشکوٰۃ: 202/2، شعیب الایمان، 340/7)

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: رسولؐ نے فرمایا: سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق سب سے اچھے ہیں اور وہ اپنے گھر والوں سے نرمی سے پیش آتے ہیں۔ (جامع ترمذی، 215/2، مکتبۃ العلم)

حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں: رسولؐ نے فرمایا: مسلمانوں میں سب سے کامل ترین ایمان والا وہ ہے جو اخلاق میں سب سے بہتر ہے، اور تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنی عورتوں کے حق میں اچھے ہیں۔ (جامع ترمذی، 209/1، مکتبۃ العلم)

حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کہتے ہیں: رسولؐ نے فرمایا: مؤمن کا عجب حال ہے، اگر اس کو کوئی بھلائی پہنچے تو اللہ کی حمد اور شکر ادا کرتا ہے، اگر اس کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اللہ کی حمد کرتا ہے اور صبر کرتا ہے، پس مؤمن کو اس کے ہر کام پر ثواب ملتا ہے، یہاں تک کہ جب اپنے ہاتھ سے لقمہ یعنی نوالا بناکر اپنی بیوی کے منہ میں دیتا ہے تو اس پر بھی اس کو ثواب ملتا ہے۔ (مسند احمد، 173/1، مسند البز ار 28/4)

حضرت مولانا محمد ادریس انصاریؒ کہتے ہیں: کیونکہ اس سے بیوی کا دل خوش ہوگا کہ میرے خاوند کو مجھ سے محبت ہے، اور خوب سمجھ لو کہ بیوی کی دل داری کرنا بہت بڑا ثواب ہے، اسی طرح بیوی کو بھی خاوند کی خوشی کا خیال رکھنا چاہیئے۔ اپنے ہاتھ سے نوالا بنا کر کھلانے سے آپس میں محبت بڑھتی ہے۔ (مسلمان بیوی: 23)

رسولؐ نے فرمایا: جو عورت بہ نیت درستی اپنے شوہر کے گھر کی کوئی چیز اٹھاتی اور رکھتی ہے، (یعنی بے ترتیب پڑی ہوئی چیز اٹھا کر ترتیب کے ساتھ رکھ دیتی ہے) اللہ تعالیٰ اس کیلئے ایک نیکی لکھتا ہے۔ ایک گناہ مٹا ڈالتا ہے۔ اور اس کا ایک درجہ اونچا کر دیتا ہے، جو حاملہ عورت حالت حمل کی کوئی تکلیف برداشت کرتی ہے اس کیلئے قائم الیل اور صائم النہار اور راہِ خدا میں جہاد کرنے والے کے برابر ثواب ہے، جس عورت کو ’’دردزہ‘‘ ہو تو ہر درد کے دورہ کے عوض اس کو ایک جان آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے، اور بچے کو دودھ کی ہر چُسکی پلانے کے عوض ایک غلام آزاد کرنے کا اجر ہے، جب عورت اپنے بچے کا دودھ چُھڑاتی ہے تو آسمان سے ایک منادی ندا کرتا ہے:

اے عورت! تو نے ماضی میں سب کام پورے کرلئے، اب آئندہ از سر نو کام کا آغاز کر (یعنی تیری گزشتہ زندگی کے گناہ معاف کر دیئے گئے، اب نئے سرے سے زندگی شروع کر)۔

اور جو مرد اپنی بیوی کا ہاتھ اس کو بہلانے کیلئے پکڑتا ہے اللہ اس کیلئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے، اگر اس سے معانقہ کرتا ہے تو دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں، پھر جب اس سے قربت کرتا ہے تو دنیا اور دنیا کی ہر چیز سے بہتر (ثواب) ہوتا ہے، جب غسل کرنے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے بدن کے جس بال پر سے پانی گزرتا ہے اس کیلئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے، اور ایک گناہ مٹایا جاتا ہے، اور ایک درجہ اونچا کیا جاتا ہے، اور غسل کے عوض جو کچھ (ثواب) اس کو دیا جائے گا وہ دنیا و مافیھا سے بہتر ہوگا، اللہ بطور فخر فرشتوں سے فرماتا ہے:

دیکھو! میرا بندہ ٹھنڈی رات میں کھڑا جنابت کا غسل اس یقین کے زیر اثر کر رہا ہے کہ میں اس کا رب ہوں، تم گواہ رہو کہ میں نے اسے بخش دیا۔ (غنیۃ الطالبین: 81، اسلامی کتب خانہ)

حضرت ثابت بن انسؓ کا بیان ہے: مجھے عورتوں نے رسولؐ کی خدمت میں بھیجا: میں نے حاضر ہوکر عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! (عورتیں کہتی ہیں) مرد بزرگی میں آگے بڑھ گئے، اور راہِ خدا میں جہاد کرنے کا اجر لے گئے، ہمارے لئے کسی ایسے عمل کا تذکرہ نہیں ہے کہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے عمل کی برابری کر سکیں۔

ارشاد فرمایا: گھر میں بیٹھ کر تم میں سے ہر ایک کا کام کاج کرنا راہِ خدا میں جہاد کرنے والوں کے عمل کے برابر ہے۔ (غنیۃ الطالبین: 83، اسلامی کتب خانہ)

رسولؐ نے فرمایا: جو عورت اپنے شوہر کی تابعدار و متیع ہو اس کیلئے پرندے ہوا میں استغفار کرتے ہیں، اور مچھلیاں دریا میں، فرشتے آسمانوں میں، اور درندے جنگلوں میں استغفار کرتے ہیں۔ (البحر المحیط، 625/3)

رسولؐ نے فرمایا: عورت جب پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہو، اپنے ناموس و عزت کی حفاظت کرتی ہو، اور شوہر کی اطاعت کرتی ہو تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔ (صحیح الترغیب و الترہیب: 196/2)

رسولؐ نے فرمایا: جس شخص نے اپنی بیوی کی بدمزاجی پر صبر کیا تو اللہ تعالیٰ اسے اتنا اجر دیں گے جتنا حضرت ایوبؑ کو ان کے صبر کرنے پر دیا ہے، اور جس عورت نے اپنے شوہر کی بداخلاقی پر صبر کیا تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا ثواب فرعون کی بیوی حضرت آسیہ کو عطا ہوا ہے۔ (احیا العلوم: 107/2، باب النکاح)

ایک آدمی حضرت عمر فاروقؓ کے پاس اپنی بیوی کی شکایت لے کر حاضر ہوا، دروازے پر پہنچا تو اندر سے حضرت عمرؓ کی بیوی حضرت امّ کلثوم کی کچھ تیز کلامی محسوس ہوئی تو اپنے دل میں یہ سوچ کر لوٹنے لگا کہ میں تو اپنی بیوی کی شکایت لے کر آیا تھا اور یہاں خود وہی قصہ موجود ہے۔

حضرت عمرؓ نے اسے واپس بلوایا تو کہنے لگا میں یہ ارادہ لے کر آیا تھا کہ اپنی بیوی کا کچھ گلا شکوہ آپ سے کروں مگر آپ کے گھر کا معاملہ معلوم ہوا تو میں واپس جانے لگا تھا۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: میرے ذمہ میں اپنی بیوی کے کچھ حقوق ہیں، جس کی وجہ سے میں درگزر کرتا ہوں، ایک تو یہ کہ وہ میرے اور دوزخ کے درمیان آڑ ہے، اس کی وجہ سے میرا دل حرام سے بچا رہتا ہے، دوسرا یہ کہ میں باہر چلا جاتا ہوں تو یہ میرے مال و متاع کی رکھوالی کرتی ہے، تیسرا یہ کہ وہ میرے کپڑے دھوتی ہے، چوتھے یہ کہ میری اولاد کی پرورش اور تربیت کرتی ہے، پانچویں یہ کہ میرا کھانا پکاتی ہے۔

یہ سُن کر وہ شخص کہنے لگا: یہ سب فوائد تو مجھے بھی حاصل ہیں، لہٰذا جس طرح آپ اپنی بیوی سے درگزر کرتے ہیں تو اب میں بھی ایسا ہی کروں گا۔ (تنبیہ الغافلین: 543)

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے