چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے اس معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے بدھ کو اپنی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ تشکیل دیا ہے جس نے آئندہ سماعت کے لیے صحافی مطیع اللہ جان کے علاوہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
دوسری جانب بدھ ہی کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں مطیع اللہ جان کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹس پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر بھی کارروائی ہوئی اور سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ بدھ کے روز سپریم کورٹ میں اس معاملے میں ہونے والی مختصر سماعت کے دوران مطیع اللہ جان کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور سپریم کورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی موجود تھے۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق بدھ کو لیے جانے والے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالت نے کوئی ریمارکس نہیں دیے اور اس معاملے کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔
جن افراد کو نوٹس جاری ہوا ہے ان کی طرف سے عدالت کو آئندہ سماعت پر جواب موصول ہونے کے بعد سپریم کورٹ صحافی مطیع اللہ جان کے خلاف توہین عدالت سے متعلق کارروائی کا آغاز کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کر سکتی ہے۔