تازہ ترین

پی ٹی آئی حکومت کی مہربانی۔ مالیاتی خسارے میں 70 فیصد اضافہ ہوچکا۔ جسٹس وجیہ

mulki taraqqi 20 saal ki kam tareen satah per aa gai akti
  • واضح رہے
  • نومبر 29, 2020
  • 5:47 شام

کسی حکومت نے اتنے قرضے نہیں لئے جتنے تحریک انصاف اپنے قلیل دور حکومت میں لے چکی۔ سندھ حکومت نے کورونا فنڈ کے 3.6 ارب روپے کہاں کھپائے۔ کچھ پتا نہیں۔ رہنما عام لوگ اتحاد

کراچی: پی ٹی آئی حکومت کی مہربانی سے مالیاتی خسارہ 70 فیصد بڑھ چکا۔ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے سے اتنے ہی فاصلے پر ہیں جتنے قطب شمالی و جنوبی۔ اس سیاسی کھیل کود میں ان کیلئے عوام کی کوئی حیثیت نہیں۔

ان خیالات کا اظہار عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین نے ملکی سیاسی صورتحال اور کورونا وائرس کے تناظر میں کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت سے قبل کسی بھی حکومت نے اس سطح کے اور اس رفتار کے قرضے نہیں لئے جتنے پی ٹی آئی اپنے قلیل دور حکومت میں لے چکی ہے۔ نتیجے کے طور پر مالیاتی خسارے میں 70 فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے۔

جہاں تک ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کا تعلق ہے تو حکومت اور اپوزیشن پی ڈی ایم پارٹیوں کے درمیان بعد قطبین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب مخالف کی پارٹیاں نیب کے خلاف اپنی جنگ جلسوں اور جلوسوں کے ذریعے سے لڑنے پر بضد ہیں۔ اس کے باوجود کہ کورونا کی دوسری لہر کا گراف مسلسل اوپر کی طرف رواں دواں ہے۔ اس سیاسی کھیل کود میں عوام کی کیا حیثیت ہے۔ بلکہ کورونا کی اس وبا کے ذریعے ایک عالمی مطمع نظر انسانی آبادی کی کٹوتی کرنا بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا جہاں تک تعلق ہے کورونا کی پہلی لہر کے دوران 3.6 ارب روپیہ حکومت اور مخیر حضرات و اداروں نے مختص کیا تھا، اس میں سے صرف ساڑھے 13 کروڑ روپیہ ایکسپو سینٹر اور پی اے ایف میوزیم کو اسپتالوں کے طور پر مستعمل کرنے کیلئے لگایا گیا۔ باقی پیسے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ادویات اور آلات کی خرید میں صرف ہوا۔ نتیجتاً حکومت سندھ کے پاس دوسری لہر کے ضمن میں اصراف کیلئے اب تقریباً کچھ بھی نہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ وزیراعلیٰ جب کورونا سے صحت یاب ہوں گے تبھی مالیات کے بارے میں کچھ سوچا جاسکتا ہے۔ یعنی صحت کی وازرت یا محکمہ یا پھر مالیات کا محکمہ و وزارت تو جیسے سندھ حکومت میں سرے سے ہیں ہی نہیں۔ غرض یہ کہ وفاق ہو یا صوبائی حکومت ہو یا حزب اختلاف کسی قسم کا کوئی نظم و ضبط اس اسلامی فلاحی مملکت میں نام کو بھی نہیں رہ گیا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے