تازہ ترین

پی ڈی ایم نے حکومت کی جلسے جلوسوں پر پابندی کو مسترد کردیا

pdm ne hukumat ki jalse juluson ki pabandi ko mustarad ker diya
  • واضح رہے
  • نومبر 18, 2020
  • 1:31 صبح

 اپوزیشن اتحاد کی جانب سے گلگت بلتستان میں 15 نومبر کو ہونے والے الیکشن کے نتائج کو بھی مسترد کردیا گیا

لاہور: اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے 12 نکات پر مشتمل ’’میثاق پاکستان‘‘ کی منظوری دیتے ہوئے حکومت کی اس تجویز کو مسترد کردیا ہے جس میں کورونا وائرس سے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر جلسے جلوس منسوخ کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد تحریک کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران کہا کہ پی ڈی ایم نے گلگت بلتستان میں ہونے والے نتائج کو بھی مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس نے غیر ملکی فنڈنگ کیس میں تاخیر کا نوٹس لیا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آخر کیوں اور کس وجہ سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شوگر مافیا کو 400 ارب روپے کی سہولت دی گئی اور جس افسر نے چور پکڑا تو اس کو نوکری سے نکال دیا گیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایف بی آر کے مستعفیٰ ہونے والے چیئرمین نے جو اعترافات کیے وہ دراصل وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ایف آئی آر ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے شبر زیدی کا حوالہ دے کر کہا کہ جب انہوں نے کرپشن کرنے والے افراد کی فہرست پیش کی تو عمران خان نے کہا کہ انہیں چھوڑ دو کیونکہ فہرست میں شامل افراد ہمیں فنڈز دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا مرکزی ڈھانچہ مکمل کرلیا گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قانون کی بالادستی اور تمام اسلامی شقوں کے تحفظ پر تمام جماعتوں نے اتفاق کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی خود مختاری، آزاد عدلیہ کے قیام پر تمام اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق رائے کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے عوام کے بنیادی اور سیاسی حقوق کے تحفظ پر زور دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ صوبوں کے حقوق اور 18ویں ترمیم کا تحفظ بھی پی ڈی ایم کے بنیادی نکات میں شامل ہے۔ پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ حکومت دو سال کی کارکردگی پر نااہل اور نالائق ثابت ہوئی ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے