تازہ ترین

پی سی بی میں میرٹ کا قتل عام جاری

  • محمد قیصر چوہان
  • اگست 29, 2020
  • 7:41 شام

پی سی بی کے ”امپورٹڈ“چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو کی نا قص پالیسیوں کے باعث ملکی کرکٹ تباہی کی راہ پر چل پڑی ہے

پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن چیف قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وزیر اعظم عمران خان نے پی سی بی کو چلانے کیلئے   احسان مانی اور وسیم خان کوانگلینڈ سے ”امپورٹ“ کیا۔ان نا اہل ”امپورٹڈ“چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو کی نا قص پالیسیوں کے باعث ملکی کرکٹ تباہی کی راہ پر چل پڑی ہے۔ڈپارٹمنٹس ختم کرنے کے باوجود دوسرے سال بھی ان کے نمائندے پی سی بی گورننگ بورڈ میں شامل ہیں،

آئین پر عمل درآمد نہیں ہورہابلکہ پی سی بی کے اعلیٰ عہدیدارمیرٹ کا قتل عام کرتے ہوئے من پسند لوگوں کو نواز رہے ہیں۔ہائی پرفارمنس سینٹر لاہور میں برطانوی شہریت کے حامل ندیم خان،ثقلین مشتاق، محمد زاہد اور عتیق الزماں کو نوکریاں دی گئیں۔ایک ٹیسٹ اور تین ون ڈے میچزکھیلنے والے وکٹ کیپر بیٹسمین عتیق الزمان انگلینڈ میں لنکا شائر میں ویمنز ٹیم کے ساتھ کام کررہے تھے۔ پانچ ٹیسٹ اور گیارہ ایک روزہ میچوں میں ملک کی نمائندگی کرنے والے فاسٹ بولر محمد زاہد برطانیہ کے علاقے بولٹن میں کوچنگ کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔

برطانیہ میں مقیم ثقلین مشتاق بھی کافی عرصہ سے کوچنگ کے شعبے سے منسلک تھے۔اگر ان کرکٹرز کے دل میں پاکستان کی خدمت کرنے کا جذبہ ہوتا تو یہ گوروں کے دیس جا کے کرکٹرز کی کوچنگ نہ کرتے بلکہ پاکستان میں ہی نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتں نکھارتے۔ وسیم خان چونکہ برطانوی ہیں اوراحسان مانی کا زیادہ تر وقت بھی وہیں گذرا ہے تو انہیں گورے اسٹائل والے لوگ بے حدپسند ہیں، برطانوی شہریت کے حامل ندیم خان اور ثقلین مشتاق پہلے آئے، ان کے بعد اب محمد زاہد اور عتیق الزماں کا بھی تقرر ہوگیا، زاہد بہت اچھے فاسٹ بولر تھے مگر انجری کی وجہ سے کیریئر محدود رہ گیا، مگر کوچنگ میں ان کے کیا کارنامے ہیں؟ طویل عرصے سے وہ انگلینڈ میں مقیم ہیں کیا انہیں پاکستانی کرکٹ کے بارے

میں کچھ پتا ہے؟ بس کسی نے نام دے دیا تو پی سی بی نے بلا لیا،اسی طرح عتیق الزماں کو تو پی ایس ایل فرنچائز لاہور قلندرز نے اپنے میچز میں آنے سے روک دیا تھا اور وہ ہوٹل تک محدود رہے تھے۔ان کا ڈسپلن کے حوالے سے سابقہ ریکارڈ کچھ زیادہ اچھا نہیں ہے مگر اب بورڈ نے بڑی ذمہ داری سونپ دی۔میڈیا میں آکر شور مچانے والے بعض پلیئرز کو ڈومیسٹک ٹیموں کے ساتھ فٹ کر دیا گیا،چند سفارشیوں کی بھی لاٹری کھل گئی، فیصل اقبال بلوچستان کی فرسٹ الیون کے کوچ بن گئے شاید اب ماموں جاوید میانداد کی میڈیا میں گھن گرج تھوڑی کم ہو جائے۔ مصباح الحق کے بعض دوست بھی ایڈجسٹ ہو گئے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹرباسط علی، انگلینڈ کے خلاف ایک ون ڈے انٹر نیشنل میچ کھیلنے والے شاہد انور اور تین ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے غلام علی، ایک ٹیسٹ اور ایک ون ڈے کھیلنے والے فاسٹ بولر عرفان فاضل،نوٹیسٹ اور انچاس ون ڈے انٹر نیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے اکرم رضا بھی کوچز لسٹ کا حصہ ہیں۔

قومی کرکٹ ٹیم کے سا بق کپتان معین خان کے بھائی ندیم خان نے دو ٹیسٹ اور اتنے ہی ون ڈے میچز میں پاکستان کی نمائندگی ہے۔چند برس قبل ندیم خان لیول تھری کوچنگ کورس کلیئر نہیں کر سکے تھے اور اس میں ان کے 25 فیصد نمبر آئے تھے، اب وہ کوچ ایجوکیشن کو مانتے ہی نہیں ہیں، ان کے انڈر بڑے بڑے کرکٹرز نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ مگر ظاہر ہے کہ ان نام ور کرکٹرزکو صرف چیک پر لکھے ہندسوں سے ہی مطلب ہوگا۔پی سی بی کی جانب سے میرٹ کو نظر انداز کرکے کی جانے والی تقرریوں کی وجہ سے ہائی پرفارمنس سینٹر سفید ہاتھی ثابت ہوگا۔پاکستان کرکٹ بوڈ کو ملک میں رہنے والے

کوالیفائیڈ کوچز کا تقرر کرنا چاہیے تھا،محمد یوسف اور عبدالرزاق جیسے کھلاڑیوں کو انڈر16اور19کرکٹرز کی رہنمائی کا کام سونپتے اس سے فائدہ ہوتا، حالیہ فیصلہ صرف ہم خیال لوگوں کا گروپ بڑھانے کی کوشش ہے،ایک طرف ڈومیسٹک کرکٹ میں تبدیلی کے نام پر سیکڑوں موجودہ کرکٹرز کو بے روزگارکر دیا گیا اور اب اپنی پسند کے سابق کرکٹرزکو مسلسل ”روزگار“ فراہم کیا جا رہا ہے، کیا پی سی بی ملازمتیں فراہم کرنے والا کوئی ادارہ ہے۔اگر آپ کو واقعی کرکٹ کی خدمت کرنا ہے تو ایسے کوچز کی خدمات لیتے جو نئے سیٹ اپ میں ملازمتیں گنوا بیٹھے تھے مگر ظاہر ہے ایسا نہیں کرنا تھا،

عالمی وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں معاملات جمود کا شکار ہیں، مگر پی سی بی ہائی پرفارمنس سینٹر کے نام پر خوب تقرریاں کر رہا ہے۔ ایک طرف ڈپارٹمنٹس ختم کرنے کے باوجود دوسرے سال بھی ان کے نمائندے گورننگ بورڈ میں شامل ہیں، آئین پر عمل درآمد نہیں ہورہا، دوسری جانب ہائی پرفارمنس سینٹر میں خوب پھرتیاں کی جا رہی ہیں، اگر آپ کوچز کی تنخواہیں دیکھیں تو یہ کروڑوں میں بنیں گی۔پی سی بی کو کلب اور اسکول کرکٹ کو فروغ دینے پر پیسہ لگانا چاہیے تھا کیونکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو ماضی میں جو ٹیلنٹ ملا وہ کلب اور اسکول کرکٹ سے ہی ملا،بد قسمتی سے کلب اور اسکول کرکٹ کو فروغ دینے کی بجائے تباہ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک سیزن 21-2020 کے لیے جن 6 ایسوسی ایشنز کی فرسٹ اور سیکنڈ الیون کرکٹ ٹیموں کا اعلان کیاہے۔ ان ٹیموں کی سلیکشن میں بھی میرٹ کا قتل عام کیا گیا ہے۔لاہور سے تعلق رکھنے والے فاسٹ بولرحارث بشیر نے گزشتہ برس ڈومیسٹک ون ڈے ٹورنامنٹ کے تین میچوں میں تین ہی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے۔حسیب الرحمن نے ڈومیسٹک ون ڈے ٹورنامنٹ کے 6 میچز میں 74 رنز بنائے جبکہ 10 فرسٹ کلاس میچوں میں انہوں نے 396 رنز بنائے ہیں۔محمد محسن علی نے گزشتہ ڈومیسٹک سیزن میں سیکنڈ الیون کے 7 میچ کھیل کر 222رنز بنا ئے تھے۔رضا علی ڈار نے گزشتہ ڈومیسٹک سیزن میں 7 میچوں میں 167 رنز بنائے۔محمد عرفان ڈوگر نے گزشتہ ڈومیسٹک سیزن کے 4 میچوں میں 126 رنز بنائے جبکہ انہوں نے گزشتہ ڈومیسٹک سیزن کے ون ڈے میچوں میں 7 میچز کھیلے اور 163 رنز بنائے تھے۔فاسٹ بولر بلاول اقبال نے سیکنڈ الیون کی طرف سے ایک میچ کھیلا اور ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا تھا،زبیر خان بھی سفارش کی بدولت ڈومیسٹک سیزن میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی فرست میں شامل ہے۔ یہ سب کھلاڑی ڈومیسٹک سیزن 21-2020 کیلئے اعلان کردہ ٹیموں کا حصہ ہیں۔ ان کھلاڑیوں کی ڈومیسٹک سیزن کھیلنے والے کرکٹرز کی فہرست میں شمولیت میرٹ پر ٹیموں کی سلیکشن کا دعویٰ کرنے ولوں کے منہ پر طمانچہ کے مترادف ہے۔

محمد قیصر چوہان

سینئر صحافی،مصنف اورنیشنل وانٹرنیشنل امور،سپورٹس سمیت دیگر موضوعات پر لکھتے ہیں جبکہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے انٹرویوز بھی کرتے ہیں۔

محمد قیصر چوہان