تازہ ترین

پارلیمنٹ حملہ کیس میں عمران، علوی بچ گئے۔ دیگر رہنماؤں پر فرد جرم عائد ہوگی

Parliament attack case: ATC acquits Imran Khan, Arif Alvi
  • واضح رہے
  • اکتوبر 29, 2020
  • 11:49 صبح

عدالت نے شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، شفقت محمود، جہانگیر ترین، علیم خان اور اسد عمر کو 21 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دیدیا

اسلام آباد: اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے وزیر اعظم عمران خان کو 2014 میں سرکاری ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) اور پارلیمان پر حملے کے مقدمے میں بری کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے تین روز قبل اپنے وکلا کے ذریعے اس کیس میں اپنی بریت کی درخواست جمع کروائی تھی۔

جمعرات کو اس کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد حسن عباس نے کی۔ پارلیمنٹ حملہ کیس میں نامزد دیگر ملزمان بشمول وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر تعلیم شفقت محمود، جہانگیر ترین، پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ان ملزمان کو 21 نومبر کو عدالت پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کو اس مقدمے میں پہلے ہی اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے، جبکہ صدر عارف کی حد تک اس کس میں داخل دفتر کر دیا گیا ہے کیونکہ انہیں صدارتی استثنا حاصل ہے اور صدارت سے ہٹنے کے بعد ان کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ستمبر 2014 میں اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران ان جماعتوں کے کارکنوں نے پاکستان ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا بول دیا تھا اور سیاسی کارکنوں نے نشریات میں خلل ڈالنے کی کوشش بھی کی تھی۔

اس حملے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک آڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں پاکستان کے موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ٹیلی فون پر اس واقعے کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں۔ اس آڈیو کے بارے میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے کوئی تردید سامنے نہیں آئی۔

مذکورہ واقعہ کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں عمران خان سمیت دیگر افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کے وکیل نے بھی عمران خان کی بریت کی درخواست کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا تھا۔

استغاثہ کے مطابق عمران خان کے خلاف مقدمہ صرف وقت کا ضیاع ہو گا اور اگر انہیں بری کیا جاتا ہے تو پراسیکیوشن کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ عمران خان اس مقدمہ میں اشتہاری رہ چکے ہیں اور بریت کے فیصلے سے قبل ضمانت پر تھے۔ عمران خان کے وکیل کی طرف سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر کی گئی بریت کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس مقدمے کے کسی گواہ نے وزیر اعظم عمران خان کے اس حملے میں ملوث ہونے کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے