تازہ ترین

پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ

Pakistan per Israel ko tasleem kerna ka dabao
  • واضح رہے
  • نومبر 18, 2020
  • 1:28 صبح

وزیراعظم نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ تھا، جس کی دفتر خارجہ نے تردید کردی ہے

اسلام آباد: امریکہ کی جانب سے پاکستان کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ عمران خان نے بھی ایک انٹرویو میں یہ بات کہی تھی کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ تھا۔ تاہم دفتر خارجہ نے رپورٹ کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو متعدد عرب ممالک کے تل ابیب کے ساتھ امن معاہدوں کے تناظر میں امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح طور پر پاکستان کے مؤقف کو واضح کیا کہ جب تک فلسطین کا ایسا منصفانہ حل نہ نکلے کہ جو فلسطین کے عوام کو مطمئن کرسکے، پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتا۔

واضح رہے کہ انگریزی اخبار ڈان نے ایک اسٹوری شائع کی تھی جس کے مطابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ غیر معمولی تھا۔ یہ اسٹوری مشرق وسطیٰ سے متعلق معاملات پر نظر رکھنے والی خبررساں ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی (ایم ای ای) میں شائع ہوئی تھی۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اس سلسلے میں پاکستان کی پالیسی قائد اعظم محمد علی جناح کے وژن کے مطابق ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ’’وزیراعظم کے ریمارکس اس معاملے پر پاکستان کے مؤقف کی واضح طور پر دوبارہ تصدیق ہے، جس میں بے بنیاد قیاس آرائیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے‘‘۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایک جامع، پائیدار اور دیرپا امن کے لیے پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق اور القدس شریف کے فلسطین کے دارالحکومت کے طور پر اقوامِ متحدہ اور او آئی سی قراردادوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے تحت 2 ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے ایک انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا تھا کہ جب تک فلسطین کے عوام کسی معاہدے پر اطمینان کا اظہار نہیں کریں گے ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے