تازہ ترین

نوجوانوں کا مسیحا

nojawano-ka-masiha
  • محمد قیصر چوہان
  • مارچ 4, 2023
  • 5:28 شام

ایک تند رست اور باشعور قوم بننے کیلئے ہمیں اپنے نوجوانوں کی درست سمت میں رہنمائی کرنا ہوگی

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ نوجوان کسی بھی ملک و قوم کا سب سے قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں، خوش قسمتی سے پاکستان دنیا کے ان 15 ممالک میں شامل ہے جن کی نصف سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔یہاں ملک کی کل آبادی میں 68 فی صد لوگ 30 سال سے کم عمر ہیں، جبکہ ان میں سے 32 فی صد 15 سے 20 سال عمر کے درمیان ہیں۔جب قوم کے نوجوان بلند حوصلہ اور قوم کی خدمت کیلئے کچھ کر گزرنے کا جنون رکھتے ہوں، تو وہ قوم ترقی کی منازل طے کرکے اعلیٰ اقدار کے منصب پرفایز ہوتی ہے۔ اگر قوم کے نوجوانوں میں مایوسی پائی جاتی ہو، تو اس قوم کا مستقبل تاریک ہوجاتا ہے ۔بدقسمتی سے آج کے نوجوان اپنے اور ملک کے مستقبل کے حوالے سے خاصے پریشان اور مایوس نظر آتے ہیںکیونکہ مملکت خداداد میں نوجوانوں کو آگے بڑھنے اور ترقی کی منازل طے کرنے کیلئے سہولتوں سے زیادہ مسائل اور دشواریوں کا سامنا ہے۔پاکستان کے موجودہ حالات میں نوجوانوں کو درپیش سب سے بڑا گھمبیر مسئلہ بے روزگاری ہے۔ ملازمتوں کی عدم دستیابی اور روزگار کے حصول میں دشواری کے سبب مایوسی کی کیفیت نوجوانوں کی صلاحیتوں کو گھن کی طرح چاٹ رہی ہے۔نوجوانوں کیلئے صحت مندانہ تفریح کے مواقع حسب ضرورت دستیاب نہیں ،اس طرح یہ امر بھی افسوس ناک ہے کہ معیاری تعلیم ہمارے نوجوانوں کیلئے ابھی تک ایک خواب ہے ،بالخصوص غریب نوجوانوں کو عام تعلیم اور فنی تعلیم کی سہولتیں ضرورت کے مطابق حاصل نہیں۔ نوجوانوں کو حصولِ علم کے ساتھ ساتھ بہتر اخلاقی تربیت کے حصول میں بھی دشواریوں کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے نوجوان منفی سرگرمیوں کی طرف مائل ہو رہے ہیںجبکہ ہماری جامعات اور کالج ڈگریاں تقسیم کرنے والی مشینیں بن گئے ہیں۔ تعلیم کا مقصد صرف ڈگری نہیں،تعلیم کا حقیقی مقصد نوجوانوں کا مستقبل سنوارنا ہوتاہے۔تعلیم سے فراغت کے بعد جب نوجوانوں کو اپنے علم و فن کے مطابق ملازمتیں دستیاب نہیں ہوتیں، تو بے روزگاری کی یہ صورتحال پیچیدہ شکل اختیار کرلیتی ہے۔

اور نوجوانوں میں سماجی عدمِ تحفظ، لاقانونیت،بے راہ روی اور منشیات کے استعمال جیسی برائیاں جنم لیتی ہے جبکہ بینکوں اور گھروں میں ڈکیتیوں اور امن و امان کی خراب صورتِ حال کی ایک بڑی وجہ بھی بے روزگاری اور ملازمتوں کے حصول میں دشواری ہی نظر آتی ہے۔اس صور تحال کے باعث غریب گھرانوں کے اکثر والدین غربت کی وجہ سے بچوں کو سکول بھیجنے کی بجائے محنت مزدوری پر لگا دیتے ہیں۔جس سے ”نوجوان‘ ‘خاندان کی کفالت کے قابل تو ہوجاتا ہے، مگر حصولِ علم کے بغیر اس میں معاشرے کی اچھائی ، برائی کو سمجھنے اور معاملات فہمی کی طاقت و سمجھ بوجھ نہیں ہوتی اور اس طرح اس کی صلاحیتیں قدرے جلد ختم ہوجاتی ہیں۔حصولِ علم کے علاوہ نوجوانوں کے بلند معیارِ زندگی اور ان کی بہترین اخلاقی تربیت کی ضرورت ہوتی ہے ،اس حوالے سے دورِ جدید کا میڈیا اہم ترین کردار ادا کرسکتا ہے مگر ہمارے ٹی وی چینل بھی مادر پدر آزاد مخلوط معاشرے کی نقالی میں روز بروز اپنا معیار کھورہے ہیں، جس کی وجہ سے ٹی وی پروگرام اور چینلوں کی اکثریت کششِ تفریح سے عاری ہے، جبکہ نوجوان بھارتی ڈراموں اور مغربی چینلوں کے دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، نوجوانوں میں قومی سوچ پروان چڑھانے میں ہمارے میڈیا کا رول خاصا کم رہا ہے۔ہمارے زیادہ تر ٹی وی چینل معاشرے کی اخلاقی تربیت کی بجائے ریٹنگ کی دوڑ میں شریک نظر آتے ہیں۔ اگر میڈیا ذمہ داری سے اپنا کردا رادا کرتا، تو ملک کے نوجوانوں میں نئی سوچ، نیا جذبہ اور نئی امنگ پروان چڑھ سکتی تھی۔ دنیا کی ترقی یافتہ قومیں اپنے ملک و معاشرے کی ترقی، استحکام اور امن کے قیام کیلئے اپنے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتی ہیںاور ان کے مسائل حل کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کیے جاتے ہیںکیونکہ اگر نوجوان درست ڈگر سے ہٹ جائیں، تو معاشرہ عدم استحکام کا شکار ہو جاتا ہے۔

پاکستان میں بدقسمتی سے کئی دیگر حساس معاملات کی طرح نوجوانوں کے مسائل حل کرنے کیلئے واضح منصوبہ بندی کی بھی ہمیشہ سے کمی رہی ہے۔ ایک تند رست اور باشعور قوم بننے کیلئے ہمیں اپنے نوجوانوں کی درست سمت میں رہنمائی کرنا ہوگی اور اس کیلئے حکومتی اداروں، والدین، اساتذہ اور سول سوسائٹی کے اداروں کے ساتھ ساتھ تمام مکاتبِ فکر کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی، تاکہ ہمارا آج کا نوجوان باعمل اور باشعور شہری بن کر اپنی خدمات بھرپور انداز میں پیش کرسکے اگر نوجوان نسل تعلیم یافتہ، ہنر مند اور باصلاحیت نہ ہو، تو یہ ایک معاشی بوجھ سے زیادہ کچھ نہیں۔

nojawano-ka-masiha

قوموں پر جب بھی کبھی آزمائش کا وقت آتا ہے تو نوجوان نسل ہی اس آزمائش سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کر تی ہے۔ تحریک پاکستان میں بھی نوجوانوں کا کردار ناقابل فراموش رہا ۔ موجودہ حالات میں بھی نوجوانوں کے دل میں وطن عزیز کو عظیم سے عظیم تر بنانے کا جذبہ موجزن ہے لیکن انہیں کسی ایسے محب وطن لیڈر کی ضرورت ہے جو نوجوان نسل کی درست سمت میں راہنمائی کرتے ہوئے انہیں منزل مقصود پر پہنچا دے۔رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک محب وطن شخص بخت محمد کا کڑ میں لیڈر شپ کی تمام تر خوبیاں موجود ہیں وہ بہادروں کی سر زمین بلوچستان سمیت پورے پاکستان کے نوجوانوں کے مسیحا بن کر سامنے آئے ہیں۔بخت محمد کاکڑ نے اپنے مخلص اور محب وطن دوست پروفیسر مصور خان سمیت دیگر درددل رکھنے والے دوستوں کے ساتھ مل کر نوجوان نسل کی درست سمت میں راہنمائی کرنے کیلئے یوتھ موبلائزیشن موومنٹ پاکستان کے نام سے ایک تنظیم بنائی ہے۔پاکستان کی نوجوان نسل کو منشیات کی لعنت اور کلاشنکوف کلچر سے محفوظ بنا کر معاشرے کا مفید شہری بنانے کے مشن پر گامزن یوتھ موبلائزیشن موومنٹ پاکستان کے مرکزی چیئرمین بخت محمد کاکڑ ایک شفیق، مہربان، دوست نواز ، نڈر، بے باک ، مخلص، ذہین، محنتی، دور اندیش، منصوبہ ساز، مدد گار، ہمدرد، گہرا مشاہدہ کرنے والے، با عمل، پر عزم، ملنسار، خوش مزاج، اچھے منتظم، مستقل جدو جہد کرنے والے، وفادار، امن پسند، خوب سے خوب تر کر کے متلاشی جیسے اوصاف کے حامل شخص ہیں۔چونکہ قوموں کی تقدیریں نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوا کرتی ہیں اسی لیے یوتھ موبلائزیشن موومنٹ پاکستان کے مرکزی چیئرمین بخت محمد کاکڑوطن عزیز کی نوجوان نسل کو احساس محرومی کے کنویں سے نکال کر انہیں روزگار، تعلیم ، صحت کی بہترین سہولیات، صحت مندانہ سرگرمیوں اور تفریح کے مناسب مواقعوں کی فراہم کو یقینی بنانے کیلئے عملی طور پرکا م کر رہے ہیں۔

محمد قیصر چوہان

سینئر صحافی،مصنف اورنیشنل وانٹرنیشنل امور،سپورٹس سمیت دیگر موضوعات پر لکھتے ہیں جبکہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے انٹرویوز بھی کرتے ہیں۔

محمد قیصر چوہان