تازہ ترین

اسلام آباد مندر کی تعمیر

ggg
  • راجہ فیصل اقبال
  • جولائی 10, 2020
  • 1:49 شام

قارئین کرام جیسا کہ آپ جانتے ہیں اجکل اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر ایک نئی بحث چھٹر گئی ہے  ۔ عوام  اپوزیشن اور اسلامی جماعتوں کی طرف سے ایک سخت ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔ 

یہ ایک خوش آئین بات ہے کہ جب بھی ہمارے ملکمیں کوئی بھی ایسی بات ہو جو کہ اسلام کے منافی ہو ۔ ہماری عوام اور ہماری اسلامی جماعتوں کے لوگ اس کے خلاف  یکجا ہو جاتے ہیں ۔ ایسا ہونا بھی چاہیے ۔ کیونکہ ہم ایک اسلامی ریاست میں رہتے ہیں  ۔ قارئین کرام  اب میں ذرا آپ کے سامنے تصویر کا دوسرا رخ پیش کروں گا اس کے بعد آپ نے فیصلہ کرنا ہے ۔ ہو سکتا ہے میں غلط ہوں ۔

قارئین کرام یہ ہم سب یہ بخوبی جانتے ہیں کہ مندر ہندوں کی پوچا کی جگہ ہے ۔ جہاں ہندوں مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے خدا کی پوجا کرتے ہیں ۔

آئیے اب ہم اصل بات کی طرف سے چلتے ہیں ہم ایک مندر کی تعمیر پر اتنا پریشان ہو گئے کہ شاہد ہمیں اپنے ایمان پر شک ہونے لگا  کہ شاہد مندر کی تعمیر سے اسلام کو کوئی خطرہ لاحق ہو جائے گا ۔ جناب کیا ہم نے یہ بھی سوچا ہے کہ ہمارے ہر گھر میں اس وقت   ہندوانہ رسم رواج کا ہی عنصر پایا جاتا ہے ہمارے شادی بیاہ  میں آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ تمام رسم رواج ہندوانہ طرز کےہوتے ہیں ۔ اسلام نے تو نکاح سادگی سے کرنے کی تلقین کی تھی ۔  ہمارا لباس ہمارا انداز سب کچھ تو ہندوانہ طرز زندگی پر گزر رہا ہے ۔ میری بہنیں صبح شام ٹک ٹاک پر اپنی ننگی ویڈیوں بنا کہ لوگوں کی داد  وصول کرتی نظر آتی ہیں ۔ کیا یہ سب کچھ اسلام میں ہے ۔ ہمارے گھروں میں صبح شام انڈین چینل چل رہے ہوتے ہیں ۔  اُن کی مندر مورتیاں ہی نظر آتی ہیں ۔ تو پھر ایک مندر کی تعمیر پر اتنا شور ۔

کیا آپ نے کبھی سُنا ہے کہ آج تک ہماری اسمبلی میں کوئی ایسا بل آیا ہوا جس میں لباس اور پردے پر زور دیا گیا ہو  ۔جس میں کہا گیا ہو شادی بیاہ کی رسم رواج پر ہندوانہ رسومات  کو ختم کیا جائے ۔ جس میں کہا گیا ہوں تمام   یونیورسٹی کالجز میں لباس کو اسلامی طرز کے مطابق کیا جائے   ہم کون سے ایسا کام کر رہے جو اسلام کے مطابق ہے ۔ ہمارے آئین میں تو سب کچھ موجود ہے مگر اس عملدآمد  برائے نام ہے ۔اگر ہم نے اقدام کرنا ہے تو پھر اپنے ملک سے اُن تمام انڈین چینل کو بند کیا جائے ۔جو صبح شام دن رات ہمارے گھر وں چل رہے ہوتے ہیں ۔ انڈین فلموں پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ اسلام کے اندر ایک لڑکے اور لڑکی کے تعلق کی کوئی حثیت ہے ۔ مگر ہم تو گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کے چکر میں پڑے ہیں ۔ اگر اسلام کو پچانا ہے تو ان کے خلاف آواز اٹھاو ۔ مندر کی تعمیر تو روک گئی مگر ہمارے گھر میں جو ہندوانہ رسم رواج ہے اُن کو کون روکے گا ۔آپ ہزاروں مندر بنا لو جب تک مندر والے نہیں ہوں گے تو کچھ بھی نہیں ہو گا ۔

ایک مندر بننے سے اسلام کو کوئی خطرہ نہیں اگر خطرہ ہے تو اُن ہندوانہ رسم رواج سے جو اس وقت ہمارے معاشرے رچ بس گئی ہیں ہماری نوجوان نسل اپنے آپ کو اُسی طرز میں ڈھالنے کی کوشش کر رہی ہے  ۔  شاہد میرے بہت سے بھائی میری اس بات سے اتفاق نہ کریں مگر یہ حقیقت ہے ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہمارے اس اسلامی ملک نوبت یہاں تک آ جائے کہ مندر بننے شروع ہو جائیں ۔ میرا یہ موقف ہے کہ اگر ہندوانہ رسومات کو ختم کرنا ہے تو پھر اس کا آغاز مندر   کی  تعمیر سے نہیں اپنے گھر  میں پروان چڑھنے والی ہندوانہ رسم رواج  سے شروع کرو  ۔ پھر ہی جا کر ہمارے معاشرے میں اعتدال پیدا ہو سکتا ہے ۔ میرے بہت سے دوست جو اس وقت مندر کی تعمیر کو رکوانے میں مصروف عمل ہیں اُن سےدرخواست ہے کہ اگر اسلام کے لیے کام کرنا ہے تو پھر ان تمام ہندوانہ روسومات کے خلاف بھی آواز اٹھاو جو اس وقت ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں ۔

راجہ فیصل اقبال

راجہ فیصل اقبال مظفرآباد آزاد کشمیر E-mail raja.faisal1980@yahoo.com

راجہ فیصل اقبال