تازہ ترین

آئی جی اغوا معاملہ۔ وفاق اور سندھ حکومت میں اختیارات کی جنگ تیز

IG aghwa mamla wafaq aur sindh may ikhtiyarat ki jang tez
  • واضح رہے
  • اکتوبر 30, 2020
  • 5:24 شام

صوبے کی سطح پر قائم کمیٹی نے تحقیقات تیز کر دی ہیں۔ جبکہ وفاق کی جانب سے پولیس افسران کے تبادلوں کی ہدایات جاری کئے جانے کی اطلاعات ہیں

کراچی: کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے بعد بننے والی صورتحال جس میں آئی جی سندھ کے مبینہ اغوا کا معاملہ شامل ہے، وفاق اور صوبے کے درمیان شدید تر تنازعات کا سبب بنا ہوا ہے۔ آئی جی مشتاق مہر کے معاملے پر وفاق اور سندھ حکومت میں اختیارات کی جنگ تیز ہوگئی ہے۔ اختلافات اور تنازعات اب قانونی جنگ میں تبدیل ہو گئے ہیں، جس کے باعث دونوں طرف سے اپنے اپنے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔

سندھ حکومت کی وزارتی تحقیقاتی کمیٹی نے آئی جی سندھ کی رہائش گاہ اور قریبی راستوں کے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لئے۔ روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات اور پیش رفت کے جائزے کے لئے اجلاس بلانے اور کیپٹن صفدر، مریم نواز، آئی جی سندھ اور سی سی پی او کراچی سمیت تمام متعلقہ افسران و افراد کے بیان قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سندھ حکومت کی وزارتی تحقیقاتی کمیٹی کے کنوینر سعید غنی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی انتقامی کارروائیوں سے واقف ہیں، کمیٹی غیر جانبداری سے حقائق کو سامنے لائے گی۔

اس ضمن میں کمیٹی نے آواری ہوٹل سے لے کرتھانے اور آئی جی سندھ کے گھر اور اطراف کی سڑکوں کا سی سی ٹی وی ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔ ہوٹل کے جس کمرے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر ٹھہرے ہوئے تھے اس کو معائنہ کیلئے سیل کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کیپٹن صفدر کو گرفتار کرنے والے پولیس افسران اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کی شناخت کیلئے ان کی تصاویر متعلقہ محکموں اور نادرا کو ارسال کر دی گئی ہیں۔ جبکہ واردات میں استعمال گاڑیوں کے نمبر محکمہ ایکسائز کو مزید معلومات اکٹھا کرنے کیلئے بھیج دیئے گئے ہیں۔

ادھر اطلاعات ہیں کہ وفاقی حکومت نے چھٹیوں کی درخواست دینے والے پولیس سروز پاکستان کے افسران کے روٹیشن پالیسی کے تحت دیگر صوبوں میں تبادلہ کرنے کے لئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور لیگل ونگ کو ہدایات جاری کردی ہیں۔ معاملے پر وفاقی حکومت نے گورنر سندھ عمران اسماعیل اور صوبائی کے دیگر پارٹی اراکین اسمبلی سے اِن پُٹ لیا تھا۔ جبکہ ماضی میں سپریم کورٹ کی طرف سے مشتاق مہر کی بطور سی سی پی او برطرفی کو جواز بناکر بھی آئی جی کے خلاف قانونی کارروائی پر مشاورت زیر غور ہے۔

مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی  رہنما اور سابق قائد حزب اختلاف اور دیگر اراکین نے تصدیق کر دی ہے کہ وزیر اعظم کو روٹیشن پالیسی کے تحت سندھ میں 12 برس سے کام کرنے والے پولیس افسران کو دوسرے صوبوں میں بھیجنے کی سفارش کی گئی ہے اس پر جلد عمل ہوگا۔ پی ٹی آئی نے سندھ حکومت کی وزارتی کمیٹی کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ آرمی چیف کی ہدایت پر  پر بننے والی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پولیس حکام اور وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف آئے گی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے