تازہ ترین

عوام کو ریلیف کیلئے میڈیکل اسٹور پر جنرک دوا کاؤنٹرز بنانے کا مطالبہ

  • واضح رہے
  • اگست 24, 2020
  • 9:13 شام

بھارت میں یہی دوائیں نصف قیمت پر دستیاب ہیں، لیکن پاکستان میں مہنگی کیوں ہیں حکومت کو کوئی سروکار نہیں۔ کیا یہ کام بھی کوئی ڈکٹیٹر آکر کرے گا۔ بانی عام لوگ اتحاد

کراچی: عام لوگ اتحاد کے بانی جسٹس (ر) وجیہ الدین نے حکومت کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام دشمن قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے یکم ستمبر سے ادویہ ساز کمپنیوں کو ادویات کی قیمتوں میں 7 سے 10 فیصد تک اضافہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ مہنگائی کی داستان چینی سے شروع ہوکر آٹے اور دیگر ضروریات زندگی کو عبور کرتے ہوئے ادویات پر بھی یلغار کرچکی ہے۔ واضح رہے عمران حکومت کے اس دو سالہ دور میں ادویات پہلے ہی 400 فیصد تک مہنگی ہوچکی ہیں۔

ملازمتوں اور سر پر چھت دینے کے وعدے اپنی جگہ ویسے ہی معلق ہیں۔ جبکہ طوفانی بارشوں کے پیش نظر یہ وقت تھا کہ جو لوگ ندی نالوں کے اطراف رہتے ہیں ان کیلئے رہائش کا بندوبست کیا جاتا۔ لیکن بے حس حکمرانوں نے وہ بھی نہیں کیا۔ ایک طرف لوگوں کو طوفانی بارشوں کا سامنا ہے تو دوسری طرف وہ دربدر ہو رہے ہیں۔ حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔

ادویات کا معاملہ ہی لے لیں کہ ہمارے یہاں زیادہ تر ادویہ ساز کمپنیاں ملٹی نیشنل ہیں۔ یہی کمپنیاں بھارت میں بھی ہیں اور وہاں یہی ادویات آدھی پونی قیمت پر فروخت کر رہی ہیں۔ لیکن ہمارے حکمرانوں کا اس طرف کوئی دھیان نہیں ہے کہ یہ کمپنیاں ہم سے کیا قیمت وصول کر رہی ہیں اور آگے جاکر کیا قیمت لیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ میں برانڈڈ ادویات اور جنرک ادویات دونوں دستیاب ہوتی ہیں۔ جنرک ادویات کی قیمت برانڈڈ ادویات کے مقابلے میں 1/10 ہوتی ہے۔ سستی ادویات کا سلسلہ بھٹو دور میں شروع ہوا تھا، لیکن ان کی دیگر اسکیموں کی طرح یہ بھی ناکام ہوگیا۔

ادھر بھارتی ریاست راجستھان کی حکومت نے بڑی ہمت سے جنرک ادویات کا سلسلہ آگے بڑھایا ہوا ہے، لہٰذا عوام کو یہ دوائیں سستی ملتی ہیں۔ ہماری حکومتوں کو بھی یہاں ہر میڈیکل اسٹور پر جنرک ادویات کے الگ کاؤنٹرز بنانے چاہئیں، یہ کوئی زیادہ مشکل کام نہیں ہے، اس طرح مہنگائی کے ستائے عوام کو کم از کم ادویات کو سستی دستیاب ہوں گی۔

صحت کا معاملہ چونکہ صوبائی ہے اس لئے میں نے ریاست راجستھان کا حوالہ دیا ہے۔ تو کیا سندھ اور دیگر صوبوں میں نام نہاد جمہوری حکومتیں یہ کام نہیں کر سکتیں۔ یا پھر کوئی ڈکٹیٹر ہی آکر یہ کام کرے گا۔ مہنگائی کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے یہ عوامی حکومتیں نہیں ہیں بلکہ عوام دشمن ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے