تازہ ترین

بڑھتی دہشت گردی کسی بڑی واردات کا پیش خیمہ ہے۔ جمعیت اہلحدیث

barrhti dehshatgardi kisi barri waardaat ka paish khema qarar
  • واضح رہے
  • اکتوبر 28, 2020
  • 10:22 شام

پشاور میں مدرسہ جامعہ زبیریہ کے شہداء کا لہو ریاست مدینہ کے دعوے داروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ سلیکٹڈ وزیر اعظم سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ

کراچی: جمعیت اہلحدیث پاکستان نے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر وزیر اعظم سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔ جمعیت اہلحدیث کا ہنگامی اجلاس مرکز اہلحدیث میں چیف آرگنائزر مولانا محمد یوسف سلفی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی وارداتوں کے نتیجے میں مدارس ومساجد و علمائے اکرام کو نشانہ بنانے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور انہیں فوری طور پر فول پروف سیکورٹی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

اجلاس سے مولانا محمد یوسف سلفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس و مساجد اور ان میں تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم اور تعلیم دینے والے اساتذہ اکرام و خطیب حضرات اسلام کے ناقابل تسخیر قلعے ہیں انہیں نشانہ بنانے والے سیکولر عناصر اپنے غیر ملکی ایجنڈے میں کبھی کامیاب نہ ہوں گے کیونکہ مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم و اساتذہ اکرام پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں جنہیں مٹانے والے خود مٹ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت سیکولر عناصر کا غلبہ ہے جن کی موجودگی میں اغیار کے ایجنٹ اپنے ایجنڈ ے کی تکمیل کے لئے با آسانی مساجد و مدارس، علمائے اکرام، طالب علموں اور اساتذہ اکرام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے حکومت و انتظامیہ کو بالخصوص سیکورٹی اداروں سے کہا گیا کہ وہ اپنے فرائض میں غفلت کے مرتکب ہونے کی بجائے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کریں۔

قراردا د میں جامعہ زبیریہ میں شہید و زخمی ہونے والوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ پاکستان ایک دن ضرور بہ ضرور اسلام کا عملی و ٹھوس نظریاتی قلعہ بن کر رہے گا۔ اجلاس سے حافظ محمد حنیف سلفی، زاہد سلفی، رضوان خان، جمیل یزدانی، حافظ ابو بکر سلفی، قاری اللہ داد، ضیاء اللہ محسن و دیگر علمائے اکرام و رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے