تازہ ترین

بلوچ لبریشن آرمی نے گوادر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

بلوچ لبریشن آرمی نے گوادر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی
  • واضح رہے
  • مئی 12, 2019
  • 1:13 صبح

ہفتے کی شام پرل کانٹیننٹل ہوٹل میں گھسنے والے 4 عسکریت پسندوں نے فائرنگ کرکے سیکورٹی گارڈ کو شہید کیا۔ جبکہ فورسز کی کارروائی میں تمام حملہ آور مارے گئے۔

گوادر کے پرل کانٹينينٹل ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کر لی ہے۔ عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے ایک سیکورٹی گارڈ کے شہید اور ہوٹل کے عملے میں شامل متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب عسکریت پسند تنظیم کے ترجمان کے مطابق حملے میں ان کے چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔

معروف صحافی وجاہت سعید خان کے مطابق گوادر کا پی سی ہوٹل مغربی خلیج کے جنوب میں فِش ہاربر روڈ پر کوہ باطل پہاڑی پر واقع ہے، ہوٹل شہر سے اوپر ہے اور اس تک صرف ایک سڑک جاتی ہے، جہاں جگہ جگہ سیکورٹی چیک پوسٹیں قائم ہیں۔ 44 بریگیڈ ہیڈکوارٹر بھی فائیو اسٹار ہوٹل کے قریب ہے، جس کے باعث حملہ سیکورٹی غفلت کا نتیجہ لگتا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق پرل کانٹیننٹل ہوٹل میں چینی باشندوں کے علاوہ اکثر ملکی و غیر ملکی کاروباری حضرات اور سیر و تفریح کے غرض سے گوادر آنے والے افراد قیام کرتے ہیں۔

حملے کے وقت ہوٹل میں غیر ملکی شہریوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ سیکورٹی حکام نے بتایا ہے کہ ہوٹل میں موجود اکثر افراد کو بروقت کسی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ جائے وقوعہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس تھے اور ان کا سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہوٹل کے احاطے میں تقريباً پانچ گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ بھی جاری رہا۔

آئی جی بلوچستان محسن حسن بٹ نے ہوٹل سے چینی باشندوں کو بحفاظت نکالنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 4 بج کر 50 منٹ پر 2 سے 3 حملہ آر فائرنگ کرتے ہوئے ہوٹل کے اندر داخل ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں پاک فوج کو طلب کیا گیا، جبکہ آپریشن میں ایف سی اور لیویز فورس نے بھی حصہ لیا۔ آئی جی بلوچستان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں حملہ آور کشتی کے ذریعے ہوٹل میں حملے کیلئے آئے۔

گوادر کے ایک سینئر سکیورٹی اہلکار محمد جاوید کے بقول ملزمان نے حملے سے قبل ہوٹل کے داخلی حصے میں ایک سکیورٹی اہلکار کو مزاحمت پر فائرنگ کر کے شہید کر ديا تھا۔ آپریشن کے بعد اب ہوٹل کو کليئر کر دیا گیا ہے۔ عسکریت پسندوں نے ایک انتہائی منظم انداز میں یہ حملہ کیا لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔ اس حملے کا ہدف وہ غیر ملکی شہری تھے جو ہوٹل کے اندر موجود تھے۔ سکیورٹی فورسز نے تمام عسکریت پسندوں کو ہوٹل کے داخلی حصے تک محدود کر کے ان کے عزائم کو ناکام بنایا۔

دوسری جانب کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں دعویٰ کیا گيا ہے کہ ہوٹل پر حملہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کے عسکریت پسندوں نے کيا۔ بيان ميں بی ایل اے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں متعدد چینی سرمایہ کاروں سمیت پاکستانی سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ بی ایل اے نے کہا کہ ہے کہ اگر چینی سرمایہ کار سی پیک کے منصوبوں سے دست بردار ہو جائیں تو انہیں واپسی کیلئے محفوظ راستہ دیا جا سکتا ہے۔

چین نے گوادر میں ہوٹل پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دلیرانہ کارروائی قابل تحسین ہے۔ ترجمان چینی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ پاک فوج اور سیکورٹی اداروں کے جرات مندانہ اقدام کو سراہتے ہیں اور حملے میں شہید سیکیورٹی گارڈ کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے