تازہ ترین

”فوج اور حکومت ایک پیج پر“

foj or hukumat aik page per
  • رضوان احمد گورایا
  • مارچ 13, 2021
  • 10:57 شام

ہم پر مسلط جمہوریت اور آمریت نے حقیقی معنوں میں آج تک عوام کو کچھ بھی ڈیلیور نہیں کیا

پاکستان میں آج کل دو قسم کے ٹرینڈ چل رہے ہیں۔ افواج مخالف اور حمایتی، فرینڈلی افواج قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہم اس بحث میں مبتلا ہیں کہ پاکستان پر سویلین حکمرانی ہے یا فوجی یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان پر جمہوری اور فوجی حکومتوں نے راج کیا ہے مگر ایک قابل غور اور دلچسپ عنصر یہ بھی ہے کیا آج تک عوام الناس اپنے بنیادی معاشی حقوق سے محروم ہیں۔

بدقسمتی سے ہم پر مسلط جمہوریت اور آمریت نے حقیقی معنوں میں آج تک عوام کو کچھ بھی ڈیلیور نہیں کیا جہاں پینے کا صاف پانی بھی میسر نہ ہو بنیادی صحت کی سہولیات کا فقدان ہو مہنگائی و بے روزگاری عروج پر ہو اکثریت غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی بسر کر رہی ہو، کرپشن اور لوٹ مار عام ہو اس سماج میں جمہوریت و آمریت ایک سی لگتی ہیں۔

ہمارے مقتدر اداروں کا کردار ہر دور میں دلچسپی کا باعث رہا ہے اور بھائی کیوں نہ ہو موجودہ تبدیلی سرکار کے انچارج ہمارے وزیراعظم صاحب بھی ماضی میں مقتدر اداروں پر خوب نکتہ چینی اور تنقید کرتے تھے۔ ان کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر ایوان اقتدار میں کوئی بھی نہیں آسکتا چائے وہ جتنا زور لگا لے اپنے۔

فلمی دھرنوں میں بھی خود خان صاحب ایمپائر کی انگلی کا اشارہ باربار دیتے تھے۔ شاید وہ انگلی کی اہمیت سمجھ چکے تھے۔ تبی تو ریاست کی تمام انگلیوں نے ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں ایوان اقتدار میں پہنچا دیا!!!

سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا سلوگن ہر کسی نے بھرپور انداز سے استعمال کیا ہے۔ فوج کو گالی دینا برا بھلا کہنا عزت کو مجروح کرنا آج کل عام سی بات ہو چکی ہے دوسری طرف افواج کی حمایت کرنا اپنے صحیح اور غلط فیصلوں میں پالیسیوں میں افواج کو اپنا ہم خیال کہنا بھی آج کل روز کا معمول بن چکا ہے۔

مقتدر اداروں کو سیاست میں گھسیٹنا سازش ہے یا پلاننگ اس سارے پس منظر میں حتمی نقصان پاکستان کو پہنچتا ہے۔ اس میں کوئی شک اور دو رائے نہیں کے ہماری پاک افواج مادر ملت کی حفاظت کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہیں اور باحثیت ایک پاکستانی ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے۔ اپنے بیانوں میں یہ کہنا کہ حکومت اور افواج ایک پیج پر ہیں ان کے مفادات اور پالیسیاں ایک ہیں نامناسب بات ہے۔

اپنے مفادات کی خاطر مقتدر اداروں کی ساکھ کو مجروح کرنا اور افواج کو اس طرح سیاست میں گھسیٹنا محب وطنی کے زمرے میں نہیں آتا موجودہ تبدیلی سرکار کس ہم آہنگی کی بات کرتی ہے آج مہنگائی کا جن بے قابو ہے بے روزگاری اور غربت عروج پر ہے لوگ غربت اور بھوک سے خودکشیاں کر رہے ہیں جس اور جن چیزوں کا وزیراعظم نوٹس لیتے ہیں ان تمام چیزوں کے ریٹ اوپر چلے جاتے ہیں چیزیں آج جنس بن چکی ہیں۔

ان تمام حالات میں موجودہ سرکار جب یہ کہتی ہے کے افواج اور حکومت ایک پیج پر ہیں تو یہ ایک مذاق لگتا ہے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے بدقسمتی سے موجودہ سرکار نے جب سے حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی ہے تب سے لے کر آج تک عوام الناس کو کچھ بھی ڈلیور نہیں کیا۔

آج حقیقت میں علامہ اقبال کے خوابوں اور قائد اعظم کے فرمانوں کی دھجیاں بکھر چکی ہیں تمام سیاسی پارٹیوں نے آج پاکستان کا بیڑا غرق کر دیا ہے آج پاکستانی قوم ایک مفلوج اور فالج زدہ قوم بن چکی ہے نہ جانے ہمیں کس بات کی سزا دی جا رہی ہے چلیں یہ مان لیتے ہیں کہ تمام اپوزیشن پارٹیاں عوام دشمن کرپٹ اور مافیا ہیں تو جناب عوام آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کی فلاح و بہبود ان کے بنیادی معاشی حقوق کے لئے آپ نے کیا کیا جواب ہے صفر نفی۔

اور ان مافیا کے بارے میں آپ کا کیا خیال اور رائے ہیے جو آپ کی اپنی ٹیم میں شامل ہیں اب یہ رنگ بازی اور ڈرامے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے مقتدر اداروں کو بھی اب اس بات کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ ملک آج انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔

معیشت کا بیڑہ غرق ہو چکا ہے، عوام الناس بھوک اور غربت سے مر رہے ہیں۔ خدارا عوام پر رحم کیجئے۔ میں آج کسی ادارے کے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ کردار پر روشنی نہیں ڈال رہا۔ میرا مقصد بس اتنا ہے کہ عوام الناس کے مسائل فوری طور پر حل کئے جائیں۔ صبر کے تمام پیمانے لبریز ہو رہے ہیں۔

زندہ قوم اگر حقیقت میں زندہ ہو گئی تو تمام ایوانوں میں بھونچال آ جائے گا، کب تک تمام سیاسی پارٹیاں ہمیں فریبی خوابوں کے چکر میں مبتلا رکھیں گی، کب ہم عوام جاگیں گے اور اپنے حقیقی نمائندوں کو منتخب کر کے ایوان اقتدار میں لائیں گے۔ جب تک عوام الناس میں شعور بیدار نہیں ہوگا تب تک نظام نہیں بدلے گا۔

اہل دانش کی بھی اب یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام الناس میں شعوری تحریک کو اجاگر کریں، تمام سیاستدانوں کو بھی چاہیے کہ وہ مقتدر اداروں کی ساکھ کو مجروح نہ کریں، موجودہ حکومت کا یہ کہنا کہ افواج اور حکومت ایک پیج پر ہیں میری نظر میں یہ غیر مناسب اور غلط بیانیہ ہے۔ آپ اپنی نالائقوں کی ذمہ داری افواج کے کندھوں پر مت ڈالیے۔

ملک میں مہنگائی بے روزگاری آپ کی وجہ سے ہے، اس کے ذمہ دار صرف آپ ہیں، ملکی معیشت کا بیڑہ غرق اور ستیاناس آپ کی ناقص پالیسیوں کے باعث ہوا ہے، اس سے افواج کا کوئی تعلق نہیں، بلاوجہ اپنی کوتاہیوں نالائقیوں نا ہلیو کا تعلق آپ برائے مہربانی مقتدر اداروں سے نہ جوڑیں۔

دیگر سیاسی جماعتیں بھی افواج کو بد نام کرنا بند کریں خدارا عوام کے مسائل حل کریں۔ تحریک انصاف سے بھی عوام الناس نے بہت سی امیدیں وابستہ کر رکھی تھی، مگر بدقسمتی سے اس تبدیلی سرکار نے بھی عوام کی امیدوں خوابوں کو چکنا چور کر دیا اب عوام کے پاس بہت کم آپشن ہیں، اگر عوام نے مستقبل میں درست فیصلہ لے کر حقیقی عوامی نمائندوں کو ایوان اقتدار میں نہیں پہنچایا تو اپنی بدحالی کے ذمہ دار عوام خود ہوں گے، مزا تو تب آئے جب حکومت عوام اور افواج ایک پیج پر ہو اور وہ پیج ہو پاکستان کی خوشحالی، پاکستان کی معاشی آزادی۔

رضوان احمد گورایا

رضوان احمد گورایا