تازہ ترین

کیسا رہا 2020ء؟

kesa raha 2020?
  • واضح رہے
  • جنوری 2, 2021
  • 8:25 شام

گزشتہ برس کے دوران برپا ہونے والے مختلف واقعات اور کورونا وائرس جس نے انسانی حیات اور اسباب حیات دونوں ہی غارت کردیا، کا ایک مختصر جائزہ

بیروت بندرگاہ کی تباہی اور الحریری قتل کا فیصلہ

گزشتہ سال کے دوران مشرق وسطیٰ کا بدترین حادثہ بیروت کا خوفناک دھماکہ تھا۔ بندرگاہ کے گودام میں ذخیرہ کیاگیا امونیم نائٹریٹ اس دھماکے کا سبب بنا جس سے 204 افراد ہلاک ہوئے۔ دھماکے سے سارے بیروت کی عمارتوں کو نقصا ن پہنچا اور 3 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے۔ مالی نقصانات کا تخمینہ 20 ارب ڈاالر ہے۔

لبنانی وزیراعظم رفیق الحریری کے قتل کے پندرہ برس بعد ان کے مقدمے کا فیصلہ ہوا اور عدالت نے حزب اللہ کے سلیم عیاش کو جناب الحریری کے قتل کا ذمہ دار قراردیا۔ تاہم ملزم مفرور ہے اسلئے سزا پر عملدرآمد ممکن نظر نہیں آتا

تنازعات و عسکری تصادم

بین الاقوا می تنازعات کے حوالے سے اس سال کا آغاز بغداد ائر پورٹ پر امریکہ کے ڈرون حملے سے ہوا جس میں پاسدارانِ انقلابَ اسلامی ایران کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراق شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس مارے گئے۔ جواب میں ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈے پر میزائیلوں سے حملہ کیا جس میں کوئی جانی نقصاں تو نہ ہوا مگراڈہ تباہ ہوگیا اور دھماکے کی وجہ سے درجنوں امریکی سپاہی نفسیاتی و دماغی عارضے میں مبتلا ہوئے۔ اسی دوران امریکی حملے کے شبہے میں ایرانی انقلابی گارڈ یا پاسداران نے غلطی سے یوکرین ائرلائن کا طیارہ مار گرایا جس میں جہاز کے عملے سمیت 76 افراد ہلاک ہوئے

ترکی نے اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ لیبیا کی حکومت الوفاق الوطنی یا GNA کو عسکری مدد فراہم کی۔لڑائی میں ترکی کے ہلاکت خیز ڈرون بے حد موثر ثابت ہوئے اور وفاقی حکومت نے حفتر ملیشیا کو شکست دیکر دارالحکومت طرابلس پر قبضہ کرلیا۔ ترکی و طرابلس کے دباو پر حفتر ملیشیا نے تیل کے میدانوں پر قبضہ ”نرم“ کردیا اور لیبیا سے تیل کی برآمدات 20 لاکھ بیرل روزانہ ہوگئیں۔

گزشتہ برس مئی میں چین و ہند متنازعہ سرحد پر خوفناک عسکری تصادم درجنوں فوجیوں کی جان لے گیا۔ جھڑپ کے دوران گولوں اور گولیوں کے بجائے گھونسے، لات، کیل لگے ڈنڈے اور پتھر استعمال ہوئے۔مکالمے اور تحمل و برداشت کے نتیجے میں یہ تصادم بڑی جنگ میں تبدیل نہیں ہوا۔

ستمبر کے اختتام پر نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان خوفناک جنگ ہوئی۔ 14 روز جاری رہنے والی لڑائی میں دونوں جانب کے 5700 فوجی اور لاتعداد نہتے شہری مارے گئے۔ لیبیا کی طرح یہاں بھی ترک ساختہ ڈرونز کے موثر استعمال نے جنگ کا پانسہ آذربائجان کے حق میں پلٹ دیا اوربھاری عسکری نقصان کے نتیجے میں آرمینیا نگورنو کاراباخ کا بڑا علاقہ خالی کرنے پرتیار ہوگیا۔ آرمینیائی فوجی انخلا کے بعد اس علاقے میں روس کی امن فوج تعینات کردی گئی ہے۔

افغان امن مذاکرات

اس سال کی ایک مثبت خبر طالبان اور امریکہ کے درمیان معاہدہ ہے، جس پر 29 فروری کو دستخط ہوئے۔ یہ معاھدہ امن نہیں بلکہ امریکہ اور طالبان کی جانب سے اظہارِ عزمِ امن ہے۔ طالبان نے اس بات کا یقین دلایا ہے کہ افغانستان سے واپس ہوتی نیٹو کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائیگا، افغان سرزمین کو امریکہ یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائیگا اور بین الافغان مذاکرات کے ذریعے پائیدار امن کی راہ ہموار کی جائیگی جسکے عوض امریکہ 21 ماہ کے دوران فوجی انخلا پر آمادہ ہے۔ صدر ٹرمپ نے افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد 2500 کردی ہے۔ دوسری طرف کئی ماہ سے جاری بین الافغان امن مذاکرات کا تعطل ہنوز ختم ہوتا نظر نہیں آتا۔ یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ 20 جنوری کو حلف اٹھانے کے بعد افغانستان کے معاملے میں بائیڈن انتظامیہ کا رویہ کیسا ہوگا؟

بین الاقوامی تعلقات و معاہدات

بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے اس سال کی بڑی خبر یورپی یونین اور یورپی اٹامک انرجی کمیونٹی سے برطانیہ کی علیحدگی یا بریگزٹ ہے۔ برطانیہ یکم جنوری 1973ء کو یونین کا رکن بنا اور 47 سال بعد 31 جنوری 2020ء کو یورپی برادری سے الک ہوگیا۔ برطانیہ یورپی یونین سے الگ ہونے والا پہلا ملک ہے۔ یورپی یونین سے نکلنے کے بعد اسکاٹ لینڈ میں علیحدگی کی تحریک ایک بار پھر سراٹھاتی نظر آرہی ہے۔ یہاں آزادی کے معاملے پر 2014 میں استصواب رائے ہوچکا ہے جس میں 55.3 فیصد عوام نے علیحدگی کی تجویز مسترد کردی تھی۔ اسکاٹ لینڈ کی وزیراعلیٰ نکولا اسٹرجین کا موقف ہے کہ یورپی یونین سے الگ ہوجانے کےبعد زمینی حقائق تبدیل ہوچکے ہیں چنانچہ برطانیہ سے وابستگی پر اسکاٹ عوام کی دوبارہ رائے لینے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن نے نئے ریفرنڈم کو غیر ضروری قراردیا ہے۔ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد شمالی آئرلینڈ میں بھی علیحدگی کیلئے چہ می گوئیاں شروع ہوگئی ہیں۔ یہ خطہ 1960ء سے 2003ء تک بدامنی اور دہشت گردی کا شکار رہ چکا ہے۔

مئی کے اختتام پر چینی کمیونسٹ پارٹی نے قانون سازی کے ذریعے ہانگ کانگ کے شہری حقوق معطل کردئے۔ 1997ء میں جب تاجِ برطانیہ نے ہانگ کانگ کو چین کے حوالے کیا اسوقت بیجنگ نے عالمی برادری کو یقین دلایا تھا کہ چین کا حصہ ہوتے ہوئےہانگ کانگ میں آزادانہ تجارتی نظام، غیر جانبدار عدلیہ، منتخب انتظامیہ اور شہری آزادیاں برقرار رہیں گی۔ اس بندوبست کیلئے ”یک ملک دو نظام“ کی اصطلاح وضع کی گئی۔ لیکن تحویل مجرمان کے معاملے پر کھڑے ہونے والے تنازعے اور ہانگ کانگ میں کمیونسٹ مخالف مظاہروں کے بعد چین کی عوامی اسمبلی نے ہانگ کانگ کو چینی قوانین کا پابند کردیا ہے جس کی بنا پر ہانگ کانگ کی منفرد حیثیت اب عملاً ختم ہوچکی ہے۔

امریکہ نے 14 دسمبر کو ترکی پر پابندیاں لگادیں۔ خفگی و ناراضگی بظاہر تو روس سے میزائیل شکن نظام S-400 خریدنے پر ہے، لیکن لیبیا میں وفاقی حکومت کی مدد، فلسطینیوں کے حق میں جناب ایردوان کا دوٹوک موقف اور ارمینیا آذربائیجان تنازعے کے حل کیلئےروس سے براہ راست مذاکرات پر واشنگٹن کو سخت تحفظات ہیں۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران ترکی نےدفاعی پیداوار کے میدان میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں اس پربھی امریکہ اور اسرائیل کو تشویش ہے۔ ان پابندیوں کے نتیجے میں ترکی کو F-35 طیاروں کے ترقیاتی پروگرام سے علیحدہ کردیا گیا ہے۔ یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب نیٹو کے کسی رکن نے اپنے دوسرے اتحادی پر تادیبی پابندیاں عائد کی ہیں۔

kesa raha 2020?

ہوائی حادثات

برصغیر میں اس سال ہوائی جہاز کے دوبڑے حادثات ہوئے۔ رمضان میں کراچی ایئر پورٹ کے قریب پی آئی اے کا طیارہ گرنے سے 99 افراد جاں بحق ہوئے۔ حادثے کے بعد وفاقی وزیر شہری ہوا بازی غلام سرور خان نے پی آئی اے کے بہت سے افسران کے جعلی لائسنس کا انکشاف کیا جس کی وجہ سے یورپی ممالک نے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی لگا دی۔

اگست میں ایئر انڈیا کے طیارے کو کالی کٹ (کیرالہ) ایئرپورٹ پر حادثہ پیش آیا جس میں 19 افراد ہلاک ہوئے۔

ائے ماووں، بہنو، بیٹیو۔۔ قوموں کی عزت تم سے ہے

سال کے دوران دنیا بھر میں قومی، صوبائی اور مقامی نوعیت کے 200 سے زیادہ انتخابات اور برما و مصر میں انتخابی ڈرامے ہوئے۔ برما میں مسلمانوں کو انتخابی سرگرمیوں سے لاتعلق رکھا گیا جبکہ مصری پارلیمان کے انتخابات میں ان امیدواروں کو نااہل قرار دیدیا گیا جنہوں نے جنرل السیسی کی غیر مشروط حمایت کا وعدہ کرنے سے انکار کیا۔
ہندوستان میں دہلی اور بہار کی ریاستی (صوبائی) قانون ساز اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے۔ دہلی کے انتخابات میں اروند کجریوال کی عام عوام پارٹی نے 70 میں سے 67 نشستیں جیت لیں اور جبکہ بی جے پی کے قومی جمہوری اتحاد کو 3 سیٹوں پر کامیابی نصیب ہوئی۔ بہار میں بی جے پی اور ان کی اتحادی جنتا دل مجموعی طور پر آگے رہی۔

نیوزی لینڈ کے انتخابات میں وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کی لیبر پارٹی نے شاندارکامیابی حاصل کی اور 120 کے ایوان میں 65 نشستیں جیت کر واضح اکثریت حاصل کرلی۔ جیسندا نے کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد جس پُر جوش انداز میں مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا اس کی وجہ سے وہ دنیا بھر کے مسلمانوں میں بہت مقبول ہیں۔ نیوزی لینڈ کے انتخابات کی دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والی لیبر، نیشنل اور گرین تینوں جماعتوں کی قیادت خواتین کر رہی ہیں۔

گزشتہ سال اس لحاظ سے تاریخی ثابت ہوا کہ پہلی بار ایک ہند نژاد خاتون کملا دیوی ہیرس امریکہ کی نائب صدر منتخب ہوگئیں۔ امریکی خواتین نے 1920ء میں ووٹ دینے کا حق حاصل کیا تھا، جس کے پورے سو سال بعد حوا کی ایک بیٹی کو نائب صدارت کا منصب عطا ہوا۔ اس کے مقابلے میں تیسری دنیا کی خواتین نے صنفی مساوات کا سفر کئی دہائی پہلے طے کرلیا۔ 1960ء میں سری لنکا نے محترمہ بندرانائیکے کو وزیراعظم منتخب کیا۔ 1966ء میں شریمتی اندرا گاندھی ہندوستان کی وزیراعظم منتخب ہوئیں۔ 1988ء میں محترمہ بینظیر بھٹو نے پاکستانی وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ جبکہ 1993ء میں محترمہ تانسو چلر ترکی کی وزیر اعظم مقرر ہوئیں۔ دلچسپ بات کہ تین سال بعد محترمہ چلر نے ”مولوی“ وزیراعظم پروفیسر نجم الدین اربکان کی کابینہ میں نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ کا حلف اٹھایا۔

امریکی انتخابات کی ضمن میں یہ بات بہت اہم ہے کہ امریکی تاریخ میں پہلی بار ایک برسراقتدار صدر نے دھاندلی کا الزام لگاکر نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ دلچسپ بات کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے دائر کی جانے والے دو درجن سے زیادہ انتخابی عذر داریاں پہلی ہی سماعت میں مسترد کردی گئی۔

انتقال اور سبکدوشی

اومان کے سلطان قابوس بن سعید 10 جنوری کو انتقال کرگئے۔ وہ 1970ء سے برسراقتدار تھے، یعنی نصف صدی کے بعد اومان میں نئی قیادت سامنے آئی ہے

امیر کوئت شیخ صباح الاحمدالصباح کا 91 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ انہوں نے 14 برس حکومت کی

پاکستان میں تحریک لببیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی، ممتاز عالم دین علامہ زرولی اور پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے والے جسٹس وقار احمد سیٹھ کا انتقال ہوا۔

جاپان کے وزیراعظم شینزوایبے Shinzo Abe نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ موصوف 2012ء سے برسراقتدار تھے جو جاپان میں بطور یر اعظم سب سے طویل مدت ہے۔

مواخذہ اور احتساب

صدر ٹرمپ کا اختیارات کے مبینہ ناجائز استعمال پر مواخذہ کیا گیا۔ امریکی صدر پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے سیاسی مخالف یعنی جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کیلئے یوکرین کی حکومت پر دباؤ ڈالا اور بات نہ ماننے کی صورت میں ملک کیلئے امریکی امداد روکدینے کی دھمکی دی۔ یہ امریکہ کی 244 سالہ تاریخ میں تیسرا اور اس صدی کا پہلا صدارتی مواخذہ تھا۔ اس سے پہلے 1858ء میں صدر اینڈریو جانسن اور اسکے بعد 1998ء میں صدر کلنٹن کے خلاف مواخذے کی تحریک ناکام ہوچکی ہے۔ صدر ٹرمپ بھی بری ہوگئے۔

ملائیشیا کے سابق وزیراعظم نجیب رزاق پر بے ایمانی اور مالی بد عنوانیوں کے الزامات ثابت ہوگئے۔ 25 جولائی کو انہیں 12 سال قید اور کروڑوں ڈالر جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

پولیس تشدد اور نسلی امتیاز

امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر شہر منیاپولس میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام، جارج فلائیڈ کے بہیمانہ قتل کی ویڈیو سماجی ذرائع ابلاغ پر چار سو پھیل گئی جسکے نتیجے میں سارے ملک میں ہنگامے ہوئے اور سماجی انصاف و نسلی مساوات کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔ حالیہ انتخابی مہم کے دوران اس نکتے پر کھل کر بحث ہوئی۔ نومنتخب صدر جو بائیڈن نے وعدہ کیا ہے کہ وہ کابینہ اور وفاقی مناصب پر سیاہ فام اور دوسری اقلیتوں کو مناسب نمائندگی دیں گے۔

ہر چند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے

یہ سال صحافیوں کیلئے بہت خراب رہا اور 21 صحافی قتل کئے گئے، 2019ء میں 10 صحافی مارے گئے تھے۔ میکسیکو 5 کے ساتھ پہلے نمبر پر اور افغانستان دوسری نمبر پر ہے جہاں ایک جوانسال خاتون ملالہ مومند سمیت 4 صحافی مارے گئے۔

جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی

متنازعہ زرعی قوانین کی ہندوستانی پالیمان سے منظوری کے خلاف کسانوں کی دارالحکو مت کے گھیراو¿ کیلئے دلی چلو تحریک جاری ہے۔ پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش میں زبردست مظاہرے ہوئے۔ ادھر کچھ دنوں سے کرناٹکا، تامل ناڈو، اڑیسہ، کیرالہ اور دوسری ریاستوں میں بھی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت کا موقف ہے کہ نئے قوانین کسانوں کے مفاد میں ہیں اور وہ انھیں واپس لینے پر آمادہ نہیں۔

کسان اندولن (تحریک) کے قائدین کو شکایت ہے کہ ملکی ذرائع ابلاغ نے جنہیں وہ گودی میڈیا کہتے ہیں، تحریک کا منظم انداز میں بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ ”زبان غیر سے کیا شرحِ آزو کرتے“ کے مصداق انہوں نے ٹرالی ٹائمز کے نام سے اپنا ایک اخبار بھی نکال لیا ہے یعنی کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو۔۔ جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو۔

آخر میں ایک اچھی اور دلچسپ خبر کہ فروری سے یورپ کے 6 لاکھ نفوس پر مشتمل ملک لکسمبرگ (Luxemberg) میں پبلک ٹرانسپورٹ یعنی بس ٹرام اور ریل مفت کردی گئی ہے۔ اس کا مقصد نجی کاروں کی حوصلہ شکنی ہے تاکہ ماحولیاتی کثافت کو کم کیا جا سکے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے