تازہ ترین

ہم بدل گئے،،،

  • خرم علی راؤ
  • مئی 12, 2020
  • 8:59 شام

پتہ ہے مسلمان کے پاس سب سے قیمتی جذبہ حمیت و غیرت دینی ہوا کرتا تھا اور اب بھی ہے گو بہت کم کم،

لیکن ہے،یعنی اللہ وحدہ لا شریک کےعطا کردہ اپنے عظیم الشان دین,کامل کو سب ادیان سے بہتر سمجھنا،،ہرہر موقع پر اس سے محبت کا رسمی نہیں حقیقی اظہار کرنا، ہر طرح سے اپنی بساط کے مطابق اسکا دفاع کرنا،،اور اپنی امت سے، اپنے نبی صل اللہ علیہ وسلم سے جی جان سے محبت کرنا،، لیکن ہم اب بدل گئے ہیں اور اپنے دین کا،امت کا اور تعلیمات کا مذاق اڑاتے ہیں اور ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا،،غیرت،حمیت اور محبت دین ہم بھلا بیٹھے،،افسوس اس چیز کا نہیں کہ متاع کارواں جاتا رہا اصل دکھ تو یہ ہے کہ احساس زیاں بھی جاتا رہا یعنی ہمیں کچھ پتہ ہی نہیں کہ ہم کیا کھو بیٹھے ہیں اور یہ حمیت و غیرت دینی کم ہوتے ہوتے ختم ہوجانا کتنا بڑا نقصان ہے،

سوشل میڈیا پر اگر اپنے مسلمانوں کی ایسی پوسٹس اور تحریریں نظر آئیں گی جن سے اپنے ہی پیارے دین اور دینی تعلیمات کے بارے میں طنز،تمسخر یا توہین کا پہلو نکلتا ہوگا مثلا ٫کروڑوں مسلمان کرونا کی ویکسین کے لئے انہی کفار کی جانب امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں جنہیں دن رات  گالیاں دیتے ہیں، یا جیسے کہ٫ مسلمانوں نے پچھلے ایک ہزار سال سے تاریخ دسترخوان پر حرامخوری کے سوا کچھ نہ کیا یا جیسے کہ ٫علماء،واعظین اور مبلغین کو مختلف معاملات میں طنز و استہزاء کا نشانہ بنانے کا رویہ جیسا کہ ابھی حال میں میں شریف النفس داعی الی اللہ مولانا طارق جمیل دامت برکاتہم کے میڈیا کے بارے میں سچ کہہ دینے اور بعد میں صرف رفع شر کی وجہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے میڈیا کے ٹارزنوں سے معذرت کرلینے کے درمیانی عرصے میں مولانا کے خلاف اور ان کی آڑ میں دعوت و تبلیغ کے عظیم الشان کام کے خلاف توہین آمیز آڈیو ویڈیوپوسٹس اور تحریریں سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہیں،

یہ سب کیا اس بات کی طرف اشارہ نہیں کرتا اور مشیر نہیں کہ ہم مسلمانوں میں سے بہت سے افراد کے دل میں اور ان کی نظر میں اپنے اس سادہ سے دین ،اپنے نبیء رحمت اور اپنی مسلمان امت اور علماء و صلحاء کی وقعت بہت کم ہے یا پھر ہے ہی نہیں اور جدیدیت کی چکاچوند میں الجھ کر وہ اپنی بنیادیں ہی بھلا بیٹھے ہیں اور بیکار کی منطقوں اور جگتوں سے اپنے اس دین اور اسکی سنہری تعلیمات کا بے دردی سے مذاق اڑاتے ہیں جو دین اور تعلیمات دنیا اور آخرت کی زندگی میں ہماری فلاح کی سب سے بڑی ضامن ہیں،

یہ نادان منفرد نظر آنے کی دھن میں،سب سے الگ اور ہٹ کر بات کرنے اور نکتہ نکالنے کے شوق میں اور جلدی سے سستی شہرت حاصل کرنے کی چاہ میں ایسی ایسی گستاخانہ باتیں کر اور لکھ دیتے ہیں جو دین سے کم ازکم کسی بھی درجے میں ذرا سی بھی محبت رکھنے والا کبھی کرنا اور لکھنا تو دور سوچ بھی نہیں سکتا،یہ سب بھی ہمارے مسلمان بھائ ہیں ہمارے پیارے نبی صل اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں ہمیں انہیں بھی پیار محبت سے سمجھانا ہوگا اور انکی غیرت دینی اور حمیت اسلامی کو حکمت بصیرت اور محبت سے جگانا ہوگا اور یہ تحریر بھی اسی نیت اور جذبے کے تحت لکھی گئ ہے،،

بے غیرت سےبے غیرت بیٹا بھی اگر کوئ اس کے والدین پر حملہ کرے تو وہ ان کے دفاع کے لئے اپنی جان لڑا دیتا ہے ناکہ حملہ آوروں کا ساتھ دینا شروع کردیتا ہے اور اگر کوئ ایسا کرتا ہے تو دنیا اسے ناخلف اور بے غیرت کہتی ہے،، تو اپنے دین سے محبت کریں،اسکا دفاع کریں اور اپنی دینی حمیت و غیرت کو جگائیں دنیا اور آخرت دونوں میں خوش رہیں گے انشا اللہ،

خرم علی راؤ

خرم علی راؤ،، پیشے کے اعتبار سےسائنس ٹیچر ہیں،،کالم نگار،بلاگر،پروفیشنل ترجمہ نگار، بھی ہیں،

خرم علی راؤ