تازہ ترین

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر

helping others
  • خرم علی راؤ
  • مئی 3, 2020
  • 1:01 صبح

کسی کی مدد کرنا،کام آنا اور کسی کی کسی بھی قسم کی تکلیف کو دور کرنا یا کم از کم دور کرنے کی کوشش کرنا اپنے انسان ہونے کا حق ادا کرنا ہے

ایک واقعہ پیش ہے جو کہیں پڑھا تھا کہ

ایک نو سال کا بچہ مسجد کے کونے میں بیٹھے

چھوٹی بہن کے ساتھ بیٹھا

ہاتھ اٹھا کر اللہ پاک سے نہ

جانے کیا مانگ رہا تھا؟

کپڑوں میں پیوند لگا تھا

مگر

نہایت صاف تھے

اس کے ننھےننھے سے گال آنسوؤں سے بھیگ چکے تھے

بہت سے لوگ اس کی طرف متوجہ تھے

اور

وہ بالکل بےخبر اللہ پاک سے باتوں میں لگا ھوا تھا

جیسے ہی وہ اٹھا

ایک اجنبی نے بڑھ کر اسکا ننھا سا ہاتھ پکڑا

اور پوچھا

اللہ پاک سے کیا مانگ رھے ھو؟

اس نے کہا کہ

میرے ابو مر گۓ ھیں

ان کےلئے جنت

میری امی ہر وقت

روتی رہتی ھے

اس کے لئے صبر

میری بہن ماں سے کپڑے مانگتی ھے

اس کے لئے رقم

اجنبی نے سوال کیا

کیا آب سکول جاتے ھو؟

بچے نے کہا

ہاں جاتا ھوں

اجنبی نے پوچھا

کس کلاس میں پڑھتے ھو؟

نہیں انکل پڑھنے نہیں جاتا

ماں چنے بنا دیتی ھے

وہ سکول کے بچوں کو فروخت کرتا ھوں

بہت سارے بچے مجھ سے چنے خریدتے ھیں

ہمارا یہی کام دھندا ھے

بچے کا ایک ایک لفظ میری روح میں اتر رھا تھا

تمہارا کوئ رشتہ دار

اجنبی نہ چاہتے ھوۓ بھی بچے سے پوچھ بیٹھا؟

امی کہتی ھے غریب کا کوئ رشتہ دار نہیں ھوتا

امی کبھی جھوٹ نہیں بولتی

لیکن انکل جب ھم

کھانا کھا رہے ھوتےہیں

اور میں کہتا ھوں

امی آپ بھی کھانا کھاؤ تو

وہ کہتی ھیں  میں نے

کھالیا ھے

اس وقت لگتا ھے

وہ جھوٹ بول رھی ھیں.

بیٹا اگر گھر کا خرچ مل جاۓ تو تم پڑھوگے؟

بچہ:بالکل نہیں

کیونکہ تعلیم حاصل کرنے والے غریبوں سے نفرت کرتے ھیں

ہمیں کسی پڑھے ھوۓ نے کبھی نہیں پوچھا

پاس سے گزر جاتے ھیں

اجنبی حیران بھی تھا

اور

پریشان بھی

پھر اس نے کہا کہ

ہر روز اسی مسجد میں آتا ھوں

کبھی کسی نے نہیں پوچھا

یہاں تمام آنے والے میرے والد کو جانتے تھے

مگر

ہمیں کوئی نہیں جانتا

بچہ زور زور سے رونے لگا

انکل جب باپ مر جاتا ھے تو سب اجنبی بن جاتے ھیں

میرے پاس بچے کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں تھا

ایسے کتنے معصوم ھوں گے

جو حسرتوں سے زخمی ھیں،ایسے کتنے ہی،نوجوان، بڑی عمر کے، ہر طرح کے ہر سطح کے اپنے اپنے دکھوں کے جہنم میں جلتے لوگ ہوں گے آپ کے آس پاس،،ذرا آنکھیں کھولیں اور اگر زیادہ کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم ان سے ہمدردی کے دو بول ہی بول لیں یا کسی ایسے کو ان کی جانب متوجہ کردیں جو انکی واقعتا مدد کر سکتا ہو،یا دکھی افراد کو انکی مشکل سے نکلنے کا کوئ راستہ کوئ حل بتادیں،،کچھ تو کریں،،

بس ایک کوشش کیجۓ

اور

اپنے اردگرد ایسے ضروت مند

یتیموں اور بےسہارا کو

ڈھونڈئے

اور

ان کی مدد کیجئے

اپنی خریداری کے لئے پیسے بخوشی خرچ کریں لیکن اگر ساتھ ساتھ  اپنے آس پاس کسی غریب کو دیکھ لیں تو کیا ہی بات ہو،

شاید اسکو آٹے کی بوری زیادہ ضرورت ھو

وہ کہتے ہیں نا کہ تمام مخلوق اللہ کاکنبہ (عیال) ہے،اور اللہ اس بندے سے بہت خوش ہوتا ہے جو اس کے بندوں کی خلوص نیت سے مدد کرتا ہے،کسی کے کام آتا ہے،کسی کا دکھ درد اپنی بساط کے مطابق کم کرنے کی کوشش کرتا ہے،،کسی کے لئے زمانے کی تیز و شدید دھوپ میں سایہ بننے کی کوشش کرتا ہے،،پھر ایسے آدمی سے رب تعالی راضی ہوجاتا ہے

خود میں اور معاشرے میں تبدیلی لانے کی کوشش جاری رکھیں جزاک اللہ

خرم علی راؤ

خرم علی راؤ،، پیشے کے اعتبار سےسائنس ٹیچر ہیں،،کالم نگار،بلاگر،پروفیشنل ترجمہ نگار، بھی ہیں،

خرم علی راؤ