تازہ ترین

کرونا وائرس اور ذہنی کیفیت

corona and mental health (1)
  • شعیب شہباز مصطفائی
  • اپریل 29, 2020
  • 7:06 صبح

مسلم ماہرین نفسیات کے مطابق اللہ پاک سے دوری کے سبب انسان نفسیاتی مریض بنتا ہے. کرونا وائرس کے خوف اور اس کے سبب ہونے والے ڈپریشن،اینگزائٹی سے کیسے بچا جائے

پاکستان سمیت دنیا کے چھوٹے بڑے ممالک کرونا وائرس کی زد میں ہیں اس وائرس کی وجہ سے خوف و ہراس اور دہشت نے عوام کے ذہنوں پہ ڈیرے جمائے ہوئے ہیں اگر سروے کیا جائے تو کرونا وائرس کی بجائے شاید بہت سے ایسے لوگ ملیں گے جو نفسیاتی عارضہ میں مبتلا ہو رہے ہیں اور اس طرح سے  بے جا خوف کا شکار ہونا بڑا ہی خوفناک ہے اور یہ سارا خوف  اگر،مگر پہ مشتمل ہے کہ خدانخواستہ اگر یہ مجھے وائرس لگ گیا تو کیا ہو گا؟؟ اور اس قسم کے دیگر مستقبل کے شبہات.....بے مقصد انسان یا تو ماضی میں جیتا ہے  یا مستقبل کی سوچوں سے پریشان رہتا ہے اور حال کو اپنے لئے اجیرن بنا دیتاہے جینے اور کام کرنے کی ضرورت زمانہ حال میں ہوتی ہے لیکن دماغ یا تو ماضی کی لڑائی جھگڑوں یا مستقبل کے شبہات میں الجھ کہ زندگی کو تکلیف دہ بنا دیتا ہے یاد رکھیں کہ اگر ہم دماغ کو کسی با مقصد کام میں مصروف نہیں کریں گے تو یہ مٹھی بھر لوتھڑا ہمیں ایسے کاموں اور سوچوں کی طرف لے جائے گا جو ہماری سانس کی دشواری کا باعث بن سکتے ہیں انسانی دماغ کااوسط وزن تین پونڈ تک ہوتا ہے اور یہ کھربوں خلیوں پہ مشتمل ہے اور خلیوں کے حساب سے اس کے اندر خون کی نالیاں ہوتی ہیں جنہیں جسم سے گزرنے والے کل خون کا پچیس فیصد درکار ہوتا ہے دماغ کا اہم ایندھن گلوکوز ہے جونہی اس کی مقدار کم ہوتی ہے تو ذہنی دباؤ،تھکاوٹ اور صاف طور پر سوچنے کی صلاحیت ماند پڑ جاتی ہے یقینا ہمارے معاشرے میں کثیر افراد ایسے ہوں گے جوپہلے سے ہی نفسیاتی عارضوں ڈپریشن،اینگزائٹی اور فوبیا وغیرہ کا شکارہوں لیکن ان دنوں ایسے عارضوں میں مبتلا ہونا انتہائی خطرناک ہے جو قوت مدافعت کی کمزوری کا سبب بن سکتا ہیں اور مسلم ماہرین نفسیات نے ان نفسیاتی بیماریوں کی وجہ فرد کی اللہ پاک سے دوری کو قرار دیا ہے مسلمان اگر  ان امرا ض سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں تو اللہ پاک سے تعلق کو مضبوط کرنا ہو گا۔

ذہن اور جسم ایک ہی نظام کے دو حصے ہیں انسانی جسم کو معلومات حواس خمسہ کے ذریعے ملتی ہیں جب جسم کو ذہن کی طرف سے معلومات میسر آجائیں توپھر جسم کے اثرات بدلنا شروع ہو جاتے ہیں مثلا جب کسی فرد کو حادثے میں مرتا دیکھتے ہیں توپھر انتہائی خوفزدہ ہو جاتے ہیں پھر یہ برے احساسات جسم میں کئی تبدلیاں پیدا کرتے ہیں جن میں گھبرایٹ، دھڑکن تیز،سانس کی رفتار تیز وغیرہ،یہ برے احساسات سومیٹک نروس سسٹم کے ذریعے دوبارہ ذہن کو مزید گھبرایٹ اور خوف پیدا کرنے کا پیغام پہنچاتے ہیں اوراگر انسان ان پیغامات کو وصول کر لے تو مزید برے احساسات جنم لینا شروع ہو جاتے ہیں اگر احساسات کو قابو میں کر لیا جائے تو یہ پیغام وغیرہ سب درست ہو جاتے ہیں اگر ہم کرونا وائرس کے بارے میں سوچتے رہیں گے تو ہمارا ذہن ان سوچوں میں ہی مگن رہے گاسب سے اہم بات کہ ہم نے اب تک جو کچھ احتیاط وغیرہ کے حوالے سے جاننا تھا جان چکے ہیں اب مزید نیوز چینلزپہ مرتے اور بیمار ہونے والوں کی خبروں کو سن کہ اپنے ذہن کو نفسیاتی تکلیف نہ دیں خود کو قابو کرنے کیلئے سیلف ٹاک، خود کلامی کریں یہ یقینا آپ کی سوچوں کو کنٹرول کرے گی اور ذہنی سکون دے گی یاد رکھیں کہ منفی خیالات اور سوچ کی وجہ سے ذہن اپنے جسم کو جو احکامات صادر کرتا ہے اس کی وجہ سے جسم بیمار کمزور و نحیف ہو جاتا ہے اور اس کے برعکس مثبت خیالات اور سوچ کی وجہ سے ذہن اپنے جسم کو جو احکامات دیتا ہے جسم پہلے سے بہتر، توانا و تندرست مضبوط اور خوبصورت ہو جاتا ہے اور اب یہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہم مسلسل کرونا وائرس کے حوالے سے منفی سوچ کہ خود کو تکلیف دیتے ہیں یامثبت خیالات کی وجہ سے جسم کو سکون وراحت فراہم کرتے ہیں واصف علی واصف صاحب فرماتے ہیں کہ انسان کو حالات نہیں بلکہ خیالات پریشان کرتے ہیں ان دنوں بہت سے لوگ وائرس کے خیالات کی وجہ سے اینگزائٹی کا شکار ہو رہے ہیں۔اینگزائٹی کے حوالے سے این ایل پی کے ماہرین کہتے ہیں کہ اندرونی آوازوں تصویرات،احساسات کے مرکب سے اینگزائٹی پیدا ہوتی ہے سب سے پہلے فرد اپنے ذہن میں خیالی واقعات کی تصویر کشی کرتا ہے اور پھر اس کے متعلق خیالی آوازیں منظم کرتا ہے اور پھر اسی طرح محسوس بھی کرنے لگتا ہے تو یوں وہ اینگزائٹی کے چکر کو تشکیل کرتا ہے اور اسی سوچوں میں پھنس جاتا ہے اور اسی عمل کو جب بار بار دہراتا ہے تو سانس پھولنے لگتا ہے اور جسم میں منفی تبدیلیاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔ اگر ان دنوں ہم مذکورہ کام کریں تو یقینا اس ذہنی اذیت سے بچا جا سکتا ہے۔

آدمی کا بیکار و فارغ بیٹھنا انتہائی خطرناک ہے اس سے انسانی ذہن شیطانی مسکن بن جاتا ہے لہٰذا زندگی کے حقیقی مقاصد کا تعین کریں اور ان کے بارے میں تصورات بنائیں جو آپ کو فکر سے نکالیں گے، خود کو ذہنی و جسمانی طور پہ زیادہ سے زیادہ مصروف رکھیں،ہر روز کوئی نہ کوئی ایسا کام ضرور کریں جس سے آپ کو خوشی ملے،نماز پنجگانہ کا اہتمام کریں،مراقبہ کریں اوراس دوران سکون محسوس کریں،احتیاطی تدابیر کو اپنانے کے بعد سب کچھ اللہ پاک کی ذات پہ چھوڑ دیں اگر آپ طالبعلم ہیں تویہ آپ کیلئے بہت بڑا سنہری موقع ہے کہ کتب بینی کی عادت اپنائیں اگر آپ کو کتاب پڑھنے کی عادت نہیں تو روز کا ہدف مقرر کریں کہ روزانہ کسی اچھی سی کتاب کا ایک صفحہ پڑھیں گے اور پھر گزرتے دنوں کے ساتھ صفحات کو بھی بڑھاتے جائیں

شعیب شہباز مصطفائی

ینگ کالمنسٹ...مذہبی اسکالر...صحافی

شعیب شہباز مصطفائی