تازہ ترین

روزہ اور قوت مدافعت

https://www.wazehrahe.pk/wp-content/uploads/2020/04/ramzan.jpeg
  • شعیب شہباز مصطفائی
  • اپریل 28, 2020
  • 5:56 صبح

کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے روزہ کس قدر مفید ثابت ہو سکتا ہے میڈیکل سائنس کے مطابق روزہ انسان کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے

دین اسلام ایسا مذہب ہے کہ پوری کائنات میں اس کی کوئی مثل نہیں.اسلامی تعلیمات میں بہت سے ایسے راز مضمر ہیں جو انسان کی روحانی و جسمانی بالیدگی کیلئے بڑا کلیدی کردار ادا کرتے ہیں.سائنسدان آج پوری تگ و دو سے چند تحقیقات کر کہ کسی نتیجہ پہ پہنچتے ہیں لیکن  اسلام اپنے ماننے والوں کو اس سے اچھا ضابطہ و اصول فراہم کرتا ہے کہ انسان سائنس کو ٹھوکر مار کر اسلامی تعلیمات پہ عمل پیرا ہو جائے.کرونا وائرس کے علاج کے طور پہ اطباء کی طرف سے ہدایت کی گئی ہے کہ بار بار ہاتھوں کو دھویا جائے چہرے کو ڈھانپا جائے لیکن سائنس آج یہ تحقیق کر کہ بتا رہی ہے کہ کسی وائرس سے بچنے کیلئے ایسے اقدامات ضروری ہیں لیکن اگر وہ اسلام کا مطالعہ کرے تو 14 سو سال قبل اسلام نے وضو ودستار جیسا عظیم نسخہ عطا فرمایا اور مسلمان بیٹی کو چہرہ ڈھانپنے کیلئے نقاب کی تلقین کی،اور یہ باتیں سائنس آج بتا رہی ہے جو اسلام ہمیں کئی صدیاں قبل بتا چکا ہے.

ارکان اسلام میں روزہ کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور مسلمان ہر سال رمضان میں روزہ رکھ کہ روحانی و اخروی رخت ذخیرہ کرتے ہیں اور اسی کے ساتھ جسمانی تندرستی و توانائی بھی بحال ہونا شروع ہو جاتی ہے بچے سے لیکر بوڑھے تک تقریباً ہر فرد اس بات سے آگاہ ہے کہ دنیا میں کرونا وائرس پھیل رہا ہے طبی ماہرین کی طرف سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ اپنے امیون سسٹم کو مضبوط کیا جائے لیکن ان دنوں یہ موضوع بھی زیر بحث ہے کہ کیا روزہ کی وجہ سے امیون سسٹم کمزور ہوتا ہے ؟؟؟کیونکہ انسان سارا دن بھوکا پیاسا رہتا ہے.....جب بھی انسانی جسم پہ کوئی وائرس یا مہلک بیماری حملہ آور ہوتی ہے تو امیون سسٹم حرکت میں آ جاتا ہے سینکڑوں قسم کے خلیات ہیں جو اس دفاعی نظام میں حصہ لیتے ہیں اور یہی نظام انسان کو بیماری وغیر سے محفوظ رکھتا ہے.. طبی ماہرین کے مطابق روزہ دار کے جسم میں میٹابولک تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جن سے نو پیدائش Regeneration کا عمل شروع ہو جاتا ہے 12 ماہ میں انسان بہت سے روز بیماری کا شکار ہو سکتا ہے اس طرح بیماریاں جسم کے سیلز کو تباہ کرتی ہیں اور روزے انسولین کی حساسیت کی وجہ سے اور دیگر ہارمونز کے ذریعے سے جسم کے اندر Regeneration کا عمل شروع کرتے ہیں  اور میڈیکل سائنس اس نتیجہ پہ پہنچی ہے کہ روزہ قوت مدافعت میں اضافے کا سبب بنتا ہے اور جب روزہ کی وجہ سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا جاتا ہے تو انسانی جسم میں پہلے سے موجود بیماری بھی ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے اور روزہ کی وجہ سے جو نئے مدافعتی سیلز پیدا ہوتے ہیں وہ اس قدر طاقتور ہوتے ہیں کہ کسی بھی قسم کی بیماری سے مقابلہ کرنا مشکل نہیں ہوتا...اس طرح مسلمان روزہ کی وجہ سے کسی حد تک کرونا وائرس سے بھی بچ سکتے ہیں....حضور پاک کا فرمان ہے کہ لِکُلِّ شَیءِِ زَکٰوۃُْ و زَکٰوۃُ الجَسَدِ صَومُْ....کہ ہر شے کی زکوہ ہے مال کو پاک کرنے کیلئے زکوۃ کی ادائیگی کا حکم دیا گیا ہے اسی طرح انسانی جسم کو بیماریوں سے محفوظ کرنے کیلئے روزہ کا حکم دیا گیا ہے اور جدید تحقیق بھی یہی بتاتی ہے کہ روزہ بہت سی بیماریوں سے انسان کو بچاتا ہے اور یہ جسم کی زکوۃ ہے Medical science کہتی ہے کہ اگر ایک گرام کے دسویں حصے کے برابر بھی کوئی شے معدے میں چلی جائے تو پورا نظام متحرک ہو جاتا ہے اس طرح پورے 11 ماہ یہ نظام اسی طرح چلتا رہتا ہے اسی وجہ سے مشہور sciencetist  ڈاکٹر ہلوک باقی اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ اگر جگر کے سیل کو قوت گویائی حاصل ہو جائے تو وہ چیخ چیخ کر انسان سے کہے کہ روزے کے ذریعے چند گھنٹوں تک مجھے آرام و سکون مہیا کرو.

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں روزے کہ 3 درجے لکھے ہیں ....ایک ہے عوام کا روزہ یعنی کہ خود کو کھانے پینے اور نفسانی خواہشات سے روک لینا اسے تیسرے درجے کا روزہ کہا جاتا ہے.... دوسرا ہے خاص لوگوں کا روزہ... وہ یہ ہے کہ جسمانی اعضاء کو ہر طرح کے گناہ سے بچایا جائے انسان آنکھ ناک کان زبان پاؤں کو خلاف شرع استعمال نہ کرے یہ دوسرا درجہ ہے اور آخری خاص الخاص اور محبوبان بارگاہ ایزدی کا روزہ.یہ وہ پاکباز ہستیاں ہیں جو نہ صرف جسمانی و اخلاقی پاکیزگی کا خیال رکھیں بلکہ اپنے دل کی بھی نگرانی کرتے ہوئے اسے تمام دنیاوی تفکرات اور فاسد خیالات سے مبرا و منزہ کر لیں اور اپنی تمام تر توجہ اللہ جل شانہ کی طرف کرتے ہوئے اپنا تعلق مکین گنبد خضرا سے مضبوط کر لیں.... اللہ پاک کی طرف سے عطا کردہ اس نعمت عظمی کی وجہ سے انسانی جسم تندرست و توانا ہو جاتا ہے تو اسی طرح انسان کو چاہیے کہ عبادت و ریاضت سے رمضان میں اپنی روح کو بھی تندرست کر لے..... جب سے کرونا وائرس کا مرض پاکستان میں آیا ہے تب سے چند دین بیزار لوگوں کو مساجد میں کرونا نظر آنے لگا ہے لیکن منڈیوں بازاروں دکانوں پہ عوام کا رش محفوظ ہے اور شاید ان کے نزدیک کرونا پاکستان کی تمام مساجد کے باہر کھڑا ہے کہ اگر کوئی نمازی سجدے کیلئے حاضر ہوا تو کرونا شاید جھٹ سے آدمی پہ حملہ آور ہو جائے اسی طرح اگر طبی ماہرین کی طرف سے بتایا جاتا کہ روزہ کی وجہ سے 10 فیصد وائرس لگنے کا خطرہ ہے لیکن 90 فیصد اس سے امیونٹی میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ دین بیزار طبقہ نے اس 10 فیصد کا اعلان ہر گلی محلہ میں کرنا تھا کہ روزہ سے دور رہیں ورنہ وائرس لگنے کا خطرہ ہے.... یہ مٹھی بھر لوگ اسلامی تعلیمات کو نقصان تو پہلے سے ہی پہنچاتے ہیں لیکن طبی ماہرین نے روزہ کے فوائد ذکر کے ان کو کسی حد تک لگام ڈال دی ہے

شعیب شہباز مصطفائی

ینگ کالمنسٹ...مذہبی اسکالر...صحافی

شعیب شہباز مصطفائی