تازہ ترین
اشرافیہ، ثقافتی آمرانہ پاپولزم اور جمہوریت کے لیے خطراتوسکونسن کی ریلی کے بعد کملا ہیرس کو اینٹی کرائسٹ کہا جا رہا ہے۔عالمی جغرافیائی سیاست کے تناظر میں نیا اقتصادی مکالمہالیکشن ایکٹ میں ترمیم 12 جولائی کے فیصلے کو کالعدم نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کے 8 ججوں کی توثیقحماس کے رہنما یحییٰ سنوار غزہ میں اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کے دوران مارے گئےامریکہ نے انسانی ڈھال کی رپورٹ کے درمیان اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ کیاکینیڈا میں بھارت کے جرائم اور ان کے پیچھے مبینہ طور پر سیاستدان کا ہاتھ ہے۔گجرانوالہ میں پنجاب کالج کے طلباء کی گرفتاریاں: وجوہات، واقعات اور اثراتپاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک کے بانی ژاؤ چن فان کا نام لے لیا گیا۔اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کو ایک سال بیت گیاگریٹر اسرائیل قیام کامنصوبہغزہ کو کھنڈر بنانے کے بعد اسرائیل کی خوفناک ڈیجیٹل دہشت گردیآئی پی پیز معاہدے عوام کا خون نچوڑ نے لگےایٹمی پاکستان 84 ہزار 907 ارب روپے کا مقروضافواج پاکستان کی ناقابل فراموش خدماتراج مستری کے بیٹے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کردیہیلتھ اینڈ سیفٹی ان کول مائنز “ ورکشاپ”ٹی ٹی پی ، را ،داعش، این ڈی ایس اور براس متحرکفلسطینیوں کی نسل کشیدرس گاہیں ، رقص گاہیں بننے لگی

کیمل جمپنگ اب بھی یمن کی پہچان

camel jumping ab bhi yemen ki pehchan
  • واضح رہے
  • ستمبر 11, 2021
  • 8:13 شام

زرانیق قبائل ”ٹالا“ نامی رقص کے ذریعے نوجوانوں کو اونٹ سے چھلانگ لگانے کی تربیت دیتے ہیں۔ جمپرز کی اکثریت غریب دیہاتیوں پر مشتمل ہے

یمن میں ایک ایسا قبیلہ بھی موجود ہے، جسے اونچی چھلانگیں لگانے میں مہارت حاصل ہے۔ ان قبائل کو زرانیق (Zaraniq) کہتے ہیں، جس کے نوجوان ننگے پیر قد آور ریگستانی اونٹوں کے اوپر سے چھلانگیں لگاتے ہیں۔ یمنی قبیلہ اس کھیل کو اپنی قدیم روایت قرار دیتا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق یمن میں camel jumping کا کھیل 2 ہزار برس سے کھیلا جا رہا ہے، جس کی مقبولیت میں کئی سال سے جاری تنازع اور بحرانی کیفیت کے باوجود کمی نہیں آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کیمل جمپنگ اب بھی یمن کی پہچان ہے۔

اس منفرد کھیل کا کوئی خاص دن یا تہوار نہیں۔ زرانیق قبیلے کے نوجوان مقابلے کیلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں، کیونکہ یہی ان کا مشغلہ ہے۔ قبیلے کے نوجوان صحرائی جہازوں پر چڑھ کر چھلانگیں لگاتے ہیں۔ واضح رہے کہ اونٹ پر سے چھلانگ لگانا انجری کا سبب بن سکتا ہے۔

camel jumping ab bhi yemen ki pehchan

لہٰذا اونٹ کے کوہان سے جمپ لگانے کے امتحان پر پورا اترنے کے لیے زرانیق قبائل بچوں کو خصوصی تربیت دیتے ہیں، جس کے باعث یمنی نوجوان کیمل جمپنگ کے چیمپئن بن گئے ہیں۔ انہیں ”ٹالا“ نامی رقص کے ذریعے اونٹ کے کوہان سے چھلانگ لگانے کی ٹریننگ دی جاتی ہے، جس کی بدولت ٹانگوں کے پٹھے مضبوط اور متوازن ہو جاتے ہیں۔

اس قبیلے کے نوجوان صدیوں پرانے اس کھیل کی روایت کو بر قرار رکھتے ہوئے ریگستان میں کھڑے ایک یا اس سے زائد اونٹوں کے اوپر سے چھلانگیں لگاتے ہیں، جن کا اوسط قد 9 سے 11 فٹ کے درمیان ہوتا ہے۔ ایک مقابلے میں زیادہ سے زیادہ 5 اونٹوں کے اوپر سے چھلانگ لگائی جا سکتی ہے اور سب سے زیادہ مرتبہ جمپ لگانے والے کو فاتح قرار دے دیا جاتا ہے۔

خانہ جنگی سے پہلے دنیا بھر کے سیاح ان روایتی کھلاڑیوں کو اونٹوں کے اوپر سے چھلانگیں لگاتا دیکھنے کے لیے یمن کا رخ کرتے تھے اور ان کی مہارت سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ تاہم اب یہ سلسلہ ختم ہو چکا ہے۔ البتہ اس کھیل کی مقبولیت دیگر ممالک میں بڑھ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ یمنی قبائل Tihama-al-Yemen کے صحرا میں بستے ہیں اور ان کی اکثریت غریب دیہاتیوں پر مشتمل ہے۔ یہی نہیں سب سے زیادہ مرتبہ کیمل جمپنگ کے مقابلے جیتنے والا چیمپئنBhayder Mohammed Yusef Qubaisi  بھی ایک کمرے کی کٹیا میں رہتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یمن دنیا کا واحد ملک ہے، جہاں پیشہ ور کیمل جمپرز پائے جاتے ہیں۔

camel jumping ab bhi yemen ki pehchan

واضح رہے کہ کیمل جمپ کے علاوہ دنیا کے 3 کھیلوں میں اونٹوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جن میں کیمل ریسلنگ، اونٹوں کی ریس اور کیمل پولو کے کھیل شامل ہیں۔

کیمل ریسلنگ روایتی طور پر ان ممالک میں منعقد کی جاتی ہے، جو نئے سال کے آغاز پر جشن مناتے ہیں۔ اونٹوں کی لڑائی کا وحشیانہ کھیل ترکی، افغانستان، ایران اور پاکستان میں بھی کھیلا جاتا ہے۔

اسی طرح عرب ممالک میں اونٹوں کی ریس کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے، جسے تفریح کے ساتھ ساتھ طاقت اور دولت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا میں کیمل پولو کے مقابلے بھی کرائے جاتے ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے