تازہ ترین

یوٹیوب پر نفرت کا اظہار 52 فیصد بڑھ گیا

یوٹیوب پر نفرت کا اظہار 52 فیصد بڑھ گیا
  • واضح رہے
  • ستمبر 6, 2019
  • 4:26 شام

ویب سائٹ انتظامیہ نے دوسری سہ ماہی کے دوران 50 کروڑ نفرت انگیز کمنٹس، ایک لاکھ ویڈیو اور 17 ہزار چینلز ڈیلیٹ کر دیئے ہیں

انٹرنیٹ پر مذہب، نسل اور سیاست کی بنیاد پر نفرت اور شر انگیز مواد مسلسل بڑھ رہا ہے۔ فیس بُک اور ٹوئٹر سمیت دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس کو اس چیلنج کا سامنا ہے۔ جبکہ ویڈیو شیئرنگ کی سب سے بڑی ویب سائٹ یوٹیوب بھی نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے خود کار سسٹم کے تحت کام کر رہی ہے۔

یوٹیوب نے محض 90 روز کے اندر پالیسی کی خلاف ورزی پر مبنی 50 کروڑ کمنٹس کو حذف کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر نفرت انگیز تبصروں کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ ویڈیوز اور 17 ہزار چینلز (اکاؤنٹس) کو بھی اڑا دیا گیا ہے، جہاں سے نفرت اور شر انگیزی کو ترویج دی جا رہی تھی۔

کمپنی نے ایک بلاگ میں کہا ہے کہ ہیٹ اسپیچ قوانین کے تحت ڈیلیٹ کئے جانے والے کمنٹس کی موجودہ تعداد پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں دوگنی ہوگئی ہے۔

نفرت انگیز مواد کیخلاف بڑے پیمانے پر ’’کارروائی‘‘ یوٹیوب کی جون میں جاری کردہ پالیسی کے تحت عمل میں آئی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ نسلی امتیاز، عمر، جنس اور مذہب کے نام پر اپ لوڈ کی جانے والی ویڈیوز کو بلاک کر دیا جائے گا۔

یوٹیوب کی نئی پالیسی میں نازی نظریے کے فروغ اور ہولوکاسٹ اور اسکول پر فائرنگ جیسے ایونٹس کو نہ ماننے والے مواد پر مبنی ویڈیوز کو بھی ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یوٹیوب نے پہلی سہ ماہی کے دوران 24 کروڑ ایسے کمنٹس کو ڈیلیٹ کیا تھا، جو نفرت انگیزی پھیلانے کے زمرے میں آتے تھے۔ جبکہ 10 ہزار سے زائد ویڈیوز بھی خارج کردی گئی تھیں۔ ان سب کے باوجود یوٹیوب کو نفرت اور شرانگیزی کے ساتھ ساتھ صارفین کی جانب سے خطرناک رویے کو اپنی ویب سائٹ پر پھیلنے سے روکنا چیلنج موجود ہے۔

اگرچہ کہ یوٹیوب از خود نشاندہی تکنیک کا استعمال کرکے نفرت انگیز مواد کو ہٹانے کی بھرپور کوشش کررہا ہے، تاہم اس کا جدید نظام فی الحال اتنا موثر ثابت نہیں ہو سکا ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ یوٹیوب اپنے صارفین سے نفرت اور شر انگیز مواد کو رپورٹ کرنے کی ہدایت بھی کرتا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے