تازہ ترین

تازہ ہوا کی فروخت کا تفریحاً آغاز ملین ڈالر بزنس بنا

taza hawa ki farokht ka tafreehan aghaz million dollar business bana
  • واضح رہے
  • مارچ 25, 2021
  • 11:58 شام

”ایئر فارمنگ“ نامی منفرد کاروبار کینیڈا کے دو دوستوں نے 8 برس قبل ہوا سے بھری ایک تھیلی سے شروع کیا تھا

”تازہ ہوا کی بوتلیں“۔ بوتل بند یا تازہ ہوا فضائی آلودگی کے شکار بھارت اور چین کے کئی شہروں کے فروخت ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں جنوبی کوریا میں بھی دستیاب ہے۔ اسی طرح امریکہ اور کینیڈا میں اس کے خریداروں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

درحقیقت بوتل بند تازہ ہوا کی کہانی کینیڈا سے ہی شروع ہوتی ہے۔ جہاں اس کی ابتدا محض ایک مذاق سے ہوئی۔ آج بوتل بند تازہ ہوا کی مارکیٹ کروڑوں ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور درجنوں کمپنیاں یہ فروخت کر رہی ہیں۔

2013ء میں کینیڈا کے صوبے البرٹا میں جائیداد کی خریدوفرخت کے شعبے میں مارگیج اسپیشلسٹ کے طور پر کام کرنے والے دو دوست موسس لام اور ٹرائے پکیٹ اپنے بے رنگ معمولات سے اکتا چکے تھے۔ انہیں ایک مذاق سوجا۔ دونوں نے البرٹا کے پُرفضا پہاڑی علاقے بینف میں ایک خالی بیگ تازہ ہوا سے بھرا اور اسے آن لائن فروخت کیلئے پیش کر دیا۔ یہ بیگ 99 کینیڈین سینٹ (موجودہ شرح مبادلہ کے حساب سے 124 پاکستانی روپے) میں فروخت ہوگیا۔

دلچسپ ردعمل پر دونوں نے ایسا ہی ایک اور بیگ تیار کیا اور اسے بھی فروخت کیلئے پیش کر دیا۔ یہ بیگ 168 سینٹ کا فروخت ہوا۔ یہاں سے دونوں دوستوں کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ تازہ ہوا کی فروخت کا کام شروع کیا جائے۔ اس سے پہلے کسی نے ایسے کام کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا۔

انہوں نے فضائی آلودگی کے بارے میں تھوڑی تحقیق کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں آلودگی زیادہ ہونے کی بنا پر اس شہر کے باسیوں کو تازہ ہوا اسی طرح فروخت کی جا سکتی ہے۔ جس طرح مختلف کمپنیاں انہیں بوتل بند پانی بیچتی ہیں۔

انہوں نے ویٹالٹی ایئر (Vitality Air) کے نام سے کمپنی قائم کرلی۔ یہ بوتل بند تازہ ہوا فروخت کرنے والی دنیا کی پہلی کمپنی تھی۔ اور یہ المونیم کے کنستروں میں بینف کی تازہ ہوا فروخت کرنے کے لیے تیار تھی۔

taza hawa ki farokht ka tafreehan aghaz million dollar business bana

دونوں اپنے کاروباری آئیڈیا کے بارے میں سنجیدہ تھے۔ لیکن انہیں یہ بھی معلوم تھا اگر دوستوں کو معلوم ہوا تو وہ ان کا مذاق اڑائیں گے۔ لہٰذا انہوں نے اپنا کاروبار خفیہ ہی رکھا۔ لام اور پکیٹ نے بوتل بند تازہ ہوا کا پہلا کنستر 2015ء میں فروخت کیا۔ لیکن چند ہی ماہ بعد انہیں 5 ہزار کنستروں یا بوتلوں کا آرڈر موصول ہوا۔ یہ آرڈر چین سے آیا تھا۔

حیرت زدہ موسس لام اور ٹرائے پکیٹ کو یہ آرڈر ملنے کے بعد اندازہ ہوا کہ ان کی اصل مارکیٹ لاس اینجلس نہیں بلکہ چین اور بھارت کے شہر ہیں۔ جہاں فضائی آلودگی نے لوگوں کا جینا مشکل کر رکھا تھا۔

چونکہ بوتل بند ہوا کی فروخت ایک دلچسپ موضوع تھا۔ لہٰذا ان کے کاروبار کو مفت کی میڈیا کوریج ملنے لگی۔ کچھ ہی ماہ میں ویٹالٹی ایئر تازہ ہوا کی بوتلیں چین اور بھارت بھیجنے لگی۔ بعد میں لام نے جنوبی کوریا، ویت نام، یونان اور میکسیکو میں بھی رابطے کیے۔

ان رابطوں کے نتیجے میں جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیﺅل میں بوتل بند تازہ ہوا کی مارکیٹ قائم ہو گئی۔ ویت نام، ترکی اور روس میں بھی بوتل بند تازہ ہوا فروخت ہو رہی ہے۔

ایک انٹرویو میں موسس لام کا کہنا تھا ”ہم لاس اینجلس کو تو بھول ہی گئے۔ مجھے نہیں معلوم لاس اینجلس کی آبادی کیا ہے۔ لیکن وہ یقیناً 2 اعشاریہ 8 ارب (بھارت اور چین کی آبادی) سے زیادہ نہیں“۔

موسس لام اور ٹرائے پکیٹ کا مذاق ایک نئی صنعت کی بنیاد رکھ چکا تھا۔ کچھ ہی عرصے میں ”بوتل بند تازہ ہوا“ کی صنعت میں کئی کمپنیوں نے قدم رکھ دیا۔ آج یہ کمپنیاں کم از کم چار براعظموں شمالی امریکہ، یورپ، ایشیا اور آسٹریلیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔

ویٹالٹی ایئر کی تقلید کرنے والوں میں اولین نام سوئٹزر لینڈ کے موریتس کراہمین کا ہے۔ 25 برس کے موریتس دسمبر کی ایک صبح اٹھے اور ایک کمپریسر لے کر معروف سیاحتی مقام ڈاوس کے قریب پہنچ گئے۔ یہاں انہوں نے 4 ہزار لیٹر تازہ ہوا ایک ٹینک میں بھری اور گھر لے آئے۔

اس ٹینک سے انہوں نے آٹھ آٹھ لیٹر کی بوتلیں بنانا شروع کر دیں۔ یوں انہوں نے ”سوئس بریز“ کے نام سے ایک کمپنی کی بنیاد رکھی۔ چونکہ تازہ ہوا کو بوتل میں بند کرکے فروخت کرنے کے لیے زیادہ سرمایہ درکار نہیں۔ لہذا جلد ہی ملتے جلتے ناموں سے کئی دیگر سوئس کمپنیاں بن گئیں۔ جن میں سے ایک کا نام ”پیور سوئس بریز“ ہے۔

یہی صورتحال دیگر ممالک میں بھی پیش آئی۔ آسٹریلیا میں تازہ ہوا فروخت کرنے والی کمپنیوں میں سے ایک کا نام ”گرین اینڈ کلین“ ہے۔ ایک اور بین الاقوامی کمنپی کا نام ”ملین ایئر“ ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ وہ جنوبی امریکہ کے پہاڑی سلسلے اینڈیز سے تازہ ہوا بوتلوں میں بھر کے لاتی ہے۔

taza hawa ki farokht ka tafreehan aghaz million dollar business bana

بھارت میں مقامی کمپنیاں بھی قائم ہوگئی ہیں۔ ”پیور ہمالیہ ایئر“ کے نام سے ایک کمپنی کوہ ہمالیہ کی صحت بخش ہوا بوتلوں میں بند کرکے لوگوں کو فروخت کر رہی ہے۔

بھارت میں سرکاری قدرتی گیس کمپنی گیس اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ نے بھی 2016ء میں تازہ ہوا کی بوتلیں فروخت کیں۔ تاہم کمپنی کا موقف تھا کہ یہ دراصل فضائی آلودگی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی مہم تھی اور اس کے کاروباری مقاصد نہیں تھے۔

تازہ ہوا کے ساتھ بوتل بند آکسیجن کا کاروبار بھی تیز ہو رہا ہے۔ ایسی ایک کمپنی ”بوسٹ آکسیجن“ ہے۔ جو امریکہ میں مصنوعات فروخت کرتی ہے۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ بوتلوں میں بند اس کی آکسیجن لوگوں کو تھکاوٹ دور کرنے میں مدد دیتی ہے۔

تاہم بوتل بند آکسیجن کا معاملہ تازہ ہوا بیچنے والی کمپنیوں سے کچھ مختلف یوں ہے کہ آکسیجن سلنڈروں کی فروخت کا تصور پہلے سے موجود تھا۔ اسے صرف عام صارفین تک پہنچانے کا خیال نیا ہے۔ جبکہ بوتل بند تازہ ہوا کی مارکیٹ بالکل نئی ہے۔ بعض کمپنیاں 78 فیصد تازہ ہوا، 21 فیصد آکسیجن اور ایک فیصد دیگر گیسز ملا کر فروخت کر رہی ہیں۔

ہوا ویسے تو سبھی کو قدرتی طور پر مفت دستیاب ہے۔ لیکن اسے بوتلوں میں بند کر کے فروخت کرنے والی کمپنیاں اچھے خاصے دام وصول کرتی ہیں۔

ویٹالٹی ایئر سمیت بیشتر کمپنیاں ایک بوتل یا کنستر میں 8 لیٹر ہوا فراہم کرتی ہیں۔ ویٹالٹی ایئر کی 8 لیٹر ہوا کی بوتل 2800 بھارتی روپے (6156 پاکستانی روپے) میں فروخت ہوتی ہے۔ ویٹالٹی ایئر نے ایک چھوٹی بوتل بھی متعارف کرائی ہے۔ جس کی قیمت 1450 بھارتی روپے ہے۔ دیگر کمپنیوں کے نرخ ویٹالٹی ایئر سے کم ہیں۔

سوئس بریز کی 8 لیٹر کی بوتل 19 اعشاریہ 90 یورو (3855 پاکستانی روپے) ہے۔ آسٹریلوی کمپنی گرین اینڈ کلین کی 5 لیٹر کی بوتل 449 بھارتی روپے (978 پاکستانی روپے) ہے۔ بھارت کی مقامی کمپنیوں کی بوتلیں 550 سے دو ہزار بھارتی روپے میں دستیاب ہیں۔

8 لیٹر تازہ ہوا بظاہر کافی معلوم ہوتی ہے۔ لیکن حقیقت میں انتہائی معمولی مقدار ہے۔ عام طور پر ایک انسان صرف ایک منٹ میں 6 سے 8 لیٹر تازہ ہوا استعمال کرتا ہے۔ دن بھر کیلئے ہمیں 11 ہزار لیٹر تازہ ہوا کی ضرورت پڑتی ہے۔ 8 لیٹر کی بوتل سے صارف صرف 160 مرتبہ سانس لے سکتا ہے۔ ایک بوتل لگ بھگ 200 میٹر چلنے میں مدد دیتی ہے۔

ان اعدادوشمار کو سامنے رکھا جائے تو بوتل بند تازہ ہوا انتہائی مہنگی معلوم ہوتی ہے۔ بوتل بند ہوا فروخت کرنے والی کمپنیاں اپنے صارفین کو مشورہ دیتی ہیں کہ وہ سارا وقت بوتل بند ہوا سے مستفید ہونے کے بجائے وقفے وقفے سے اس سے سانس لیا کریں۔

بوتل بند تازہ ہوا کے کاروبار کو اب ”ایئر فارمنگ“ کا نام بھی دیا جا رہا ہے۔ اگرچہ اس مارکیٹ کے مجموعی حجم کا کوئی باضابطہ تخمینہ اب تک سامنے نہیں آیا۔ تاہم بعض بوتل بند ہوا کا کاروبار کرنے والی کمپنیاں مجموعی طور پر اب تک اربوں ڈالر کما چکی ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے