تازہ ترین

سندھ حکومت سے بدظن تاجروں کو سپریم کورٹ سے امیدیں

images
  • واضح رہے
  • مئی 19, 2020
  • 9:44 شام

چیف جسٹس رات 12 بجے تک مارکیٹیں کھولنے کا حکم صادر فرمائیں۔ جمعے کو بھی کاروبار کی اجازت دی جائے۔ عتیق میر۔ احمد شمسی۔ جمیل پراچہ۔ شرجیل گوپلانی۔ رضوان عرفان

سندھ حکومت کی دوغلی پالیسیوں سے بدظن کراچی کے تاجروں نے ہفتہ اور اتوار کو کاروبار کھولنے کے فیصلے کے بعد سے سپریم کورٹ سے امیدیں وابستہ کرلی ہیں۔ تاجروں نے عید سیزن کیلئے شہر کی تمام مارکیٹیں کھولنے کے عدالتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کاروباری اوقات میں تبدیلی کرکے خریداروں اور تاجروں کیلئے آسانی پیدا کرے۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس کے فیصلے کے نتیجے میں کراچی کے تمام شاپنگ مالز کھل گئے۔ 40 ہزار سے زائد شاپنگ مالز میں 20 ہزار دکانوں پر اطمینان بخش کاروبار شروع ہوگیا۔

انہوں نے چیف جسٹس گلزار احمد سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے تاجروں کا بچہ بچہ چیف جسٹس آف پاکستان کے حق میں دعاگو ہے۔ عتیق میر نے کہا کہ کاروباری اوقات 4 بجے مقرر ہونے کے باعث خریدار روزے کی حالت میں سخت گرمی میں نکلنے پر مجبور ہیں۔ چیف جسٹس سے استدعا ہے کہ چاند رات تک مارکٹیں افطار سے رات 12 بجے تک کھولنے کا حکم صادر فرمائیں۔

ٹریڈرز ایسوسی ایشن میریٹ روڈ کے چیئرمین محمد احمد شمسی نے چیف جسٹس گلزار احمد سے گزارش کی ہے کہ گزشتہ دو مہینے سے زیادہ عرصے سے ملک کے دوسرے شہروں کی طرح کراچی میں کاوبار رہا۔ سندھ حکومت نے ملک کے دوسرے شہروں سے پانچ دن پہلے ہی سندھ میں ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعہ کاروبار بند کرادیا تھا۔ اندرون سندھ اور کراچی کے مضافاتی علاقوں میں گوکہ کاروبار جاری تھا لیکن کراچی کی مین مارکیٹیں، شاپنگ سینٹر، ہول سیل مارکیٹیں دفاتر جہاں سے سب سے زیادہ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے سب بند تھے۔

احمد شمسی نے کہا کہ بدترین انتظامی نا اہلی کا کون ذمہ دار تھا اور کس کے خلاف کارروائی ہوئی۔ اگر کورونا کے کیسوں میں اضافہ ہوا تو اس کی زمہ دار بھی سندھ حکومت اور اس کی انتظامیہ ہے۔ اس تمام کوتاہی کا خمیازہ تاجروں، محنت کشوں، مزدور طبقہ اور عام عوام نے بھگتا۔ جبری طور پر کاروبار بند کرانے سے لوگ شدید ترین اقتصادی بد حالی کا شکار ہوئے اور نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گٸ۔ لاکھوں کی تعداد میں محنت کش بے روزگار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ تاجر رہنما حکومت سے فریادیں کرتے رہے لیکن حکومتی بے حسی عروج پر نظر آئی۔ ایک ماہ تک تاجروں کو ایس او پیز بنانے کے بہانے لارے لپے دیئے جاتے رہے۔ کبھی سندہ حکومت اور وفاق کی چپقلس اور اس پر گندی سیاست جس کا شکار تاجر خاص طور پر کراچی کے تاجر و صنعتکار ہوتے رہے۔ اس ملک کی معیشت میں اہم رول ادا کرنے والے تاجروں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ رکھا گیا اور چونکہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اس کے نتیجہ میں کراچی کے تاجروں کے ساتھ ساتھ ملک کی معیشت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔

انہوں نے اپیل کی کہ اس کے پیچھے کیا عوامل تھے اور کون لوگ ملوث ہیں اس پر سپریم کورٹ کو انکوائری کمیشن بنانا چاہئے اور زمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ فو ماہ گزرنے کے بعد سپریم کورٹ نے مارکیٹں اور شاپنگ مال ہفتے میں چھ دن کھولنے کا حکم دیا ہے لیکن وقت وہی محدود ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ عید تک چوبیس گھنٹے کاروبار کھولنے کا فوری حکم جاری کرے تاکہ رش کم ہو اور لوگ سکون سے خریداری کرسکیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کھولی جائے اور ساتھ ہی عید کے بعد مارکیٹیں کھولنے کا طریقہ کار اور ٹائمنگ طے کروائے جائیں تاکہ اس طویل تعطل کے بعد کاروبار اور زندگی معمول پر آسکیں اور ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری آسکے۔

اسی طرح تاجر برادری نے سپریم کورٹ کی جانب سے ہفتہ اور اتوار کو کاروباری سرگرمیاں بند رکھنے کے حکومتی فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے احکامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ عید الفطر سے قبل جمعہ کے روز بھی بازار کھولنے کی اجازت دی جائے جبکہ افطار کے بعد بھی بازار اور تجارتی مراکز کھلے رکھے جائیں۔ سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ، اسماعیل لالپوریہ، اسمال ٹریڈرز کے محمود حامد، الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان، آل سٹی تاجر اتحاد کے شرجیل گوپلانی، حماد پونا والا اور دیگر نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ کاروباری طبقے کو طبقہ معاشی طور پر تباہ ہونے سے بچایا جائے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے