تازہ ترین

صفر ریٹنگ نظام کی عدم بحالی تباہ کن ہے۔ نکاٹی

WhatsApp Image 2020-06-09 at 1.20.48 AM
  • واضح رہے
  • جون 9, 2020
  • 1:32 صبح

صفر ریٹنگ بحال نہ کی گئی تو صنعتوں کو بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ حکومت کا 17 فیصد سیلز ٹیکس لے کر پوری مشنری کو ٹیکس واپس کرنے پر لگانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ کیپٹن معیز خان اور نسیم اختر

 

نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(نکاٹی) کے سرپرست اعلیٰ کیپٹن اے معیز خان اور صدرنسیم اختر نے برآمدی صنعتوں کے لیے صفر ریٹنگ نظام بحال کرنے سے انکار کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیاہے کہ حکومت نے 5برآمدی شعبوں کے لیے صفر ریٹنگ کا نظام بحال نہ کیا تو برآمدی صنعتیں شدید مالی بحران کا شکار ہوجائیں گے اور صنعتکارسرمائے کی قلت کی وجہ سے صنعتوں کو بند کرنے پر مجبور جائیں گے۔

نکاٹی کے رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور مشیر تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد سے اپیل کی کہ وہ برآمدی صنعتوں کو مکمل طور پر تباہ ہونے سے بچائیں کیونکہ اگر صنعتیں بند ہوگئیں تو بے روزگاری کاسیلاب آجائے گا اور لاکھوں گھروں کے چولہے بجھ جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کابرآمدی صنعتوں کے لیے ایس آر او 1125بحال کر کے ”نوٹیکس نوریفنڈ“ کا نظام بحال کرنے سے انکار اس بات کی دلیل ہے کہ حکومت کو برآمدات کو فروغ دینے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ کرونا نے کاروبار وصنعت کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے اور صنعتوں کے لیے اپنی بقا قائم رکھنا انتہائی دشوار ہوگیا ہے اس تمام سنگین صورتحال کے باوجود حکومت کی جانب سے برآمدی شعبوں کو نظر انداز کرنا صنعتکاربرادری کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت پہلے برآمدی سیکٹر سے 17فیصد سیلز ٹیکس وصول کرتی ہے اور پھر ٹیکس وصولیوں پر توجہ دینے کی بجائے ایف بی آرکی پوری مشنری کو ٹیکس ریفنڈ کرنے پر لگا دیا جاتاہے اس کے باوجود بھی سیلز ٹیکس ریفنڈ میں 4سے5ماہ کا عرصہ لگ جاتا ہے جبکہ سیلز ٹیکس ریفنڈ کا خودکار نظام فاسٹر غیر مؤثر ہوکر رہ گیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ صنعتکار برآمدات کے لیے الگ سرمایہ رکھے اور حکومت کے پاس سیلز ٹیکس کی مد میں الگ سرمایہ رکھے جس کے نتیجے میں خطیرسرمایہ حکومت کے پاس پھنس کر رہ جاتا ہے۔

کیپٹن معیز خان اور نسیم اختر نے سوال اٹھایا کہ موجودہ سنگین معاشی بحران کے پیش نظر حکومت ”نوٹیکس نوریفنڈ“ نظام بحال کرنے سے کیوں کترا رہی ہے؟ حکومت کو چاہیے کہ وہ کرونا سے ہونے والے معاشی تباہ کاریوں کے بعد تجارت وصنعت کی بحالی کے لیے ریلیف کے اقدامات کرے اور صنعتی پیداواری سرگرمیاں بلارکاوٹ جاری رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرے تاکہ عالمی منڈیوں میں ہم دوبارہ اپنا کھویا ہوا شیئر حاصل کرسکیں اور ملک اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے۔

انہوں نے حکومت کوآگاہ کیاکہ امریکا سمیت یورپی ممالک کے خریدار باالخصوص بڑے چین اسٹورز کرونا سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور غیر ملکی خریداروں کی اکثریت نقد مال لینے کی سکت کھو چکی ہے اور وہ زیادہ مدت کے لیے ادھار مال دینے کا تقاضہ کررہے ہیں جبکہ چین اور بھارت انہیں ان کی مرضی کے مطابق ادھار مال دینے کے لیے تیار ہیں لہٰذا حکومت نے برآمدی صنعتوں کو ٹیکسوں کی مد میں فوری ریلیف نہ دیا اورپیداواری لاگت کو کم کرنے میں مدد نہ کی تو ملکی برآمدات مزید نیچے آجائیں گی اور برآمدکنندگان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے۔ حکومت برآمدکنندگان کی مالی مشکلات سے بخونی واقف ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ورکرز کی تنخوائیں ادا کرنے کے لیے قرض لینے کی سہولت بھی فراہم کی ہے ان تمام حقائق کے باوجود حکومت کا صنعتوں کو ریلیف دینے سے انکارسرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کررہاہے جس کے نتیجے میں نئی سرمایہ کاری درکنار پہلے سے موجود صنعتیں بھی بند ہونا شروع جائیں گی۔

کیپٹن معیز خان اور نسیم اختر نے وزیراعظم عمران خان، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور مشیر تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد سے اپیل کی کہ برآمدی صنعتوں کے لیے صفر ریٹنگ نظام بحال کیا جائے تاکہ ملکی صنعتوں کو فروغ حاصل ہواور روزگار کے وسیع مواقع پیدا کئے جاسکیں نیز ملکی برآمدات میں اضافہ کرکے خطیر زرمبادلہ لایا جاسکے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے