تازہ ترین
نئی حکومت کو درپیش بڑے چیلنجزکشمیراورفلسطین میں قتل عام جاریبھارتی دہشت گردی نے کشمیر کوموت کی وادی بنا دیاووٹ کا درست استعمال ہی قوم کی تقدیر بد لے گادہشت گرد متحرکنئے سال کا سورج طلوع ہوگیااسٹیبلشمنٹ کے سیاسی اسٹیج پر جمہوری کٹھ پتلی تماشاحکومت آئی ایل او کنونشن سی 176 کوتسلیم کرےجمہوریت کے اسٹیج پر” کٹھ پتلی تماشہ“ جاریدہشت گردی کا عالمی چمپئنالیکشن اور جمہوریت کے نام پر تماشا شروعافریقہ، ایشیا میں صحت بخش خوراک عوامی دسترس سے باہردُکھی انسانیت کا مسیحا : چوہدری بلال اکبر خانوحشی اسرائیل نے غزہ کو فلسطینی باشندوں کے قبرستان میں تبدیل کر دیا”اسٹیبلشمنٹ “ کے سیاسی اسٹیج پر ” نواز شریف “ کی واپسیراکھ سے خوشیاں پھوٹیںفلسطین لہو لہو ۔ ”انسانی حقوق“ کے چمپئن کہاں ہیں؟کول مائنز میں انسپکشن کا نظام بہتر بنا کر ہی حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہےخوراک سے اسلحہ تک کی اسمگلنگ قومی خزانے کو چاٹ رہی ہےپاک فوج پاکستان میں زرعی انقلاب لانے کیلئے تیار

شمالی کوریا اور قدرتی قانون

6d0f2-travel2bpakistan
  • خواجہ ناظم عثمانی
  • جولائی 24, 2020
  • 12:01 شام

شمالی کوریا کے لوگوں کو ابتداء میں قوم پرست و خوددار بذریعہ ڈر و خوف بنایا گیا جس کا ثمر یہ ملا کہ خودداری اب ان لوگوں کی رگ رگ میں موجود ہے اور وہاں کے لوگ اب اس پر فطرتی طور پر عمل پیرا ہو چکے ہیں۔

شمالی کوریا کے لوگوں کو ابتداء میں قوم پرست و خوددار بذریعہ ڈر و خوف بنایا گیا جس کا ثمر یہ ملا کہ خودداری اب ان لوگوں کی رگ رگ میں موجود ہے اور وہاں کے لوگ اب اس پر فطرتی طور پر عمل پیرا ہو چکے ہیں۔
شمالی کوریا میں عوام کو من حیث القوم خوددار بنا دیا گیا ہے۔ شمالی کوریا میں ایک قانون ایسا ہے جس کے تحت کسی مرد و عورت کو اپنی مرضی سے سر کے بالوں کو سنوارنے یا بنانے کا اختیار حاصل نہیں ہے نیز فحش و گندی فلمیں دیکھنے پر بھی پابندی عائد ہے اس طرح کے قوانین فطرت کے قانون کے مطابق ہیں۔ بنو امیہ کے سنہری حکمران عمر بن عبدالعزیز کے دور میں لوگوں نے بالوں کی لٹیں اپنے کانوں پر جما رکھی ہوتی تھیں۔

مرد و زن اکٹھے نہاتے تھے اور دیواروں پر فحش تصاویر کندہ کر رکھی تھیں۔اس وقت ان ساری برائیوں سے معاشرے کو پاک کرنے کے لئے عمر بن عبدالعزیز نے پولیس کو حکم دیا کہ آئندہ کوئی بھی شخص سر کے بالوں کی لٹیں جمائی ہوئے آئے تو اس کے بال قینچی سے کاٹ دیئے جائیں۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے ایسا ہی کیا گیا اور ایسے لوگوں کے بال کاٹ دیئے گئے، دیواروں پر گندی تصویریں مٹا دی گئیں۔ مروان اور عبدالمالک کے عہد میں لوگوں سے چھینی ہوئی زمینیں ایک بار پھر عوام میں بانٹ دی گئیں اور یوں معاشرہ امن کا گہوارہ بن گیا۔

آج اس دور کی جدید ترین مثال شمالی کوریا جیسے اشتمالی ملک میں موجود ہے اور ایسا ہمارے معاشرے میں ہونا چاہیے جہاں مرد و عورت اپنی من مرضی کے ہیئر سٹائل بنا کر مرد عورت کا روپ اور عورت مرد کا روپ دھار رہی ہے۔ داڑھی کے ایسے سٹائلز بنائے جاتے ہیں کہ اللہ کی پناہ اور پھر ایسے لوگ اپنے آپ کو روشن خیالی کا پرستار سمجھ کر پھولے نہیں سماتے اور اس بنائو سنگھار کی آڑ میں اسلامی شعائر کا مذاق اڑاتے پھرتے ہیں۔

شمالی کوریا میں لوگوں کو ڈر و خوف کی بنیاد پر خوددار بنایا گیا جو آج ان کی فطرت میں شامل ہو چکا ہے۔۔شمالی کوریا کے موجودہ حکمران کے دادا کی نعش کو حنوط کر کے محفوظ کر لیا ہوا ہے جسے وہاں خدا کا درجہ دیا جاتا ہے۔ وہاں کے لوگوں کو بیرون دنیا سے الگ رکھ کر ایک قوم پرست بنایا گیا ہے۔ راقم کو محولہ بالا صورت حال سےاٹلی کے فسطائی حکمران مسولینی کا ایک مقولہ ( مردوں کے لئے جنگ کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی عورت کو بچہ پیدا کرنے کے لئے زچگی کی ضرورت ہوتی ہے۔)۔ ہم مسولینی کے قول کو ذرا نرمی میں مبدل کرتے ہیں( مردوں کے لئے اپنے مذہب، وطن اور معاشرے کی اجتماعی و تعمیری اصلاح کے لئے الفت، احساس و خودداری اتنی ہی ضروری ہے جتنی حاملہ عورت کو زچگی کی ضرورت ہے)۔

خواجہ ناظم عثمانی

آپ جنت ارضی اور برصغیر کے سر کا تاج ریاست جموں کشمیر و تبت ہا کے ماہ پارہ علاقہ مچھیارہ نیشنل پارک، وادی کوٹلہ، مظفرآباد سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کے معاشرے سے معاشرتی و سماجی برائیوں کے سدباب کے لئے ریاستی و بین الاقوامی اخبارات، رسائل و جرائد میں بیسیوں مضامین منصہ شہود پر آئے جن کو عوام الناس میں بھرپورپذیرائی حاصل ہوئی۔ آپ مشرقی معاشرہ کے سماجی تغیر و تبدل کی منظر کشی کرنے والی کتاب "خواہشوں کا ایندھن" کے مصنف بھی ہیں۔ آپ نے بحیثیت ایگزیکٹیو ایڈیٹر ہفت روزہ پیام کشمیر اپنی صحافتی خدمات سرانجام دیں۔ آپ جولائی ۲۰۱۶ء میں پسے ہوئے طبقات، مزدوروں و محنت کشوں کی جماعت نیشنل لیبر کونسل جموں کشمیر کے مرکزی سیکرٹری متمکن ہوئے۔ آپ بالخصوص مشرقی معاشرہ اور بالعموم دنیا کو عالمی گاؤں کی طرح دوستانہ گاؤں بنانے کا ایک سنہری تصور بھی رکھتے ہیں اور اس نسبت حال ہی میں آپ نے ایک نیا سماجی، معاشی و سیاسی نظریہ عبوری موسومہ ’’عرشیات‘‘ تخلیق کیا جو ابھی نوک پلک سے گزر رہا ہے۔

خواجہ ناظم عثمانی