تازہ ترین

سعودی عرب میں نماز کے اوقات میں کاروبار کی اجازت

سعودی عرب میں نماز کے اوقات میں کاروبار کی اجازت
  • واضح رہے
  • اگست 28, 2019
  • 1:58 شام

کچھ عرصے پہلے تک مملکت میں اذان کی آواز گونجتے ہی دکانیں بند ہونا شروع ہو جاتی تھیں لیکن اب صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی ہے

سعودی عرب میں زمانہ محمدیؐ سے چلی آ رہی نماز کے اوقات میں کاروبار بند کرنے کی روایت ختم کردی گئی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک پورے سعودی عرب میں یہ ناقابل تصور بات تھی۔ ماضی میں سعودی عرب کی مذہبی پولیس نماز کے اوقات میں شاپنگ سینٹرز سمیت تمام دکانیں بند کروا دیا کرتی تھی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دارالحکومت ریاض میں اذان کے دوران بھی ’’برج المملکة‘‘ نامی مال میں ریسٹورنٹس اور دکانیں وغیرہ کھلی رہیں اور کاروباری حضرات اپنا کام جاری رکھے ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کیلئے سعودی حکومت نے گزشتہ ماہ اضافی فیس کے عوض 24 گھنٹے کاروبار کرنے کی اجازت دی تھی۔

برج المملکة میں واقع ایک برگر شاپ کے منیجر نے اے ایف پی کو اپنے سعودی مالک کا وہ پیغام دکھایا، جس میں درج تھا ’’حکومت نے دکانوں، ریسٹورانوں اور مارکیٹوں کو 24 گھنٹے کھلا رہنے کی اجازت دی ہے، جس میں نماز کے اوقات بھی شامل ہیں۔‘‘

برج المملکة کی طرح دارالحکومت کے ایک اور النخیل مال میں بھی عشاء کے وقت دکانیں کھلی رہنے لگی ہیں۔ ان دونوں مالز میں کئی دکاندار ایسے بھی ہیں، جو کاروبار بند کر کے نماز کیلئے جاتے ہیں لیکن کئی دکانیں ایسی ہیں، جو ماضی کے برعکس اب کھلی ہیں۔

مال میں موجود ایک شاپ کے منیجر کا کہنا تھا کہ جو ملازمین نماز پڑھنا چاہتے ہیں، وہ پڑھ سکتے ہیں اور جو کام کرنا چاہتے ہیں وہ کام کریں۔ اس منیجر کا کہنا تھا کہ ان میں سے زیادہ تر تو ویسے ہی غیرمسلم ہیں اور وہ پہلے اپنا وقت بس ضائع ہی کرتے تھے۔

النخیل مال کے ایک منیجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ فی الحال تو کسی نے دکان بند کرنے کا نہیں کہا لیکن اگر پولیس نے کہا تو میں بند کر دوں گا۔ تین برس پہلے اسی مال میں مذہبی پولیس کا سب کو ڈر رہتا تھا اور نماز کے اوقات میں یہ پولیس سب کو دکانوں سے باہر نکال دیتی تھی۔

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان حالیہ چند برسوں میں متعدد اصلاحات متعارف کروا چکے ہیں۔ اس حوالے سے انہیں مذہبی حلقوں کی شدید مخالفت کا سامنا ہے لیکن وہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

گزشتہ برس سعودی عرب کی مذہبی پولیس نے متعدد ٹویٹس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نماز کے اوقات میں دکانیں کھلی رکھنا منع ہے اور یہ بھی کہا تھا کہ نماز اسلام کا سب سے بنیادی ستون ہے۔ گزشتہ ماہ سعودی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ ایک لاکھ ریال تک کی فیس کے عوض دکانیں 24 گھنٹے کھلی رکھی جا سکتی ہیں جبکہ اس اعلان میں نماز کے اوقات کا سرے سے ذکر ہی نہیں کیا گیا تھا۔

دوسری جانب بڑے مالز کے برعکس سعودی عرب کی چھوٹی دکانیں اب بھی نماز کے اوقات میں باقاعدگی سے بند کی جا رہی ہیں۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ پابندی کے بعد حکومت فی الحال ردعمل جانچ رہی ہے۔ اگر کوئی بڑا ردعمل نہیں آتا تو ہو سکتا ہے کہ سرکاری سطح پر نماز کے اوقات میں کاروبار کھلا رکھنے کا اعلان کر دیا جائے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے