2 بار کے صدارتی امیدوار جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ روپے کی قدر کو دانستہ طور پر گرانا ایک نہایت ہی نا عاقبت اندیشانہ قدم ہے۔ ملکی کرنسی کو بے قدر کرنا اور زر مبادلہ کی قدر بڑھانے کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے اور وہ درآمدات میں کمی اور برآمدات اضافہ ہے۔ سالہا سال سے پاکستان و بھارت کا مشترکہ تجربہ ہے کہ زر مبادلہ کی قدر بڑھانے سے برآمدات کی شرح میں اضافہ تو ضرور ہوتا ہے مگر زر مبادلہ کے حصول کی مقدار تقریباً وہی رہتی ہے۔
عام لوگ اتحاد کے چیئرمین نے کہا کہ اگر درآمدات میں کمی کرنا ہو تو زرمبادلہ کی قیمت میں اضافہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ صرف سامان تعیش و غیر ضروری اشیا پر کسٹم ڈیوٹی کے اضافے سے مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح درآمدات پر زرمبادلہ کے اخراجات کم سے کم تر ہو جاتے ہیں۔ جب برآمدات زیادہ اور درآمدات کم مالیت کی ہوں گی تو قرض لینے کی ضرورت بھی پیش نہ آئے گی۔
جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے متضاد دعوؤں کے باوجود 2 ارب ڈالر متحدہ عرب امارات، 3 ارب ڈالر سعودی عرب اور 2 ارب ڈالر چین سے حال ہی میں لئے، جو سب مر کھب گئے۔ یہ سب غلط معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ اب آئی ایم ایف کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر لحاظ سے ایک خود کفیل ملک ہے۔ اس کو موجودہ نہج پر ان حکمرانوں نے پہنچایا ہے جنہیں ملک و قوم سے نہیں بلکہ کرسی اور اقتدار سے محبت ہے۔ انہوں نے عمران خان کے ایک حالیہ انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خاتون صحافی نے جب تحکمانہ انداز میں وزیر اعظم سے پوچھا کہ آپ نے آئی ایم ایف سے رجوع میں اتنی دیر کیوں کی تو عمران خان بغلیں بجاتے رہ گئے۔
واضح رہے کہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے عمران خان کی پالیسیوں سے اختلاف پر 2016 میں تحریک انصاف چھوڑ دی تھی۔