تازہ ترین

پاکستان جمہوریت کے معاملے میں نائجیریا سے بھی گیا گزرا

pakistan and nigeria flag
  • واضح رہے
  • جون 13, 2019
  • 6:31 شام

افریقی ملک میں گزشتہ روز جمہوری عمل کے 20 برس مکمل ہونے کا جشن منایا گیا۔ جبکہ پاک سرزمین میں لنگڑی لولی جمہوریت کا یہ 11واں سال ہے۔

پاکستان اور نائجیریا میں بہت سے عوامل مشترک ہیں۔ اول یہ کہ دونوں ممالک آج بھی پولیو جیسے موذی مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔ دونوں ممالک نائن الیون کے بعد سے دہشت گردی کیخلاف نبرد آزما ہیں۔ علاوہ ازیں دونوں ہی ممالک میں سویلین اور فوجی حکومتیں رہی ہیں۔ تاہم جمہوریت کے معاملے میں نائجیریا پھر بھی پاکستان سے بہتر ہے۔

12 جون یعنی گزشتہ روز نائجیریا میں ہر سال کی طرح اس بار بھی ’’یوم جمہوریت‘‘ منایا گیا۔ اس موقع پر پورے ملک میں عام تعطیل تھی۔ پاکستان کا موازنہ نائجیریا سے کیا جائے تو ادراک ہوتا ہے کہ پاکستان نائیجریا سے بھی گیا گزرا ہے۔ پاکستان جن مسائل میں گھرا ہوا ہے، تقریباً وہی مسائل افریقہ کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک نائیجریا میں بھی ہیں، لیکن وہاں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد سے سیاسی استحکام موجود ہے۔

نائیجریا میں 20 برس سے جمہوری نظام بلا تعطل چل رہا ہے۔ جہاں منتخب حکومتوں کے 4 صدور اپنی آئینی مدتیں پوری کر چکے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان میں جمہوریت کی واپسی کو صرف 11 برس ہوئے ہیں اور اس دوران بھی کئی بار ملک کو سیاسی عدم استحکام کی طرف دھکیلا گیا، جس کے منفی اثرات ملک کی معاشی صورت حال پر بھی مرتب ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ 1999 وہ سال تھا جب نائجیریا میں اقتدار سویلین حکومت کو منتقل کیا گیا۔ جبکہ پاکستان میں اسی سال جمہوریت پر ایک آمر نے شب خون مارا۔ اس بدترین دور کا خاتمہ 2008 میں جمہوری حکومت کے قیام کے بعد ہوا۔ تاہم 11 برس کے دوران ملک کی سیاسی جماعتوں کو ’’یوم جمہوریت‘‘ جیسا علامتی دن منانے کا خیال نہیں آیا۔ ادھر نائجیریا میں یہ دن 20 برس سے منایا جا رہا ہے اور اس کیلئے ملک بھر میں عام تعطیل ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس تک نائجیریا میں ’’یوم جمہوریت‘‘ 29 مئی کو منایا جاتا تھا، لیکن صدر محمد بوہاری نے ایک قانون کے ذریعے اس کی تاریخ تبدیل کی اور اب یہ علامتی دن 12 جون کو منایا جاتا ہے۔ گزشتہ روز بھی یہ دن قومی سطح پر منایا گیا۔ ’’یوم جمہوریت‘‘ کی مناسبت سے دارالحکومت ابوجا میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں لائبیریا، کونگو، مورطانیہ، روانڈا اور سینیگال کے سربراہان مملکت سمیت افریقی دنیا کے کئی بڑے رہنما شریک ہوئے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے