تازہ ترین

’’مسلم اکثریت کے باعث کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی‘‘

’’مسلم اکثریت کے باعث کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی‘‘
  • واضح رہے
  • اگست 13, 2019
  • 12:52 صبح

بھارت کے سابق وزیر داخلہ نے مودی سرکار کے ہندو انتہا پسند ایجنڈے کی تکمیل میں بڑی سیاسی جماعتوں کے کردار پر بھی سوال اٹھا دیا ہے

بھارت کی بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلم اکثریتی ریاست ہونے کی وجہ سے ہی آئین کے آرٹیکل 370 کو ہٹایا گیا ہے۔ چدم برم نے کہا کہ اگر جموں و کشمیر میں ہندوؤں کی تعداد زیادہ ہوتی تو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) یہ قدم کبھی نہیں اٹھاتی۔

انہوں نے طاقت کے نشے میں چور بی جے پی حکومت کی جانب سے طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کی سخت مذمت کی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ملک کی 70 سالہ تاریخ میں کسی ریاست کے ٹکڑے کرکے مرکز کے زیر انتطام ریاست بنانے والا یہ واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے اس مسئلے پر اپوزیشن پارٹیوں کے رویہ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ لوک سبھا میں بھلے ہی اکثریت نہیں تھی لیکن اے آئی اے ڈی ایم، وائی ایس آر، کانگریس پارٹی، تلنگانہ راشٹر سمیتی، بیجو جنتا دل، عام آدمی پارٹی، ترنمول کانگریس اور جنتا دل (یونائیٹید) نے تعاون نہ کیا ہوتا تو یہ بل راجیہ سبھا میں منظور نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ بے حد افسوس ناک ہے۔ کانگریسی لیڈر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حالات بے حد خراب ہیں۔ ریاست میں انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی ذرائع پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جس سے صحیح اور حقیقی حالات کی اطلاع باہر نہیں آپا رہی ہے۔

اُدھر کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ کشمیر میں پرتشدد واقعات کی اطلاعات موصول ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مرنے کی بھی خبریں آئی ہیں۔ نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راہول گاندھی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں صورت حال خراب ہے اور معاملات غلط سمت میں جا رہے ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے