خوردنی تیل کی طلب پوری کرنے کیلئے پاکستان کا مختلف ممالک پر انحصار بتدریج بڑھ رہا ہے۔ جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں کنولا، سرسوں اور سویا بین کی کاشت کی جائے تو خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ ہوسکتا ہے اور یوں ملکی زرمبادلہ بھی بچایا جا سکے گا۔
پاکستان انڈونیشیا، ملائیشیا، برازیل اور دیگر شمال امریکی ممالک سے ملکی ضرورت کا 88 فیصد خوردنی تیل درآمد کرتا ہے جبکہ ملکی ضرورت کا صرف 12 فیصد خوردنی تیل خود پیدا کرتا ہے، پاکستان سالانہ تقریباً 350 ارب روپے کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے جوکہ ملکی معیشت پر ایک بہت بڑا بوجھ ہے۔
محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق ملکی سطح پر خوردنی تیل کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تیلدار اجناس کی کاشت کو فروغ دینا ازحد ضروری ہے۔ اس حوالے سے کاشتکاروں کو چاہیئے کہ وہ سورج مکھی و تل وغیرہ کی کاشت کو فروغ دیں۔ ترجمان نے قومی خبر ایجنسی کو بتایا کہ تل کم دورانیہ کی اہم تیل دار فصل ہے اس کے بیجوں میں 50 فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی اور تقریباً 22 فیصد سے زیادہ پروٹین پائی جاتی ہے، یہ انسانوں اور مویشیوں کی بہترین غذا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلوں کا بیج ادویات سازی میں بھی استعمال ہوتا ہے جبکہ تلوں کا بیج بیکری کی مصنوعات میں بھی کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ تل کی فصل کی کاشت پر خرچہ کم، جبکہ رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہے جس کی وجہ سے تل کی فصل ایک بہترین اور نقد آور فصل کا درجہ اختیار کرچکی ہے۔
🔥🚀 !Wazehrahe.pk Is Available FOR SALE 🚀🔥
We are offering Wazehrahe.pk for purchase, a well-established platform with strong Google traffic, a Facebook page with 17,000+ followers, and an active YouTube channel with published videos
.If you are interested in acquiring this website and its assets, please send your offer to info@wazehrahe.pk along with your mobile number
.We will contact you if your offer is suitable