تازہ ترین

کینیا ادویات کی ترسیل کیلئے ڈرون استعمال کریگا

کینیا ادویات کی ترسیل کیلئے ڈرون استعمال کریگا
  • واضح رہے
  • مئی 4, 2019
  • 5:40 شام

افریقہ کے دیگر ممالک بھی دور افتاد علاقوں میں فوری طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے میڈیکل ڈرون پروجیکٹ میں دلچسپی ظاہر کر ر ہے ہیں۔

امریکی میڈیکل کمپنی زپ لائن انٹرنیشنل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) فیلر رنوڈو نے افریقی ملک گھانا میں میڈیکل ڈرون پروجیکٹ کے افتتاح کے موقع پر اعلان کیا کہ کینیا ادویات کی ترسیل کیلئے ڈرونز استعمال کرے گا۔ فیلر رینوڈو نے کہا کہ اس حوالے سے اعلیٰ سطح پر مذاکرات جاری ہیں۔

غیر ملکی جریدے کے مطابق افریقہ کے پسماندہ ممالک اور دور افتاد علاقوں میں مریض ضروری طبی امداد بروقت نہ ملنے کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، جس کیلئے ڈرون میڈیکل پروجیکٹ اچھی کوشش ہے۔ پہلے ڈرون (جاسوس طیارے) لوگوں کو مارنے کیلئے استعمال کئے جاتے تھے، مگر اب یہ انسانوں کی جان بچانے کے کام آئیں گے۔

امریکی ادویہ ساز کمپنی کے سی ای او کا کہنا ہے کہ میڈیکل ڈرون کی سروس 24 گھنٹے مہیا کی جائے گی۔ اس سروس کے ذریعے ہنگامی صورت میں تقریباً 148 مختلف ویکسینز، خون کی بوتلیں اور جان بچانے والی دیگر ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

واضح رہے کہ یہ میڈیکل ڈرون سروس افریقی ممالک روانڈا، یوگیندا اور تنزانیہ میں پہلے ہی شروع کی جا چکی ہے اور انتہائی کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ جبکہ گھانا نے بھی منصوبے سے مستفید ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ پروجیکٹ سے متعلق حال ہی میں ہونے والی تقریب میں گھانا کے نائب صدر اور وزیر صحت نے بھی شرکت کی تھی۔ تقریب کے دوران فیلر رنوڈو نے انہیں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ملک بھر میں 4 طبی مراکز قائم کئے جائیں گے، جس میں مجموعی طور پر 30 ڈرون ہوں گے۔ ہر طبی مرکز (سینٹر) سے یومیہ 50 پروازیں کی جائیں گے۔ آرڈر دیئے جانے کے بعد 30 منٹ میں ڈرون طبی امداد کے طلبگار شخص کے پاس پہنچ جائے گا۔ اس منصوبے سے 1 کروڑ 20 لاکھ افراد مستفید ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈرون 1.8 کلو تک کا طبی سامان اپنے ساتھ لے جا سکتا ہے، جبکہ یہ ہر طرح کے موسم میں 110 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرے گا۔ میڈیکل ڈرون پروجیکٹ سب سے پہلے روانڈا میں شروع کیا گیا تھا، جہاں بہت جانیں بچائی گئیں۔

اسی طرح یہ پروجیکٹ تنزانیہ میں بھی کامیاب رہا۔ واضح رہے کہ ملیریا تنزانیہ کا سب سے مہلک مرض ہے اور اکثر اوقات 5 برس سے کم عمر بچوں کو ملیریا اور خون کی کمی کی صورت میں خون کی ضرورت پڑتی ہے۔ مخصوص اور کمیاب گروپ کا خون نہ ملنے کی وجہ سے اکثر واقعات میں مریض ہلاک ہو جاتے ہیں۔ تاہم اب ان واقعات میں کمی آئی ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے