عراق کی شیعہ ملیشیاؤں نے ایران کے پاسداران انقلاب کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے امریکی فیصلے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ تہران کے حمایت یافتہ گروپوں نے یہ بیان مقدس شہر نجف میں واقع ایرانی قونصل خانے کے ذریعے جاری کیا ہے، جس میں امریکہ کو عالمی نمبر ایک دہشت گرد کہا گیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پاسداران انقلاب کو عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کے احکامات گزشتہ ہفتے دیئے تھے۔
مشرق وسطائی ذرائع ابلاغ سے معلوم ہوا ہے کہ عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے بھی امریکہ کو پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے سے روکنے کیلئے اپنے طور پر کوششں کی تھی، لیکن نتائج سے آگاہ کرنے کے باوجود واشنگٹن ٹس سے مس نہیں ہوا۔ پابندی عائد کئے جانے کے بعد عراقی وزیر اعظم نے ایک پالیسی بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ کا فیصلہ خطے کو مزید عدم استحکام کی طرف لے جائے گا۔ معاملے میں ذرا سی چوک ہم سب کو شکست خوردہ بناسکتی ہے۔
ادھر عراق کی ایک شیعہ تنظیم بدر نے کہا ہے یہ مضحکہ خیز بات ہے کہ دہشت گردوں کے سرغنہ امریکہ کی طرف سے پاسداران انقلاب پر پابندی لگائی گئی ہے۔ بیان میں ایرانی فوجی دستے کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایران کی مدد کے سبب عراق کے 5 صوبے دہشت گرد تنظیم داعش کے شکجنے میں جانے سے بچ گئے تھے۔ واضح رہے کہ بدر آرگنائزیشن کی قیادت سیاستدان ہادی العمیری کر رہے ہیں، جن کا گروپ پارلیمنٹ میں دوسری بڑی اکثریت رکھتا ہے۔
عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں ایران کی پاسداران انقلاب کا نام شامل کرنے کا امریکی مقصد علاقے کی سلامتی کو نقصان پہنچانا اور مشرق وسطی میں ایک اور بحران پیدا کرنا ہے۔ ابو مہدی المہندس نے کہا کہ عراق میں داعش دہشت گرد گروہ کیخلاف مہم میں عراقی عوام کے ساتھ پاسداران انقلاب اسلامی کا کردار بنیادی حیثیت کا حامل رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی عراق میں موجودگی کے کوئی شواہد نہیں ہیں، مگر یہ عراق کی شیعہ تنظیموں کے ذریعے کام کر رہی ہے۔