تازہ ترین

ہمارے برآمدی آرڈرز بھارت اور بنگلہ دیش ہتھیا لیں گے۔ سائٹ ایسوسی ایشن

bangladesh india will snatch our export orders
  • واضح رہے
  • جنوری 26, 2021
  • 7:04 شام

بجلی مہنگی کردی گئی۔ گیس بھی بند ہے۔ وزیراعظم صنعت مخالف فیصلوں پر نظرثانی کریں۔ صدر عبدالہادی کی اپیل

کراچی: سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر عبدالہادی نے بجلی نرخوں میں حالیہ اضافے، یکم فروری سے مقامی صنعتوں اور یکم مارچ سے برآمدی صنعتوں کے گیس کنکشن منقطع کرنے کے حکومتی فیصلے کو صنعتوں کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ایک طرف پاکستان کی برآمدات کو فروغ دینے، درآمدات کو کم کرنے اور روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف صنعت و برآمدات مخالف اقدامات کیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے صنعتکار برادری شدید تحفظات کا شکار ہیں کہ آخر حکومت کی پالیسی کیا ہے؟ اور کیا واقعی وہ صنعتوں کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کی خواہش مند ہے؟ کیونکہ حالیہ فیصلوں سے وزیراعظم عمران خان کا ویژن دھرا کا دھرا رہ جائے گا جوموجودہ حالات میں کبھی بھی پورا نہیں ہوسکتا۔

عبدالہادی خان نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل میں کہاکہ ڈھائی ماہ قبل حکومت نے بجلی نرخ کم کرکے صنعتکاروں کویہ پیغام دیا کہ اضافی بجلی استعمال کرنے پر نرخوں میں رعایت دی جائے گی مگر اب اچانک نرخوں میں اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ ہر دوماہ بعد بجلی نرخوں میں ردو بدل سے پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے۔

ہماری بجلی بھی مہنگی اور گیس بھی ہے جس کے نتیجے میں کہ ہم ریجن میں سب سے مہنگے ہیں مگراس کے باوجو پاکستانی برآمدکنندگان بین الاقوامی مارکیٹوں میں مقابلہ کررہے ہیں۔انہوں نے معزز سپریم کورٹ کے احکامات کا حوالہ دیا جس کے مطابق جو کیپٹیو پاور سے اپنی ضرورت کے مطابق بجلی پیدا کرتے ہیں وہ صنعتوں کی کیٹگری میں آتے ہیں اور انہیں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں انڈسٹریل کنکشن تصور کیا جانا چاہیے لیکن اس کے باجود ان احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے مزید کہاکہ صنعتکاروں کو مسلسل ہراساں کیا جارہاہے کہ کیپٹیو پاور پلانٹس کے گیس کنکشن کاٹ دیے جائیں گے۔جب توانائی کا شدید بحران تھا تو حکومت کی یقین دہانی پر بزنس کمیونٹی نے اربوں روپے کی سرمایہ کاری سے گیس جنریٹرز لگائے اور اپنی مدد آپ کے تحت توا نائی پیدا کرنے کا بندوبست کیا تاکہ اپنی پیداواری ضرورت کو پورا کرسکیں لہٰذا اگر صنعتوں کی گیس کاٹی گئی تو اربوں کی سرمایہ کاری زیرو ہوجائے گی اور گیس کے متبادل کے طور پر انرجی کے حصول کے لیے مزید سرمایہ کاری درکار ہوگی جو بدترین مالی بحران پیدا کرنے کا باعث بنے گا اور پھر اکثریت صنعتیں بند ہوجائیں گی۔

انہوں نے کہاکہ حکومت یہ بھی جانتی ہے کہ کرونا سے پیدا صورتحال کے بعد بھارت و بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں برآمدی آرڈرز پاکستان منتقل ہوئے وہ آرڈرز پاکستانی برآمد کنندگان نے غیر ملکی خریداروں کو کنفرم کیے ہوئے ہیں لہٰذا گیس بند کی گئی توہم پیدا وار کیسے کریں گے؟ بروقت برآمدی آرڈرز کی تکمیل کیسے ہوگی؟ بصورت دیگر ہمارے برآمدی آرڈرز بھارت وبنگلہ دیش لے اُڑیں گے اورحکومت کویہ بات سمجھنا چاہیے ورنہ ہماری برآمدات جو دوسال میں 24.8ارب ڈالرسے کم ہوکر22.5ارب ڈالررہ گئی ہیں اگرپیداواری سرگرمیاں متاثر ہوئیں تو ملکی برآمدات20ارب ڈالر کی نچلی سطح پر پر آجائیں گی۔

عبدالہادی نے وزیراعظم عمران خان سے پُرزوراپیل کی کہ وہ صنعت مخالف فیصلوں پر نظرثانی کریں اوریہ اعلان کیا جائے کہ صنعتوں کے گیس کنکشن نہیں کاٹے جائیں گے اور مقامی صنعتوں سمیت برآمدی صنعتوں کو طلب کے مطابق بلاتعطل گیس فراہم کی جائے گی کیونکہ گیس کنکشن کاٹنا کسی صورت بھی معقول حل نہیں بلکہ واحد حل یہ ہے کہ آر ایل این جی درآمد کرکے طلب کوپورا کیا جائے تاکہ صنعتوں کا پہیہ بلارکاٹ چلتا رہے اور ملکی برآمدات کو فروغ حاصل ہو۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے