تازہ ترین

اے آر وائی کا گولڈ بسکٹ کے بعد عوام سے ایک اور کھلواڑ

اے آر وائی کا گولڈ بسکٹ کے بعد عوام سے ایک اور کھلواڑ
  • واضح رہے
  • اگست 27, 2019
  • 8:03 شام

گیم شو ’’جیتو پاکستان‘‘ کی انتظامیہ کی جانب سے پروگرام میں انعام جیتنے والے شہریوں کو بے وقوف بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

کراچی اے آر وائی کے گیم شو ’’جیتو پاکستان‘‘ میں ایک برس پہلے 5 تولہ سونا جیتنے والا کراچی کا شہری آج بھی انعام ملنے کا منتظر ہے۔ پروگرام کے ایک سیگمنٹ میں 5 تولہ سونا جیتے والے صنم کامران نے ’’واضح رہے‘‘ کو اے آر وائی ہیڈ آفس اینڈ اسٹوڈیوز کی ایک رسید بھیجی ہے، جس میں لکھا ہے کہ انعام جیتنے والے/ والی کو اس کا گفٹ 90 روز کے اندر پہنچا دیا جائے گا۔

تاہم صنم کامران کو ایک برس گزر جانے کے باوجود 5 تولہ سونا نہیں مل سکا ہے۔ کراچی کے علاقے لانڈھی کے رہائشی متاثرہ شخص نے یہ انعام 23 جولائی 2018 کو جیتا تھا۔ رسید کی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اے آر وائی انتظامیہ نے اسے رابطہ کیلئے اپنے نمبرز بھی دیئے ہیں۔ تاہم ان نمبروں پر رابطہ کرکے بھی انہیں اب تک انعام نہیں بھیجا گیا۔

اس سے قبل 2017 میں بھی سونے کا انعام جیتنے والے ایک شہری کے ساتھ ایسا ہی دھوکہ ہوا تھا۔ آصف علی نے یکم جون 2017ء کو ریکارڈ 50 تولہ سونا جیتا تھا اور فراڈ سے متعلق 2 جون 2018 کی ایک خبر شائع ہونے تک آصف کو یہ انعام نہیں ملا تھا۔

متاثرہ شخص آصف علی نے اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی شیئر کی تھی، جس میں انہوں نے پروگرام کے میزبان اداکار فہد مصطفی کو یاد دلایا تھا کہ ’’بھائی میں ہی وہ شخص ہوں جس نے آپ کے پروگرام میں پہلی بار 50 تولہ سونے کا انعام جیتا تھا‘‘۔

واضح رہے کہ دو برس قبل رمضان المبارک کے دوران اے آر وائی کے گولڈ بسکٹ کا ہوش ربا اسکینڈل سامنے آیا تھا، جس پر سُناروں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نجی ٹی وی چینل کے مالک سلمان اقبال سے ملاقات کی تھی۔

سُناروں کی ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ اے آر وائی نے دانستہ طور پر اپنے 10 گرام سونے کے بسکٹ کا ریپلیکا بناکر مارکیٹ میں پھیلا دیا تھا، جس سے سُناروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ جبکہ اے آر وائی نے چند ہفتوں میں بھاری منافع کمالیا تھا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے