تازہ ترین

آخر دنیا ختم ہونے کی کتنی پیش گوئیاں کی جائیں گی!

dunya kab khatam hogi
  • محمد علی اظہر
  • فروری 1, 2020
  • 6:28 شام

دنیا کا نام و نشان مٹ جانے کے دعوے حضرت عیسیٰؑ کے دور سے پہلے سے کئے جا رہے ہیں اور اب تک قیامت آنے کی 200 پیش گوئیاں کی جاچکی ہیں

دنیا کے خاتمے کی 200 سے زائد پیش گوئیاں جھوٹی ثابت ہوچکی ہیں۔ مختلف عالمی اخبارات کے مطابق متعدد سائنسدانوں اور نجومیوںکی جانب سے مستقبل میں قیامت کی پیش گوئیاں کی گئی ہیں، جن میں 2028ء کو قیامت کا سال قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح رواں برس 2020ء سے 2037ء کے درمیان بھی دنیا کے خاتمے کی پیش گوئیاں کی گئی ہیں۔ جبکہ 2129ء، 2240ء، 2280ء کے علاوہ سن 5000ء میں دنیا ختم ہونے کے دعوے کئے جارہے ہیں۔

معروف برطانوی اخبار ”انڈپنڈینٹ“ کے مطابق انسان قیامت کے دن کی پیش گوئیاں قدیم دور ہی سے کرتا آیا ہے، جس کا سلسلہ ہزاروں سال قبل شروع ہوا تھا۔ وکی پیڈیا پر موجود معلومات کے مطابق قیامت کی سب سے پہلی پیش گوئی 634 برس قبل مسیح میں رومنز نے کی تھی۔ رومنز کو خطرہ لاحق تھا کہ ان کی سلطنت کے 120 برس مکمل ہونے کے بعد دنیا کا نام و نشان مٹ جائے گا۔

توہم پرستی پر مبنی ایک روایت کے مطابق (Romulus and Remus)قدیم روم کے جڑواں بھائیوں کو دیومالائی طور پر 12 شاہینوں کا وہ عدد بتایا گیا، جو رومن سلطنت قائم رہنے کے حوالے سے تھا۔ وکی پیڈیا اور برطانوی اخبار کے بقول اولین دور میں رومنز نے یہ اندازہ لگایا تھا کہ ہر شاہین سے مراد 10 برس کا عرصہ ہے۔

ایک اور دلچسپ پیش گوئی 1284ء صدی میں Pope Innocent III نے کی، جس کے مطابق دنیا اسلام کے عروج کے 666 برس بعد ختم ہوجائے گی۔ تاہم یہ تاریخ بھی گزر گئی اور پوپ کی پیش گوئی غلط ثابت ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق 1694ءعیسوی میں تین نجومیوں نے قیامت کی تاریخیں دی تھیں۔ جان میسن نامی مسیحی پیشوا نے دعویٰ کیا تھا کہ اس برس Millennium یعنی (ایک ہزار برس کا مجموعہ) شروع ہوگا، جس کے بعد دنیا کا خاتمہ ممکن ہے۔ Johann Heinrich Alsted  نامی ایک جرمن نجومی نے پیش گوئی کی تھی کہ اس برس حضرت عیسیٰؑ زمین پر آئیں گے، جس کے بعد دنیا باقی نہیں رہے گی۔ اسی سے ملتے جلتے خیالات کا اظہار جرمنی کے حساب دان Johann Jacob Zimmermann  نے بھی کیا، لیکن ان کا حقیقت سے دور دور تک تعلق نہیں تھا۔

1780ء میں نیو انگلینڈ کے باشندوں نے علاقے میں اندھیرا چھا جانے کو قیامت کے آثار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب دنیا ختم ہوجائے گی۔ تاہم بعدازاں اس تاریکی کی ابتدائی وجوہات جنگل کی آگ سے اٹھنے والا دھواں، بھاری دھند اور گھنے بادل بتائے گئے۔ اسی طرح کے حالات آج کل آسٹریلیا میں ہیں۔ جہاں جنگلاتی آگ نے جزیرے کی دو بڑی ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اس صورتحال کو لوگ قیامت خیز تو کہہ رہے ہیں، لیکن اس کا ذمہ دار ماحولیاتی تبدیلیوں کا قرار دیا جاتا ہے۔س

اگرچہ کہ اسلام میں غیب کا حال بتانے اور پوچھنے کی اجازت نہیں ہے لیکن امریکہ کے ایک مسلم رہنما بھی دنیا کے خاتمے کی پیش گوئی کرچکے ہیں۔ نیشن آف اسلام نامی تحریک کے سربراہ فراح خان محمد نے 1991ء میں اعلان کیا تھا کہ گلف وار، قوموں کے درمیان آخری معرکہ ثابت ہوگی۔ 1999ء میں (SEVENTH-DAY ADVENTIST) پروٹسٹنٹ فرقہ، جو حضرت عیسیٰؑ کے متوقع نزول کے نظریات کی تبلیغ کرتا ہے اور اتوار کے بجائے ہفتے کے دن چھٹی کا قائل ہے، نے ایک پمفلٹ تقسیم کیا جس میں 1999ءکو دنیا کا آخری سال کہا گیا تھا۔

تائیوان کے Hon-Ming Chen نامی بت پرست گروہ سمیت تین نجومیوں نے بھی اسی برس قیامت کی پیش گوئی کی تھی۔ اگلے ہی برس 2000ء میں دنیا کے خاتمے کی 22 پیش گوئیاں کی گئیں، جن میں اکثر نجومیوں کا یہی خیال تھا کہ جب ہزار برس کا دوسرا مجموعہ اختتام پذیر ہوگا اور حضرت عیسیٰؑ زمین پر تشریف لائیں گے، تو وہ دنیا کا آخری دن ہوگا۔

اسی طرح مایہ تہذیب کے پیروکار امریکی شہری نے 21 دسمبر 2012ء کو اپنی دانست کے مطابق دنیا کا آخری دن قرار دیا تھا، جو کہ تمام پیش گوئیوں کی طرح جھوٹا دعویٰ ثابت ہوا اور بعد ازاں یہ شخص امریکہ سے غائب ہوگیا۔

محمد علی اظہر

محمد علی اظہر نے ایک دہائی کے عرصے میں سب ایڈیٹنگ سمیت اسپورٹس اور کامرس رپورٹنگ میں اپنی صلاحیت منوائی ہے۔ وہ کراچی پریس کلب کے ممبر ہیں اور اردو نیوز ویب سائٹ "واضح رہے" کے بانیوں میں سے ہیں۔

محمد علی اظہر