تازہ ترین

100 ہاتھی چین اور امارات کو فروخت

100 ہاتھی چین اور امارات کو فروخت
  • واضح رہے
  • مئی 18, 2019
  • 2:33 صبح

زمبابوے کے وائلڈ لائف حکام کا کہنا ہے کہ قوی الجثہ جانور کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

زمبابوے نے 6 برس کے دوران چین اور متحدہ عرب امارات کو تقریباً 100 ہاتھی فروخت کئے ہیں، جن کی مالیت 27 لاکھ ڈالر بتائی جاتی ہے۔ پارکس اینڈ وائلڈ لائف منیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان تناشے فراوو نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ نیشنل پارک میں ہاتھیوں کی آبادی بڑھ رہی تھی اور وہ انسانی آبادیوں میں داخل ہوکر فصلوں اور انسانی زندگی کیلئے خطرے کا باعث بن رہے تھے۔

مقامی میڈیا کے مطابق زمبابوے کے وزیر سیاحت پرسکا موفومرا نے کہا کہ ہمارے پاس 55 ہزار ہاتھی رکھنے کی گنجائش ہے، جبکہ اس وقت زمبابوے میں ہاتھیوں کی آبادی 85 ہزار ہے۔ ہمیں دیگر ہاتھیوں کا خیال رکھنے کیلئے وسائل درکار ہیں، جس کے سبب ہم کچھ ہاتھی بیچ دیتے ہیں۔ ہاتھیوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی شکار کی روک تھام، تحفظ کے کام، ریسرچ اور ویلفیئر کیلئے مختص کی گئی ہے۔

وائلڈ لائف منیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ 5 برس کے دوران بدمست ہاتھیوں نے حملہ کرکے 200 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا، جبکہ 7 ہزار ایکڑ فصل تباہ ہوئی۔ اس کے علاوہ موسم کی تبدیلی سے بھی ہاتھیوں کی آبائی پناہ گاہیں متاثر ہو رہی ہیں، جہاں خشک سالی نے نیشنل پارکس انتظامیہ کی مشکلات بڑھا رکھی ہیں۔ دریاؤں میں پانی کا بہاؤ کم ہے، جس کے باعث ہمیں جانوروں کی دیکھ بھال کیلئے متبادل ذرائع سے پانی لینا پڑتا ہے۔

ادھر زمبابوے کرونیکل نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2012 سے 2018 کے درمیان زمبابوے سے 93 ہاتھی چین اور 4 ہاتھی متحدہ عرب امارات بھیجے گئے، جہاں انہیں مختلف پارکس میں رکھا گیا ہے۔ ان ہاتھیوں کی قیمت 13 ہزار 500 ڈالر سے 41 ہزار 500 ڈالر کے درمیان ہے۔

دوسری جانب زمبابوے سمیت دیگر افریقی ممالک نے ہاتھی کی تجارت پر عائد عالمی پابندی میں نرمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوی الجثہ جانور کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر اسے فروخت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ انہیں اپنے جانوروں کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنے کا حق حاصل ہونا چاہئے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے