تازہ ترین

مصباح کا پروفیشنلزم پر زور

مصباح کا پروفیشنلزم پر زور
  • واضح رہے
  • ستمبر 5, 2019
  • 1:45 صبح

نو منتخب ہیڈ کوچ نے پریس کانفرنس میں اشارتاً یہ بھی کہا کہ پاکستان کرکٹ میں ایمانداری سے کام کرنے والوں کو مشکلات پیش آتی ہیں

سابق کپتان مصباح الحق کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مقرر کئے جانے کے فیصلے کو پاکستان سمیت دنیا بھر کے کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں سراہا جا رہا ہے۔ دوہری ذمہ داری ملنے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں مصباح الحق نے پروفیشنلزم پر زور دیا اور کہا کہ وہ تنقید برائے اصلاح پر یقین رکھتے ہیں۔

نو منتخب ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے ایم ڈی پی سی بی وسیم خان کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم غیر مستقل مزاجی کی وجہ سے اوپر نہیں جا پا رہی۔ اس غیر مستقبل مزاجی کی بنیادی وجہ غیر پیشہ ورانہ رویہ ہے۔ ایک میچ میں ٹیم بہت اچھی فیلڈنگ کرتی ہے تو دوسرے میچ میں ناقص فیلڈنگ کا مسئلہ سامنے آجاتا ہے۔ یہ سب پروفیشنلزم کے فقدان کی وجہ سے ہے۔ ٹیم میں پروفیشنلزم ہوگی تو یہ چیزیں ختم ہوجائیں گی۔

مصباح الحق کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم میں پروفیشنلزم کس طرح لانی ہے اس پر کام کرنا ہے۔ میں بالنگ کوچ وقاریونس کے کام میں مداخلت نہیں کروں گا، ہماری شروع سے ہی سوچ تھی کہ سلیکٹر اور کوچ ایک ہی ہونا چاہئے، پلائنگ الیون کا فیصلہ کپتان کو کرنا چاہئے اور اسے سلیکشن میں اہمیت دینی چاہئے۔

سابق کپتان نے ٹیم میں فٹنس کے حوالے سے بھی بات کی۔ جبکہ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں ایمانداری اور دیانت داری سے کام کرنے والوں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ لیکن میں اپنا کام پوری ایمانداری سے کرنے کی کوشش کروں گا۔ میری اولین ترجیح پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ میں آگے لے کر جانا ہے، کیونکہ سب سے اہم فارمیٹ ٹیسٹ ہے۔ اگر ہم ٹیسٹ کرکٹ میں اچھے ہوں گے تو ون ڈے کرکٹ بھی آسان ہوجائے گی۔

واضح رہے کہ مصباح الحق نے پروفیشنلزم پر زور دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ وہ فٹنس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ لہٰذا اگر مصباح نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی بہتری کیلئے سخت اقدامات اٹھائے تو موجودہ کپتان سرفراز احمد کا ٹیم میں جگہ بنانا بھی مشکل ہوسکتا ہے۔ فی الحال انہیں ٹیسٹ اور ون ڈے قیادت سے ہٹانے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے