تازہ ترین

فٹ بال کے ساتھ کھیلی جانے والی انوکھی ٹینس

فٹ بال کے ساتھ کھیلی جانے والی انوکھی ٹینس
  • واضح رہے
  • اپریل 30, 2019
  • 4:48 شام

’’ٹینس فٹ بال یا فُٹ نیٹ‘‘ کے مقابلوں کا آغاز 100 برس قبل وسطی یورپ میں ہوا۔ اس کے قانون پہلی بار 1940 میں لاگو کئے گئے۔ یہ کھیل دنیا کے 20 ممالک میں کھیلا جاتا ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹینس فٹ بال میں دو سے تین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں ایک دوسرے کے مقابلہ آتی ہیں۔ گیند کو ہیڈر یا کک مار کر نیٹ کے پار پھینکنا ہوتا ہے، کھلاڑیوں کو گیند ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہوتی اور نہ ہی اصل ٹینس مقابلوں کی طرح اس میں ریکٹ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

’’فٹ نیٹ‘‘ کے نام شہرت پانے والے اس کھیل کو جمہوریہ چیک سے تعلق رکھنے والے مقامی فٹ بال کلب سلاویہ پراگ کے کھلاڑیوں نے موج مستی میں تخلیق کیا تھا۔ کھلاڑی ٹینس کورٹ میں رسی کے اوپر سے فٹ بال کو کک مار کر دوسرے کورٹ میں پھینک رہے تھے، جس پر انہیں خیال آیا کہ یہ بھی ایک گیم ہو سکتا ہے۔ ابتدا میں اس کھیل میں نیٹ کے بجائے رسی کا ہی استعمال کیا جاتا تھا، مگر جب انہیں فٹ بال ٹینس میں مہارت حاصل ہوگئی تو نیٹ کا استعمال شروع کر دیا گیا۔

کچھ عرصہ قبل یورپی نوجوانوں کو اس منفرد کھیل کی جانب راغب کرنے کیلئے قوانین کو مزید سہل بنانے کی کوشش کی گئی۔ کھیل کی عالمی تنظیم (دی انٹرنیشنل فٹ بال ٹینس ایسوسی ایشن) کے مطابق قوانین میں نرمی کے بعد اب کھلاڑی مقابلے کے دوران 3 بار فٹ بال کو ہاتھ لگا سکیں گے۔ لیکن اگر کوئی کھلاڑی دو سے زائد بار گیند کو چھوئے گا تو اسے کورٹ سے باہر کر دیا جائے گا۔

کھیل کے قوانین کے مطابق ٹینس فٹ بال کی ٹیمیں ایک، دو یا تین کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ جبکہ کورٹ 12 میٹر طویل اور 9 میٹر چوڑا ہوتا ہے۔ جبکہ نیٹ کی اونچائی 1.10 میٹر ہوتی ہے۔ تین سیٹ پر محیط مقابلے میں ہر سیٹ 15 پوائنٹس پر مشتمل ہوتا ہے۔

فیڈریشن آف انٹرنیشنل فٹ بال ٹینس ایسوسی ایشن (FIFTA) کے زیر اہتمام 1994 سے منفرد کھیل کی عالمی چیمپئن شپ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ہر دو برس بعد منعقد کی جانے والی چیمپئن شپ کا موجودہ عالمی چیمپئن رومانیہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پہلا فٹ نیٹ کپ 1940 میں سلواکیہ میں منعقد کیا گیا تھا، جس میں صرف تین ممالک کی ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ تاہم اب اس کھیل کے عالمی ایونٹ میں شرکت کرنے والی ٹیموں کی تعداد 20 ہوگئی ہے، جن میں فرانس، سوئٹزرلینڈ، جمہوریہ چیک، سلواکیہ، ڈنمارک، برطانیہ، پولینڈ، یوکرین، آسٹریا، مالدووا، کوسٹاریکا، بلغاریہ، ترکی، جاپان، نیدرلینڈز، ارجنٹائن، آئرلینڈ، ہنگری، رومانیہ اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے