تازہ ترین

بھارتی فوج نے کشمیر میں کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو بھی اٹھا لیا

بھارتی فوج نے کشمیر میں کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو بھی اٹھا لیا
  • واضح رہے
  • اگست 20, 2019
  • 1:40 شام

نصف درجن لاپتہ کرکٹرز میں کپتان پرویز رسول بھی شامل ہیں، جو انڈین پریمیئر لیگ میں مختلف ٹیموں کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

بھارت کے غاصبانہ قبضے کیخلاف سراپا احتجاج کشمیریوں پر جاری وحشیانہ کریک ڈاؤن کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو بھی اٹھا لیا گیا ہے۔ مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت والے آرٹیکل 370 کی تسنیخ کے بعد صورتحال کھیلوں پر بھی اثرانداز ہونے لگی ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد وادی کی ٹیم میں کھیلنے والے نصف کرکٹرز لاپتہ ہیں، ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوپارہا ہے۔ جبکہ مہاراشٹر سے چھپنے والے ایک اردو روزنامہ نے انکشاف ہے کہ کشمیر میں 5 اگست سے اب تک جن 4 ہزار سے زائد افراد کو بھارتی فورسز نے گرفتار کیا ہے غالباً انہی میں کشمیری کرکٹرز بھی شامل ہیں۔

اس بنیاد پر جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن نے آندھرا پردیش کرکٹ کے زیر اہتمام وشاکھا پٹنم میں شیڈول وجے ٹرافی کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ ایسوسی ایشن عہدیداران کا کہنا ہے کہ موبائل اور ٹیلی فون نیٹ ورک کی بندش سے ان کا اپنے کھلاڑیوں سے رابطہ نہیں ہو پار رہا۔ انہیں نہیں پتا کہ اس وقت ہمارے کھلاڑی کہاں ہیں۔

ایسوسی ایشن کے چیف آپریٹنگ افسر نے بتایا کہ ہے کہ ’’لاپتہ‘‘ کھلاڑیوں میں کپتان پرویز رسول بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ پرویز رسول انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے حوالے سے بھی شہرت رکھتے ہیں۔ وہ آئی پی ایل میں گزشتہ چند برس کے دوران پونے واریئرز، رائل چیلنجزز بنگلور اور سن رائزرز حیدر آباد کی طرف سے بالنگ آل راؤنڈر کے طور پر کھیل چکے ہیں۔ تاہم ان کے غائب ہوجانے پر دنیائے کرکٹ میں بھی خاموشی چھائی ہوئی۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے ہزاروں کشمیریوں کو اٹھایا گیا ہے اور ان کو پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔ اس متنازعہ قانون کے تحت قابض بھارتی فورسز کو کسی بھی کشمیری کو دو سال تک بنا کسی الزام یا سماعت کے حراست میں رکھنے کا اختیار مل جاتا ہے۔ مجسٹریٹ کے مطابق زیادہ تر کشمیریوں کو دوسری ریاستوں کی جیلوں میں بھیجا گیا ہے کیونکہ کشمیر کی جیلوں کی میں جگہ نہیں ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے