تازہ ترین

اظہر علی، بابر اعظم، شان مسعود اور یاسر شاہ نے یونس خان اور مشتاق احمد کی تقرریوں کو خوش آئند قرار دے دیا

Pak-v-Bn-1280x720
  • واضح رہے
  • جون 11, 2020
  • 6:54 شام

انگلینڈ کی سیریزمیں دباؤ ہوگا،یونس خان کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے، کپتان قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم اظہر علی

مصباح الحق اور یونس خان جیسے بڑے ناموں کی موجودگی سے ہمارے کیرئیرز پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، بابراعظم

لاہور(سپورٹس رپورٹر)اظہر علی، بابر اعظم، شان مسعود اور یاسر شاہ نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے لیے یونس خان اور مشتاق احمد کی تقرریوں پر خوشی کا اظہار کیا ہے،مشتاق احمد کی بطور اسپن باؤلنگ کوچ اور مینٹور جبکہ یونس خان کی بیٹنگ کوچ کی حیثیت سے تعیناتی نے پاکستان کی ٹیم منیجمنٹ کو مزید تقویت بخشی ہے۔ جہاں پہلے ہی مصباح الحق بطور ہیڈ کوچ اور وقار یونس باؤلنگ کوچ کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔ قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے یونس خان کے ہمراہ 48 اننگز میں 2628 رنز بنائے۔

اس موقع پر اظہر علی نے کہا کہ  وہ یونس خان کے ہمراہ متعدد ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنا اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں۔ کپتان قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں یونس خان وہ نان انگلش بیٹسمین ہیں جنہوں نے گذشتہ 2 دہائیوں میں انگلینڈ کی کنڈیشنز میں مسلسل رنز بنائے۔انہوں نے کہا کہ بہترین تکنیک، ذہنی پختگی اور میچ کے دوران ہر لمحہ بدلتی صورتحال کا جائزہ لینے کی صلاحیت کے سبب یونس خان نے میدان کے اندر اور باہر حریف ٹیموں پر اپنی دھاک بٹھائی۔ انہوں نے  مزید کہا کہ یونس خان کی تقرری درحقیقت نوجوان اور ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے لیے اپنی صلاحیتوں میں نکھار لانے کا بہترین موقع ہے۔ اظہر علی نے کہا کہ انگلینڈ کی سیریزمیں دباؤ ہوگا، اس دوران وہ یونس خان کے تجربے سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر وہ اسے قابل رشک عمل سمجھتے ہیں کہ ہماری رہنمائی کے لیے ڈریسنگ روم میں مصباح الحق، وقار یونس،یونس خان اور مشتاق احمد پر مشتمل 332 ٹیسٹ میچوں کا مشترکہ تجربہ موجود ہوگا۔قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان بابر اعظم بہترین فارم میں ہیں۔ انہوں نے گذشتہ 5 ٹیسٹ میچوں میں 102 سے زائد کے اسٹرائیک ریٹ سے  رنز بنائے۔ اپریل 2017 میں ان کی یونس خان کے ہمراہ 131 رنز کی شراکت آج بھی مداحوں کے ذہنوں میں نقش ہے۔

کپتان قومی ایک روزہ اور ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم بابراعظم کا کہنا ہے کہ یونس خان ایک لیجنڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یونس خان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں خصوصاً جس طرح وہ اپنی اننگز کو طوالت دینے کے لیے منصوبہ بندی کیا کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان کے عزم، مزاحمت اور تحمل مزاجی سے بہت کچھ سیکھیں گے۔ بابراعظم نے کہا کہ یونس خان نے پاکستان کے لیے بہت سے  کارنامے سرانجام دئیے ہیں اور وہ یونس خان کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنے کو اعزاز سمجھتے ہیں۔ قومی ایک روزہ اور ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے کہا کہ نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل گروپ کی حیثیت سے مصباح الحق اور یونس خان جیسے  بڑے ناموں کو اپنے ہمراہ دیکھنا خوش آئند ہے جو ہمارے مستقبل پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔

قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے اوپنر شان مسعود نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری پالیکلے میں داغی جہاں ان کے اور یونس خان کے درمیان ایک مضبوط شراکت نے پاکستان کو فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ شان مسعود نے کہا کہ وہ یونس خان کی بطور بیٹنگ کوچ تعیناتی پر بہت پرجوش ہیں اور وہ اسے ایک نامور کھلاڑی کی خدمات کے حصول کا ایک بہترین انداز قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونس خان کے ساتھ ہمیشہ استاد اور شاگرد والا تعلق رہا ہے، وہ ان کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنے کے لیے پرجوش ہیں اور اس سے بہت فائدہ ہوگا۔شان مسعود نے کہا کہ یونس خان کیرئیر کے دوران بھی اپنے ساتھیوں کی مدد کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے،

وہ اکثر خود سے زیادہ دوسرے کھلاڑیوں کی مدد کرنے میں وقت گزارتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یونس خان کو اس نئے کردار میں دیکھنے کا مطلب معلومات کا خزانہ ملنا ہے، جس سے بہت فائدہ ہوگا۔لیگ اسپنر یاسر شاہ ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین 200 وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ یاسر شاہ کا کہنا ہے کہ مشتاق احمد ان کے لیے ایک مینٹور کی حیثیت رکھتے ہیں، انہوں نے اسپن باؤلنگ کوچ کی حیثیت سے بہت سے اسپنرز کی مدد کی ہے۔یاسر شاہ نے کہا کہ انہیں ادراک ہیکہ حالیہ ٹیسٹ میچوں میں ان کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں تھی تاہم انہیں موقع ملتا ہے تو وہ مشتاق احمد کی موجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگرموقع ملا تو وہ مشتاق احمد کی رہنمائی میں پاکستان کو  1996 کے بعد انگلینڈ میں پہلی ٹیسٹ سیریز جتوانے  میں اہم کردار ادا کریں گے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے