تازہ ترین

پانچ کرکٹرز نے جزوی معذوری کو کمزوری نہ بننے دیا

5 cricketers ne partial disability ko kamzori na banne diya
  • واضح رہے
  • اکتوبر 4, 2021
  • 3:30 شام

کہتے ہیں ناں کہ کامل ارادہ اور حوصلے بلند ہوں تو منزل تک پہنچنا لاکھ کٹھن سہی لیکن ناممکن نہیں ہوتا

اس کی روشن مثال دنیائے کرکٹ کے وہ 5 ستارے ہیں، جنہوں نے جزوی معذوری کے باوجود اپنی پرفارمنس کے بل پر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنا سکہ جمایا۔

ان میں پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر عظیم حفیظ، آسٹریلوی بالر برٹ آئرن مونگر، انگلش فاسٹ بالر گلیڈ اسٹون اسمال، عظیم ویسٹ انڈین آل راؤنڈر گیری سوبرز اور نیوزی لینڈ کے بیٹسمین مارٹن گپٹل شامل ہیں۔

نیوزی لینڈ کے ریڈیو ”دی ایج“ کے مطابق نیوزی لینڈ کے ٹاپ آرڈر بیٹسمین مارٹن گپٹل، جو رواں ماہ کے وسط سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021ء میں کیوی ٹیم کا حصہ ہیں، بائیں پیر کی 3 انگلیوں سے محروم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مارٹن گپٹل 14 برس کی عمر میں ایک حادثے میں اپنے بائیں پیر کی تین انگلیوں سے محروم ہو گئے تھے۔ ان کے پیر میں صرف دو انگلیاں ہیں۔ لڑکپن میں ایک فورک لفٹر ان کے پیر کے اوپر سے گزر گیا تھا، جس کے باعث ان کی انگلیاں بری طرح کچلی گئی تھیں۔

بعدازاں ڈاکٹروں کے مشورے پر انہیں کاٹ دیا گیا تھا۔ یوں گپٹل کے بائیں پیر میں صرف دو انگلیاں باقی بچی ہیں۔ واضح رہے کہ جس فورک لفٹر سے ان کے پاؤں کی انگلیاں کچلی گئیں وہ انہی کے بھائی چلا رہے تھے۔

تاہم اپنی اس جزوی معذوری کے باوجود گپٹل نے ہمت نہیں ہاری اور 10 سال بعد ون ڈے ڈیبیو میں سنچری اسکور کرنے والے نیوزی لینڈ کے پہلے بیٹسمن بن گئے۔

اسی طرح آسٹریلیا کے لیفٹ آرم فاسٹ بالر برٹ آئرن مونگر بھی ایک حادثے میں اپنے بائیں ہاتھ کی پہلی انگلی گنوا بیٹھے تھے۔ وہ بائیں ہاتھ سے ہی بالنگ کرتے تھے لیکن ایک انگلی کی کمی کے باوجود برٹ آئرن مونگر ٹیسٹ کرکٹ میں بلے بازوں کے لئے دہشت کی علامت بنے رہے۔

وکی پیڈیا پر موجود معلومات کے مطابق آسٹریلوی فاسٹ بالر آئرن مونگر اپنے کاشت کار والد کے 10 بچوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ برٹ آئرن مونگر نے 14 ٹیسٹ میچز میں 74 وکٹوں حاصل کیں۔ حیرت انگیز طور پر انہوں نے ٹیسٹ ڈیبیو 46 برس کی عمر میں کیا تھا۔

[caption id="attachment_7106" align="alignnone" width="826"]5 cricketers ne partial disability ko kamzori na banne diya عظیم حفیظ کی پیدائشی طور پر دائیں ہاتھ کی دو انگلیاں نہیں تھی[/caption]

اس کے برعکس سابق قومی ٹیسٹ کرکٹر عظیم حفیظ پیدائشی طور پر دائیں ہاتھ کی 2 انگلیوں سے محروم تھے۔ اس طرح کی خرابی کو سائنس کی اصطلاح میں birth defect یعنی پیدائشی نقص کہا جاتا ہے۔ کرک انفو کے مطابق 80 کی دہائی کے ممتاز فاسٹ بالر عظیم حفیظ بائیں ہاتھ سے بالنگ کراتے تھے۔

انہوں نے 1983-84ء میں بھارت کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور دورۂ آسٹریلیا کے دوران تباہ کن بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایڈیلیڈ اور پرتھ میں 5 وکٹوں کے اسپیل سمیت 19 شکار کئے۔ جبکہ بھارت کے خلاف ایک ہوم سیریز میں انہوں نے لاہور کی مردار پچ پر 46 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔

عظیم حفیظ اس کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف لگاتار 6 ٹیسٹ میں 22 وکٹیں لے اڑے تھے۔ یوں سابق قومی فاسٹ بالر نے مجموعی طور پر 18 ٹیسٹ میچز میں 63 وکٹیں اپنے نام کیں۔

دوسری جانب بارباڈوس میں پیدا ہونے والے انگلش کرکٹر گلیڈ اسٹون اسمال کبڑے پن کے ساتھ کوتاہ گردن کا بھی شکار تھے۔ گلیڈ اسٹون اسمال اپنی 14ویں سالگرہ کے بعد فیملی کے ہمراہ برطانیہ منتقل ہوگئے تھے، جہاں انہوں نے انگلینڈ کی طرف سے کرکٹ کھیلنے کی درخواست دی، جسے ایم سی سی نے منظور کرلیا۔

بعدازاں اپنی جسمانی کمزوری کو شکست دیتے ہوئے گلیڈ اسٹون اسمال نے قابل ذکر کامیابیاں سمیٹیں۔ وہ 1987ء اور 1992ء ورلڈ کپ میں انگلش ٹیم کا حصہ تھے۔ جبکہ کچھ برس بعد انہیں پروفیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن کا ڈائریکٹر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔

[caption id="attachment_7107" align="alignnone" width="640"]5 cricketers ne partial disability ko kamzori na banne diya کپڑے پن کا شکار گلیڈ اسٹون اسمال بالنگ کرتے ہوئے[/caption]

ویسٹ انڈیز کے عظیم آل راؤنڈر گیری سوبرز نے اپنی سوانح حیات میں انکشاف کیا کہ ان کے دونوں ہاتھوں میں ایک ایک اضافی انگلی تھی، جسے انہوں نے بچپن میں تیز دھار چھری سے خود ہی کاٹ دیا تھا۔

ایک اوور میں سب سے پہلے 6 چھکے لگانے والے گیری سوبرز کے بقول لوگ شاید اس لئے انہیں بہترین کرکٹر سمجھتے ہیں، کیونکہ ان کے ہاتھ میں 6 انگلیاں تھیں۔

تاہم حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے ایک اضافی انگلی سے 9 یا 10 برس کی عمر میں نجات حاصل کرلی تھی، جبکہ اپنا پہلا لوکل میچ 11 انگلیوں کے ساتھ کھیلا تھا۔ اس کے بعد 14 یا 15 برس کی عمر میں انہوں نے اپنی دوسری اضافی انگلی بھی کاٹ دی تھی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے