تازہ ترین

گوادر کو اسلحہ سے پاک سمارٹ پورٹ سٹی بنایا جائے گا

Mujeeb-ur-Rehman Qambrani.Photo.
  • محمد قیصر چوہان
  • فروری 9, 2023
  • 11:58 شام

گوادرجلد ہی تجارتی و سیاحتی سرگرمیوںسمیت کھیلوں کا مرکز بن جائے گا۔ سی پیک کے مرکزگوادر میں پانی، بجلی،گیس، تعلیم، صحت سمیت تمام سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں۔ سیاحت کو فروغ دینے کیلئے کراچی سے گوادر تک فیری سروس چلانے پر بھی کام ہو رہا ہے۔ گوادر کی ترقی میں جی ڈی اے کا اہم ترین کردار ہے :ڈائریکٹر جنرل گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی مجیب الرحمن قمبرانی سے خصوصی انٹرویو

سی پیک کے مرکزگوادر میں پانی، بجلی،گیس، تعلیم، صحت، کھیل سمیت دیگر تمام سہولیات فراہم کر کے گوادر شہر کو تجارتی و سیاحتی حب بناکر اسلحہ سے پاک سمارٹ پورٹ سٹی بنانے کے مشن پر گامزن مجیب الرحمن قمبرانی ایک شفیق، مہربان، دوست نواز ، نڈر، بے باک ، مخلص، ذہین، محنتی، دوست نواز، دور اندیش، منصوبہ ساز، مدد گار، ہمدرد، گہرا مشاہدہ کرنے والے، با عمل، پر عزم، ملنسار، خوش مزاج، اچھے منتظم، مستقل جدو جہد کرنے والے، وفادار، امن پسند، خوب سے خوب تر کر کے متلاشی جیسے اوصاف کے حامل شخص ہیں۔ مجیب الرحمن قمبرانی ڈی جی لیویز بلوچستان کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیںوہ ایک باصلاحیت اورمحنتی آفیسر کی حیثیت سے مشہور ہیں۔سابق ڈی جی لیویز بلوچستان کی حیثیت سے انہوں نے جو خدمات انجام دی وہ تاریخ میں سنہری حروف میں لکھی جائیں گی۔28 نومبر 2021 کو مجیب الرحمن قمبرانی صاحب کوگوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا۔انہوں نے بطور ڈی جی گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی گوادر شہر میں اب تک جو ترقیاتی کام کرائے ہیں اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔گزشتہ دنوں گوادر میں موجود جی ڈی اے کے ہیڈ آفس میں گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل مجیب الرحمن قمبرانی صاحب سے ایک ملاقات ہوئی اس میں ہونے والی گفتگو قارئین کی خدمت میں حاضر ہے۔

Mujeeb-ur-Rehman Qambrani.Photo

سوال:حکومت نے گوادر شہر کی ڈویلپمنٹ کیلئے گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کواب تک کتنا فنڈ دیا ہے اورجی ڈی اے نے سی پیک کے مرکز گوادر میں کون کونسے ترقیاتی کام کروائے ہیں؟

مجیب الرحمن قمبرانی:گوادر اپنی قدرتی جغرافیائی محل وقوع کے بدولت عالمی سطح پر معاشی اور اسٹریٹجک کے لحاظ سے ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے۔ سی پیک ترقی و خوشحالی کی منزل کا راستہ ہے۔گوادر کی عالمی اہمیت کے پیش نظر تمام اسٹیک ہولڈر نے مل کر ایک نیا سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان بنایا ہے جس کے تحت گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) گوادرشہر کوعالمی معیار کے مطابق تعمیر کیا جا رہا ہے ،گوادر کی ترقی میںبنیادی کردار گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا ہے جی ڈی اے عوامی اُمنگوں کے مطابق گوادرماسٹر پلان کے تحت شہر کی ترقی کو یقینی بنارہا ہے۔ گوادر شہرکا انفراسٹرکچرمکمل ہونے کے بعد گوادر شہر ایک ٹرانسشپمنٹ حب اور سمارٹ پورٹ سٹی میں تبدیل ہو جائے گا اورایک سیاحتی و معاشی حب کے طور پرعالمی سطح پر اُبھرے گا، جہاں محفوظ سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع دستیاب ہوں گے۔جی ڈی اےم گوادر میں پانی، بجلی، تعلیم، صحت سمیت تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ جب گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنی تھی تو صدر مملکت نے گوادر شہرمیں بنیادی انفراسٹرکچر بنانے کیلئے 25 ارب روپے کا فنڈمختص کیا تھااوریہ فنڈ2014 تک جی ڈی اے کو ملنا تھالیکن ابھی تک ہمیں13 ارب روپے مل چکے ہیں اس رقم سے ہم نے گوادر شہر میں بنیادی انفراسٹرکچر بنایاہے کیونکہ دنیا میں سستا ترین عالمی معیار کا شہر بنایا جا رہا ہے۔گوادر کے لوگوں نے بھی اس ترقی میں گی ڈی اے کا مکمل ساتھ دیا ہے اس کے علاوہ ہم نے 380 کلو میٹر روڈ نیٹ ورک بنایا ہے۔ گوادر میں سکول، ہسپتال، ریسٹورنٹ،میرین ڈرائیو ، ماڈل پارک،سیکرٹریٹ ،گوادرانسٹیٹیوٹ اینڈ ٹیکنالوجی، جی ڈی اے گرینڈ مسجد،جنوبی ایشیا کاسب سے بڑامونومنٹ ، ہربوئی سینٹرل پارک، بیچ ماڈل پارک، فٹ بال اسٹیڈیم ،کرکٹ اسٹیڈیم اور چھوٹی ٹک شاپس سمیت کئی اہم منصوبے مکمل کیے گئے ہیں ریسرچ کمپلیکس بھی بنایا ہے۔سپورٹس کمپلیکس بھی تعمیر کر رہے ہیں۔ جی ڈی اے ماہی گیر اور ماہی گیری کی ترقی کیلئے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس میں پدی زر میں جیٹی کی تعمیر، بوٹ میکنگ کی صنعت کی ترقی اور گنز میں فلوٹنگ جیٹی کا قیام شامل ہیں جبکہ سربندراسٹیٹ آف آرٹ فلوٹنگ جیٹی اور پشکان میں فشنگ جیٹی تعمیر کی گئی ہیں۔گوادر شہر کو ماحول دوست بنانے کیلئے یہاں سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائی ہے تاکہ گوادرکے سوریج کا پانی ساحل کو گندا کرنے کے بجائے دوبارہ آبادکاری کیلئے استعمال کے قابل ہو،گوادر پاک چین اقتصادی راہداری کا مرکز ہونے کی وجہ سے اہمیت کا حامل ہے، اور سی پیک کے تحت یہاں بنیادی ضروریات زندگی کے تمام شعبوں پر کام ہو رہا ہے جس میں اقتصادی، سماجی منصوبے شامل ہیں۔جی ڈی اے نے شہر میں بنیادی اور عوامی نوعیت کے مختلف ترقیاتی کام شروع کئے ہیں جن میں سے کچھ مکمل ہو گئے ہیں اور چند زیر تعمیر ہیں اب گوادر میں سی پیک کے ثمرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔سیاحت کو فروغ دینے کیلئے کراچی سے گوادر تک فیری سروس چلانے پر بھی کام ہو رہا ہے ۔ہم گوادر میں ڈاﺅن ٹاﺅن بنا رہے ہیں جس میں ایک انٹرنیشنل معیار کا سینما ہال اور سیون اسٹار ہوٹل تعمیر ہوں گے۔

سوال اولڈ سٹی گوادر کی ڈویلپمنٹ کے حوالے سے جی ڈی اے کیا کر رہا ہے؟

مجیب الرحمن قمبرانی: جب گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کاقیام عمل میں آیا تھاتو اس وقت پرانا شہر ہمارے انڈر میں نہیں تھا، جی ڈی اے کا کام نئے شہر کی ڈویلپمنٹ تھا۔2019 میں جب گوادر شہر کا ماسٹر پلان منظور ہوا تو پرانا شہر بھی ہمارے انڈر آگیا،اس کے بعد جی ڈی اے نے ماسٹر پلان میں اولڈ ٹاو ¿ن بحالی پروجیکٹ کے تحت مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کئے ہیں۔ پرانے شہرکی تعمیر پر 3.3بلین روپے خرچ ہوں گے۔ اولڈ ٹاو ¿ن بحالی پروجیکٹ کی ترقیاتی اسکیموں میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول اور گورنمنٹ بوائز ماڈل سکول میں کلاس رومز، امتحانی ہال، چار دیواری، کھیل کے میدان، کیفے ٹریا، واٹر ٹینک، رہائشی کوارٹرز ،گوادر کے قدیم قبرستان کی تحفظ کیلئے زیر تعمیر چادیواری، جنازہ گاہاور ایسٹ بے ایکسپریس وے کے ساتھ روڈ بھی زیرتعمیر ہے۔اس کے علاوہ آڈیٹوریم کی تعمیر و مرمت کا کام بھی شامل ہے۔یہاں پر جو دو بنیادی سکول ہیں ان کو اپ گریڈ کرکے پورے بلوچستان کیلئے رول ماڈل بنانے جا رہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ پرانے شہر میں 23 کلومیٹر کے علاقے میں روڈنیٹ ورک بنا رہے ہیں ،صحت کی سہولتوں کو بہتر بنا رہے ہیں۔فشر میں کیلئے جدید سہولتوں سے آراستہ ماڈل محلہ ویلج بھی بنا رہے ہیں،فیملی کیلئے عید میلہ پارک بنا رہے ہیںاس کے علاوہ واٹر کا پروجیکٹ بنا رہے ہیں۔گوادر اولڈ سٹی ماسٹر پلان کے تحت مختلف سڑکوںکی تعمیر، شاہی بازار جنت بازار سمیت تاریخی مقامات کو محفوظ بنانے کھیل کی میدان تعمیر کرنا ہسپتال سکولوں کی حالت زار درست کرنے کے ساتھ شہر میں سیوریج اور ڈرینج سسٹم کوبہتر بنانے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ گوادر شہر میں نکاسی آب اور سیوریج کا بہترین نظام بنایا جارہا ہے اس کے ساتھ اولڈ بازار جنت بازار سمیت تمام قومی ورثے کو محفوظ بناکر سیاحت کو فروع دیا جائے گا، شہر میں تعلیمی اداروں ہسپتالوں کی حالت بہترجانے کے اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ملا فاضل چوک کے مستقبل کے نقشہ میں کشادہ و خوبصورت سڑکیں،سیوریج و ڈرین کا وسیع نیٹ ورک، پارکنگ، واکنگ اسٹریٹ فوڈ پوائنٹ اور خوبصورتی کیلئے مونومنٹ شامل ہے۔ اولڈ سٹی کوعصرحاضر کی ضروریات کے مطابق تعمیر کر کے ماڈل سٹی بنایا جائے گا،گوادر کے تاریخی جغرافیائی حیثیت کو قائم کرنا جیسے ایم کام پلان کا حصہ ہے۔

Mujeeb-ur-Rehman Qambrani.Photo-

سوال:ماہی گیروں کو کیا سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ؟

مجیب الرحمن قمبرانی:ماہی گیروں کی کشتیوں کی پارکنگ ایک بنیادی مسئلہ تھا جی ڈی اے نے ماہی گیروں کیلئے پدی زر میں جیٹی تعمیرکی ہے تاکہ وہ یہاں پر اپنی کشتیاں پارک کر سکیں۔ماضی میں سمندری طوفان سے ان کی کشتیاں ٹوٹ جاتی تھیں لیکن اب بوٹ بیسن تعمیرکی گئی ہے جس سے ان کی کشتیاں تیز سمندری ہواﺅں سے محفوظ رہتی ہیں۔اس کے علاوہ پدی زر جیٹی کا پی سی ون بارہ ارب کی لاگت سے آخری مراحل میں ہے۔جو کئی برتھوں مشتمل ایک جامع جیٹی ہے،جس سے ماہی گیر اپنی تجارتی سر گرمیاں آسانی سے انجام دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اب یہاں چھے ہزار سے زائد کشتیاں کھڑی ہو سکتی ہیں۔اسی طرح دیمی زر میں بھی بریک واٹربمع آکشن ہال تعمیر کے آخری مراحل میں ہے ماہی گیروں کیلئے ماڈل محلہ ولیج بنا رہے ہیں۔جی ڈی اے نے پبلک ہائی سیکنڈری سکول بنایا ہے، اس سکول میں ساڑھے سات سو کے قریب بچے معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔زیادہ تر بچے ماہی گیروں کے ہیں جنہیں مفت تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔ گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی فشر مین کیلئے 200 ایکٹر رقبے پر فشر مین کالونی بنا نے جا رہی ہے۔یہ کالونی اسٹیٹ آف دی آرٹ ہو گی۔

سوال : گوادر کے شہری پینے کے صاف پانی کی قلت کے باعث ٹینکر مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہیں ، کیاشہریوں کے اس بنیادی مسئلے کو حل کرلیا گیا ہے؟

مجیب الرحمن قمبرانی:گوادرمیں ہمیشہ پانی کا بحران رہا ہے لیکن اب یہ قصہ پارینہ بن چکا ہے کیونکہ شہر کو 24 گھنٹہ بلا تعطل پانی سپلائی کرنے کیلئے دو نئے تعمیر شدہ ڈیموں کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے۔ اور اندرون شہر میں ازسر نو پائپ لائن بچھائی جارہی ہے۔ جبکہ سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے منصوبہ پر بھی کام ہو رہا ہے۔ ماضی میں گوادر کو تربت کے میرانی ڈیم سے ٹینکرز کے ذریعے پانی فراہم کیا جاتا تھاایک ٹینکر پر20سے 25 ہزار روپے کے اخراجات آتے تھے۔گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے گوادر میں پانی کی فراہمی کے مختلف منصوبے مکمل کرکے عوام کو ٹینکرز مافیا سے نجات دلا دی ہے۔گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے وزیر اعظم کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں یہ مسئلہ بھی حل کر دیا ہے۔یہ ایک بڑا چیلنجنگ پراجیکٹ تھا کیونکہ 352 کلو میٹردور سے ہمیں گوادر شہر کو پائپ لائن کے ذریعے منسلک کرنا تھا اب تک ہم 294 کلو میٹر تک پائپ لائن بچھا چکے ہیں۔ شادی کور ڈیم اور سوڈ ڈیم گوادر میں پانی کی فراہمی کے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے اس ضمن میں دو ڈیم شادی کور اور سوڈ ڈیم مکمل کرکے انہیں پائپ لائنز کے ذریعے شہر کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے،جس کے بعد اب صاف پانی کا درینہ مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے۔ ڈیموں میں پانی کی کم دستیابی کے وقت سمندری پانی کو استعمال کرنے کیلئے پیوریفیکیشن پلانٹ کا پروجیکٹ پروسس میں ہے ۔

سوال:گوادر کے رہائشی بجلی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں یہ مسئلہ کب تک حل ہو جائے گا؟

مجیب الرحمن قمبرانی: اسلام آباد کی طرح اب گوادر میں بھی 24 گھنٹے بجلی میسر ہو گی ۔اس حوالے سے حکومت کے چار پراجیکٹ چل رہے ہیں ۔ ایران کے ساتھ 100 میگاواٹ اضافی بجلی کا منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ،پاک ایران ٹرانسمیشن لائن اس سال مارچ، جبکہ بسیمہ پنجگور لائن جون تک مکمل ہوں گے۔ ایرانی حدود میں گریڈ اسٹیشن جبکہ پاکستانی حدود میں جیونی کے مقام پر 30 کلو میٹر لائن پر کام تیزی کے ساتھ جاری ہے جو کہ مارچ تک مکمل ہوگا اور موجودہ سسٹم میں 100 میگا واٹ اضافی بجلی شامل ہوجائے گی ،اضافی سو میگاواٹ بجلی کی دستیابی کے بعد گوادر میں 24 گھنٹے بجلی ہوگی۔ گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ کو مکمل طور پر کام کرنے کیلئے بھی بجلی کی فراہمی دستیاب ہو گی۔ایران سے بجلی کی فراہمی سے انڈسٹری کا پہیہ چل پڑے گا۔ا ضافی بجلی کی فراہمی سے پورے مکران ڈویژن کی بجلی کی ضرورت پوری ہو جائے گی۔اس کے علاوہ گوادر میں ایک تین سومیگا واٹ کا کول پاور پلانٹ بھی لگایا جارہا ہے اس کے علاوہ گوادر میں سولر پارک بھی بنایا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے ضلع مکران ڈویژن کے ساحلی ضلع گوادر کو نیشنل گریڈ کے ساتھ منسلک کرنے کیلئے بھی کام تیزی کے ساتھ جاری ہے۔گوادر کے بنیادی مسائل جن میں روڈ انفراسٹرکچر، صاف پانی اور بجلی کی فراہمی شامل ہیں سب حل ہو چکے ہیں، گواد ر ایک آئیڈیل شہر بن چکا ہے۔

سوال: گوادر میں بلڈرز اور ڈیولپرز کو این اوسیز، لینڈ ٹائٹلز سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے،کئی بلڈرز اور ڈیولپرز نے گوادر میں اراضی خرید کر این او سیز بھی حاصل کرلی تھیں اس کے باوجود ٹائٹلز کے ایشوز پر متعدد این او سیز منسوخ کی گئیں،کیا بلڈرز اور ڈیولپرز کے این او سیز سمیت دیگر مسائل حل کر لیے گئے ہیں؟

مجیب الرحمن قمبرانی: گوادر کے نئے ماسٹر پلان کے تحت گوادر میں ترقیاتی اسکیموں کیلئے ون ونڈو آپریشن کا نظام تو نافذکر دیا گیا ہے۔ گوادر میں زمینوں کا تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہو گیا ہے۔اب جب تک جی ڈی اے اور بورڈ آف ریونیو کی طرف سے این او سی لیٹر جاری نہ ہو، اس زمین کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔اگر مذکورہ دونوں ادارے این او سی دے دیں تو سمجھ لیں کہ یہ زمین کلیئرہے۔گوادر میں بلڈرز اور ڈیولپرز کیلئے وسیع مواقع موجود ہیں۔ جی ڈی اے گراﺅنڈ پر کام کرنے والے بلڈرز کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔جی ڈی اے نے اس سلسلے میں انویسٹر فرینڈلی ماحول قائم کیا ہے تاکہ وہ آسانی سے اپنی سرمایہ کاری کر سکیں۔

سوال:گوادر میں تاجروں کی سہولت کیلئے کیا اقدامات کیے گیءہیں؟

مجیب الرحمن قمبرانی:گوادر ماسٹر پلان کے تحت گوادر میں ڈھائی ہزار ایکڑ پر محیط ایک سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ بنایا گیا ہے جو سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کا سنہری موقع فراہم کرتا ہے ۔گوادر میں انڈسٹریل زون میں کاروباری لوگوں کیلئے بے پناہ مراعات اور مالی مفادات شامل ہیں۔جی ڈی اے سکائی لینڈ بنانے جا رہے ہیں۔پبلک پارٹنر شب کے تحت گوادر کے خوبصورت ساحل پر کراچی کے دو دریا کے طرز پر ریزورٹ اور سی فوڈ اسٹریٹ بنائے جائیں گے اور سیاحت کے فروغ کیلئے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے۔سیاحت کے فروغ کیلئے ملکی و غیر ملکی کمپنیوں سے بڈز طلب کئے گئے ہیں۔ہم گوادر میں پاکستان کا سب سے مہنگا اور بڑا پرجیکٹ لاﺅنچ کرنے جا رہے ہیں۔ گوادر میںصنعتی زون کی ڈویلپمنٹ کیلئے گواد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی بھی بنائی گئی ہے جوکارواٹ کے مقام پر ہے۔گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کرصنعتی شعبوں میں کام کرنے کے حوالے سے متحرک ہے۔گواد رسرمایہ کاری کیلئے ایک محفوظ ترین جگہ ہیں ،جہاں ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاروں کو ٹیکس چھوٹ کی سہولت سمیت ان کے تمام مسائل ایک ہی چھت تلے حل ہوں گے۔ان کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ گوادراور بلوچستان اور پورے ملک کے لوگوں کی زندگی بدل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سوال: گوادر میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سیکورٹی کے حوالے سے کیا پلان مرتب کیا گیا ہے؟

مجیب الرحمن قمبرانی:گوادر پہلے سے ہی ایک پرامن شہر ہے لیکن اس کو جدید دور کے سیکورٹی سسٹم کے ساتھ منسلک کرنے کیلئے حکومت اورافواج پاکستان مل کر کام کر رہے ہیں۔نئے ماسٹر پلان کے تحت پورے شہر میں سیف سٹی کیمرے لگائے جا رہے ہیں ۔ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار وں کی جان و مال کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے گوادر کو اسلحہ سے پاک ایک سمارٹ پورٹ سٹی بنایا جا رہا ہے۔ گوادر کی ترقی کا عمل درست سمت میں گامزن ہے، جلد ہی یہ سنگا پور کی طرح سمارٹ پورٹ سٹی بن جائے گا۔ گوادر کا مستقبل تابناک اور روشن ہے ،گوادر ایک انٹرنیشنل ٹریڈ حب ہے جو سینٹرل اشیا،ساو ¿تھ اشیا اور مڈل ایسٹ کو آپس میں جوڑتا ہے ۔گوادر پورٹ کے فعال ہونے سے نہ صرف گوادر بلکہ بلوچستان سے پسماندگی کا خاتمہ ہو نا شروع ہو گیا ہے ،روز گار کی راہیں کھلنا شروع ہو گئیں ہیں۔گوادر کی ڈیولپمنٹ میں ہی بلوچستان سمیت پاکستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کا راز مضمر ہے۔

سوال : گوادر کا نیا ایئر پورٹ کب تک فنگشنل ہو جائے گا؟

مجیب الرحمن قمبرانی:نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ جو کہ خطے کے سب سے بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے،مارچ 2023 میں اپنی پہلی آزمائشی پرواز کے ساتھ ستمبر 2023 تک فعال کر دیا جائے گا۔گوادر کی اسٹریٹجک اہمیت کو سمجھتے ہوئے نیا اور جدید ایئر پورٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا اور اس غرض سے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے شہر کے مشرق میں 26 کلومیٹر دور 3000 ایکڑ زمین حاصل کی تھی۔نئے ایئرپورٹ پر اے ٹی آر 72، ایئر بس (300-اے)، بوئنگ (737-بی)اور بوئنگ (747-بی) طیارے مقامی اور عالمی روٹس پر پروازیں کریں گے۔

سوال: گوادر کے بچوں اور نوجوان نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے حوالے سے کیا اقدامات کئے گئے ہیں؟

مجیب الرحمن قمبرانی:تعلیم ترقی وخوشحالی کا زینہ ہے اسی لئے گوادر کی نوجوان نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستی کرنے کیلئے گوادر میں یونیورسٹی قائم کی گئی ہے۔ جی ڈی اے سکول میں او لیول اور اے لیول سسٹم شروع کیا گیا ہے۔بحریہ کالج، آرمی پبلک سکول کے شاخیں قائم کی گئی ہیں۔اس کے علاوہ اعلیٰ تعلیم اور ٹیکنیکل تعلیم کی فراہمی کیلئے مختلف انسٹیٹوٹ قائم کئے گئے ہیں۔ جس میں پاک چائنا فرینڈ شپ ٹیکنیکل انسٹیوٹ اور گوادر انسٹیوٹ آف ٹیکنالوجی شامل ہیں ۔گوادر میں سی پیک کے تحت مکمل ہونے والا منصوبہ پاک چین ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ ہے ۔جو گوادر میں نوجوانوں میں روشن مستقبل کی امید پیدا کر رہا ہے۔یہاں کہ مقامی نوجوان کو گوادر فری زون اور گوادر پورٹ میں ملازمت کے قابل ہو سکیں گے۔گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جی پی اے)نے گریجویٹس طلبہ کیلئے معاوضے کے ساتھ انٹرن شپ پروگرام شروع کیا ہے تاکہ انہیں ساحلی شہر میں جاری منصوبوں کے ذریعے عملی تربیت دی جا سکے۔ یہ پروگرام جی ڈی اے کے ذریعے چلایا جائے گا جو گریجویٹس یا ڈپلومہ ہولڈرز کو ایک منفرد تجربہ فراہم کرے گا اور انہیں مطلوبہ مہارتوں سے آراستہ کرکے ملازمت کی منڈی کیلئے تیار کرے گا۔30 سال سے کم عمر کے گریجویٹ اور بلوچستان میں مقیم افراد اس پروگرام کیلئے درخواست دے سکتے ہیں، معاوضے کے ساتھ انٹرن شپ کی مدت چھ ماہ ہوگی۔

سوال : صحت کے حوالے سے گوادر کے شہریوں کو کیا سہولیات میسر ہیں؟

مجیب الرحمن قمبرانی:گوادر کے لوگوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کیلئے انڈس ہسپتال کراچی کے ساتھ معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت جی ڈی اے کے موجودہ 50 بیڈ پر مشتمل ہسپتال اور زیر تعمیر100 بیڈ پر مشتمل پاک چائنا فرینڈشپ ہسپتال کو انڈس ہسپتال کراچی کے زیر انتظام لایا گیا ہے جس سے علاقے کے لوگوں کو اعلی معیار کی علاج معالجہ کی سہولت مفت دستیاب ہے۔جی ڈی اے ہسپتال میں علاج معالجے اور آپریشن کی تمام تر سہولتیں مفت فراہم کی جاتی ہیں۔یہ کیش اینڈ کاﺅنٹر فری ہسپتال ہے۔بلوچستان کا یہ واحد ہسپتال ہے جہاں مریضوں کو صحت کی تمام تر سہولیات بالکل فری دی جا رہی ہیں۔
سوال :نوجون نسل کو صحت مندانہ سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کے حوالے سے جی ڈی اے کیا اقدامات کر رہا ہے؟
مجیب الرحمن قمبرانی:گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی گوادر کومستقبل میں تجارتی معاشی و سیاحتی حب بنانے کے ساتھ ساتھ شہر کو کھیلوں کا مرکز بنانے کے منصوبے پر گامزن ہے۔گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی میر غوث بزنجو فٹ بال اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش مکمل چکی ہے۔یہ قدیم فٹ بال اسٹیڈیم ایک لاکھ 83 ہزار اسکوائر فٹ کی طویل اراضی پر پھیلا ہوا ہے، جو خستہ حال اور ہریالی سے خالی تھا۔ ماضی میں کھلاڑی یہاں مٹی میں کھیلا کرتے تھے، اب اسٹیڈیم میںہریالی کے ساتھ فلڈ لائٹس بھی لگادی گئی ہیںاسٹیڈیم میں تماشائیوں کیلئے نیا پویلین، مہمانوں کے بیٹھنے کیلئے سیٹنگ ایریا، کھلاڑیوںکیلئے کمرے اور آفیشل کیلئے دفاتر بھی بنائے گئے ہیں، اس کے علاوہ زیر زمین واٹر ٹینک بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔فٹ بال کے میدان میں شائقین کیلئے پانی واکنگ ٹریکس اور پارکنگ ایریا بھی موجود ہیں، علاوہ ازیں دیگر مقامات کو بھی بہتر کیا گیا ہے۔گوادر میں فٹ بال ایک مشہور کھیل ہے، اس لیے کھیلوں کے شائقین نے اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ہم دیگر اسٹیڈیمز کو بھی بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ شہر کے نوجوان بہتر ماحول میں صحت مندانہ سرگرمیاں جاری رکھ سکیں ۔نومبر 2020 میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے سینیٹر محمد اشفاق بلوچ کرکٹ اسٹیڈیم گوادرکا افتتاح کیا تھا جو صوبائی حکومت اور پاکستان آرمی کے مشترکہ تعاون سے تعمیر کیا گیا تھا۔جی ڈی اے ایک سپورٹس کمپلیکس بھی تعمیر کر رہاہے۔

محمد قیصر چوہان

سینئر صحافی،مصنف اورنیشنل وانٹرنیشنل امور،سپورٹس سمیت دیگر موضوعات پر لکھتے ہیں جبکہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے انٹرویوز بھی کرتے ہیں۔

محمد قیصر چوہان