تازہ ترین

شاہد خاقان۔ مفتاح اسماعیل سمیت 7 افراد کے بیرون ملک جانے پر پابندی

شاہد خاقان۔ مفتاح اسماعیل سمیت 7 افراد کے بیرون ملک جانے پر پابندی
  • واضح رہے
  • اپریل 26, 2019
  • 5:02 شام

وزارت داخلہ نے نیب کی درخواست پر ان ناموں کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا، جو ایل این جی اسکینڈل میں بھی نامزد ہیں۔

وزارت داخلہ نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی درخواست پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت 7 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کردیئے ہیں۔ وزارت داخلہ ذرائع کے مطابق ایل این جی کیس میں نامزد جن ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ان میں چیئرپرسن اوگرا اور پاکستان اسٹیٹ آئل کے سابق ایم ڈی بھی شامل ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ وزارت داخلہ نے نیب کو ایک خط بھی ارسال کیا ہے، جس میں تمام ناموں کو ای سی ایل میں ڈالے جانے سے آگاہ کیا گیا۔

وزارت داخلہ کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق ان افراد کا نام نیب کی درخواست پر ان افراد کا نام ایگزٹ کنٹرول آرڈیننس 1981 کے سیکشن 2 کے تحت ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ نیب کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ ان افراد پر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے، اختیارات کا غلط استعمال کرنے، کرپشن کے طریقوں کو استعمال کرنے اور 36 ارب 96 کروڑ 90 لاکھ روپے کے کیس میں ملوث ہونے پر ای سی ایل میں شامل کئے جائیں، جس پر وزارت داخلہ نے ان تمام افراد کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جن افراد کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا، ان میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، مبین صولت، شاہد اسلام الدین، عمران الحق، عظمیٰ عادل خان اور عامر نسیم شامل ہیں۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے خلاف نیب ایل این جی کیس کی تحقیقات کر رہا ہے، اس سلسلے میں شاہد خاقان کئی مرتبہ نیب میں پیش بھی ہوچکے ہیں، جبکہ مفتاح اسماعیل نے عدالت سے عبوری ضمانت بھی حاصل کر رکھی ہے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف مذکورہ اسکینڈل کی انکوائری کی منظوری 6 جون 2018 میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے دی تھی۔ نیب نے سابق وزیر اعظم پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کا الزام عائد کیا تھا اور اسی سلسلے میں تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے