تازہ ترین

سیاسی قیدیوں کو ڈیل پر مجبور کرنے کیلئے بلیک میلنگ شروع

سیاسی قیدیوں کو ڈیل پر مجبور کرنے کیلئے بلیک میلنگ شروع
  • واضح رہے
  • ستمبر 14, 2019
  • 4:05 شام

حکومت نے جیل قوانین مزید سخت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنا بیانیہ دہرایا ہے کہ باااثر قیدیوں کے ساتھ خصوصی سلوک نہیں ہوگا

وفاقی وزیر قانون فروغ نے خصوصی مشیر برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نیب کے ملزمان کیلئے جیل قوانین مزید سخت کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شکایات آرہی تھیں کہ جیل میں بڑی کرپشن کرنے والوں کو سہولیات دی جاتی ہیں لیکن اب نیب میں اگر کسی پر 50 کروڑ سے زائد کرپشن کا الزام ہو تو اس کو جیل میں سی کلاس ملے گی۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ نیب کے زیرحراست ملزمان کو سہولتیں دی جارہی ہیں۔ تاہم اب 50 کروڑ سے زائد کرپشن کے نیب کیس والے ملزم کو جیل میں سی کلاس دی جائے گی۔ بااثر ملزمان کے ساتھ خصوصی سلوک نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں بی کلاس سہولیات حاصل ہیں، جو ایک گریجویٹ قیدی کو بھی حاصل ہوتی ہیں۔ جبکہ یہی سہولیات سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی حاصل ہیں۔ تاہم اب دونوں کی کیٹگری میں تنزلی کرکے اسے سی کلاس کر دیا جائے گا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ اقدام سیاسی قیدیوں کو ڈیل پر مجبور کرنے کیلئے ہے۔ جبکہ اس سے ملزمان کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوگا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ عوام کو سستا انصاف پہنچانا پی ٹی آئی کی بنیاد ہے۔ غریب عوام کو مدنظر رکھ کر قوانین بنائے گئے ہیں۔ قوانین کو رائج کرنے کیلئے آگاہی کی ضرورت ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے نیا قانون لایا جارہا ہے۔ تارکین وطن کی جائیدادوں پر قبضے کے خاتمے کیلئے قانون لا رہے ہیں۔ وفاق میں کی گئی قانون سازی کو صوبے بھی اپنائیں گے۔

وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ بے نامی مقدمات میں وسل بلووَر ایکٹ لارہے ہیں۔ خواتین محتسب اعلیٰ کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے گا۔ خواتین محتسب اعلیٰ پولیس کے ساتھ چھاپے بھی مارسکیں گی۔ جبکہ خواتین کی بہتری اور فلاح کیلئے موثر قوانین بنا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ قوانین کی تشکیل میں وزیراعظم عمران خان کی ہدایات ملتی رہتی ہیں۔ قوانین میں سقم دور کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ ڈریس کوڈ کا اختیار عدالت کے پاس ہونا چاہیے۔ مفادات کے ٹکراوَ سے متعلق بھی قوانین لا رہے ہیں۔ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ایکٹ لارہے ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے