مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ کورونا سے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا، نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا۔ وزیراعظم عمران خان کو اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرنے کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے وسائل بروئے کار لائے گئے ہیں، اخراجات میں زبردست کمی کی گئی، خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئی، پورا سال اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا، ماضی کے لیے گئے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب روپے واپس بھی کیے، آئندہ سال 3 ہزار ارب روپے واپس کریں گے۔
ن کا کہنا تھا کہ پرانے قرضوں کی واپسی کیلئے قرض اٹھانے پڑے، سال کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے 18 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ حفیظ شیخ نے بتایا کہ رواں مالی سال معاشی شرح نمو منفی 0.4 فیصد رہی جب کہ خدمات کے شعبے کی گروتھ بھی منفی رہی، صنعتی شعبے کی گروتھ منفی 2.64 فیصد اور ٹرانسپورٹ کے شعبے کی گروتھ منفی 7.1 فیصد رہی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زرعی شعبے کی گروتھ 2.67 فیصد رہی، 280 ارب روپے سے کسانوں سےگندم خریدی گئی، حکومت کی جانب سے چھوٹے کاروباروں کو تحفظ کے لیے 3 ماہ تک بجلی بلوں میں ریلیف دیا گیا، کورونا وائرس کے باعث 50 ارب روپے کا بجٹ زراعت کے شعبے کے لیے مختص کیا گیا اور کسانوں کو کھاد پر سبسڈی فراہم کی گئی۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ مواصلات کے شعبے میں کورونا وائرس کے باعث منفی گروتھ رہی، سروسز کے شعبے میں رواں مالی سال منفی گروتھ ریکارڈ ہوئی، چاول کی پیداوار 2.9 فیصد بڑھی جب کہ کپاس کی پیداوار میں 6.9 فیصد کمی ہوئی۔ کورونا سے جی ڈی پی کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا، کورونا وائرس کے اثرات کا اندازہ لگانا آسان نہیں، ابھی اعتماد سے نہیں کہہ سکتے کہ کورونا کے نقصانات کتنے ہیں، اگلے 30 روز میں بہتر اندازہ ہوگا۔
حفیظ شیخ نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ٹیکس وصولی کا ہدف زیادہ رکھا گیا تھا، ہم پُر اعتماد تھے کہ ٹیکس وصولی 4700 ارب روپے تک کرلیں گے مگر کورونا نے نہیں کرنے دیا۔
اقتصادی سروے رپورٹ میں کورونا کا خصوصی باب شامل کرلیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کی 56.6 فیصد آبادی سماجی، معاشی لحاظ سےغیرمحفوظ ہوسکتی ہے، خواتین اور بچوں کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے باعث 2 کروڑ 73 لاکھ افراد کا روزگار خطرے میں پڑگیا، جزوی لاک ڈاؤن پر زرعی، غیر زرعی شعبےمیں 1 کروڑ 55 لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے، مکمل لاک ڈاؤن پر ایک کروڑ 91 لاکھ افراد کی بیروزگاری کا خدشہ ہے، ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ میں زیادہ افراد کے بیروزگار ہونے کاخدشہ ہے۔
اقتصادی سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا سے قبل اقتصادی ترقی کی شرح کا تخمینہ 3.3 فیصدتھا، کورونا کے بعد اقتصادی ترقی منفی 0.4 فیصد رہ گئی۔ کوروناوائرس سےاوورسیزپاکستانیز کے مستقل بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے، کورونا سے تعلیمی اداروں کے 4 کروڑ 20 لاکھ طلبہ و طالبات براہ راست متاثر ہوئے، اسکولوں،کالجزکی بندش سےخواتین کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے، کورونا وائرس کے باعث ملک میں خواتین لیبر فورس کم ہوجائے گی۔ اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق کورونا سے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کو دھچکا لگا، کورونا کے باعث بجٹ خسارہ 9.4 فیصد تک پہنچنے کاخدشہ ہے، کورونا وائرس سے ملکی برآمدات متاثر ہوئی ہیں۔