تازہ ترین

پاکستانی قوم نمود و نمائش کی شوقین

pakistani qom namood a numaish ki shoqeen
  • واضح رہے
  • نومبر 11, 2020
  • 12:43 شام

ادارہ شماریات کے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستانیوں کو صحت کے بجائے کپڑوں اور جوتوں کی زیادہ فکر ہوتی ہے

کراچی: پاکستانیوں کو صحت کے مقابلے میں کپڑوں اور جوتوں کی زیادہ فکر ہوتی ہے اور وہ اس پر صحت کے مقابلے میں زیادہ آمدنی خرچ کرتے ہیں۔ ادارہ شماریات پاکستان کی جانب سے گزشتہ 18 سال کے اعداد و شمار پر مشتمل ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانی کپڑوں، جوتوں پر آمدن کا 7.5 جبکہ صحت پر 3.2 فیصد خرچ کرتے ہیں۔ پاکستانی اپنی آمدن کا 36.1 فی صد کھانے پینے کی اشیاء پر خرچ کرتے ہیں جب کہ 23.8 فیصد آمدن گھر کے کرائے، بجلی، گیس سمیت فیول پر خرچ ہوتی ہے۔ پاکستانی کپڑوں اور جوتوں پر آمدن کا 7.5 فیصد جب کہ صحت پر 3.2 فی صد خرچ کرتے ہیں۔

پاکستان میں موبائل اور اسمارٹ فون رکھنے والوں کی شرح 45 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گھر میں کمپیوٹر، لیب ٹاپ اور ٹیب رکھنے والوں کی شرح 14 فیصد ہے جب کہ موبائل اور اسمارٹ فون رکھنے والوں کی شرح 45 فی صد ہے اور 34 فی صد گھروں میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔

ادارہ شماریات کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گھرانے کی اوسط ماہانہ آمدن 41 ہزار 545 روپے ہے جب کہ اوسط اخراجات 37 ہزار 159 روپے ہیں۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی شرح گزشتہ 18 سال کے دوران کم ہوئی ہے۔ سال 2002-2001 کے دوران اسکول نہ جانے والوں بچوں کی شرح 32 فیصد تھی اور اب 2019-2018 میں یہ شرح 30 فیصد ہو گئی ہے۔

دوسری جانب پاکستان میں شرح خواندگی بھی بڑھ گئی ہے اور گزشتہ 18 سال کے دوران شرح خواندگی 45 فیصد سے بڑھ کر 60 فیصد ہو گئی ہے۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں میڑک تک تعلیم حاصل کرنے والوں کی شرح 27 فیصد ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے