تازہ ترین

پاکستان کا وہ حصہ جہاں اشیاء سستی کردی گئیں

پاکستان کا وہ حصہ جہاں اشیاء سستی کردی گئیں
  • واضح رہے
  • مئی 7, 2019
  • 1:48 شام

گلگت بلتستان کے تاجروں نے احترام رمضان میں ڈیری مصنوعات، دال، چاول اور مشروبات سمیت کھانے پینے کی متعدد اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں کمی کر دی ہے۔

گلگت بلتستان میں تاجروں نے اشیاء خورو نوش کی قیمتوں میں 10 سے 20 روپے فی کلو کمی کا اعلان کردیا۔ ان میں دیسی گھی، مکھن، مختلف اقسام کی دالیں، مختلف اقسام کے چاول، چائے، مشروبات و دیگر اشیاء شامل ہیں۔ مرکزی انجمن تاجران گلگت بلتستان کے سیکرٹری اطلاعات حاجی غلام حسین نے اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے گزشتہ برس بھی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کیا تھا اور اس سال بھی اسسٹنٹ کمشنر کیپٹن (ر) محمد شاہ رخ چیمہ کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ایک بار پھر روزہ داروں کی خدمت کا موقع ملا ہے۔

غلام حسین نے کہا کہ اس مقدس مہینے میں اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے ہم مختلف اشیاء کے اسٹال لگائیں گے اور کم سے کم منافع کمائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے دیگر ساتھیوں کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ اس کارخیر میں شامل ہوجائیں۔

دوسری جانب تاجر رہنماؤں کے ساتھ گفتگو میں ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن گلگت کیپٹن (ر) محمد شاہ رخ چیمہ نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کے تعاون سے لگائے جانے والے رمضان سستا بازار میں عوام کیلئے تمام اشیائے ضرویہ دستیاب ہوں گی۔

صاحب حیثیت تاجروں کے تعاون سے رمضان بازار میں روزہ داروں کیلئے اشیاء 10 سے 20 روپے کم قیمت پر ملنے لگی ہیں۔ تاجروں کے تعاون سے یہ رمضان بازار عوام اور روزہ داروں کیلئے نعمت سے کم نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں روزہ داروں کو سہولت دینے کیلئے رمضان سستا بازار کے انتظامات مکمل کرلئے ہیں، تاجروں کی سہولت کیلئے رمضان بازار کیلئے شامیانے اور قنات لگا دیئے گئے ہیں۔ جبکہ اسٹالوں کیلئے جگہ بھی جلد الاٹ کردی گئی ہے۔

رمضان بازار میں معیاری اشیائے خورو نوش کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے میونسپل فوڈ انسپکٹر کی نگرانی میں ٹیم کام کر رہی ہے، جبکہ سیکورٹی انتظامات بہتر بنانے کیلئے میونسپل پولیس فورس کے ساتھ گلگت بلتستان پولیس کے جوان روزانہ کی بنیاد پر ڈیوٹی پر مامور کر دئیے ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے