تازہ ترین
چپو سے چمکتے ستارے: پاکستانی روئنگ ٹیم کی تاریخی جیت مگر خاموشی کیوں؟ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گےسابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدد

ملٹری سیکرٹری یا پرنسپل سیکرٹری، وزیراعظم کے دفتر میں کون زیادہ طاقتور؟

Imran-Khan-1
  • نعمان شفیق
  • جون 9, 2020
  • 11:58 صبح

وزیراعظم کو بتا دیں کہ ہم ان کے وزیر کی ٹانگیں توڑ دیں گے۔ ان کے ساتھ بھی ایسی ہی بدسلوکی ہوگی جیسی ہمارے افسر کے ساتھ کی گئی۔

آرمی چیف جنرل عبدالوحید کاکڑ کی طرف سے یہ پیغام وزیراعظم بینظیر بھٹو کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر عبدالقیوم کو ملا تو وہ سٹپٹا اٹھے۔ پیغام رساں بھی کوئی عام آدمی نہیں بلکہ آرمی چیف کے ساتھ تعینات سینیئر فوجی افسر جاوید افضل تھے۔

یہ پیغام وزیراعظم تک پہنچا یا نہیں اور اس کے بعد کیا ہوا؟ اس کی تفصیل ذرا دیر میں۔

اس وقت اہم نکتہ یہ ہے کہ اس طرح کے ناخوشگوار اور بہت سے اہم قومی معاملات کے فیصلے اور خفیہ پیغامات وزیراعظم تک کیسے پہنچتے ہیں، وزیراعظم اپنے دفتری، اہم اور حساس ترین قومی معاملات انجام دینے میں کن لوگوں پر انحصار کرتے ہیں، اس مضمون میں اسی کی تفصیل بتانا مقصود ہے۔

1428717658_333

لیکن پہلے ایک صوبائی کابینہ کے وزیر کو دی گئی دھمکی کی کہانی مکمل کرتے ہیں۔

اس کہانی کا پس منظر کچھ یوں تھا کہ 1994/95 کے موسم گرما میں صوبہ سرحد کے صوبائی وزیر تعلیم خواجہ محمد خان ہوتی پُرفضا مقام ناران جار ہے تھے کہ راستے میں ان کے پروٹوکول سٹاف میں شامل ان کے سکیورٹی گارڈز کی ایبٹ آباد کے مقام پر سول کپڑوں میں ملبوس ایک فوجی میجر سے مڈھ بھیڑ ہوگئی۔

فوجی افسر کا سکیورٹی گارڈز سے تنازع گاڑی گزرنے کے معاملے پر ہوا اور غالباً اس کا پاؤں بھی زخمی ہوگیا۔

فوجی افسر کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا۔ اور معاملہ بڑھتے بڑھتے آرمی چیف تک جا پہنچا تو انھیں غصہ آگیا۔

ان کی طرف سے وزیراعظم بینظیربھٹو کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر عبدالقیوم کے ذریعے پیغام دیا گیا تاکہ سولین سائیڈ کو پتا ہوکہ ان کے وزیر کو اگر کوئی نقصان پہنچا تو اصل وجہ کیا ہے۔

اس واقعہ کو یاد کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر خواجہ احمد خان ہوتی بتاتے ہیں کہ ’مجھے کچھ لوگوں کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ میرا پاؤں توڑنے کے لیے لوگ گھوم رہے تھے، میں خود حیران تھا کہ اس معاملے سے میرا کوئی براہ راست تعلق نہیں تھا۔‘

’جھگڑا میرے گارڈز کے ساتھ ہوا تھا۔ اس معاملے پر میں نے زخمی میجر سے ہسپتال میں چیف سیکرٹری اعجاز رحیم کے ہمراہ ملاقات کی تھی۔ میجر مجھ پر الزام عائد کررہا تھا مگر میرے سامنے آنے پر وہ مجھے پہچان بھی نہیں پایا تھا۔‘

نعمان شفیق

صحافی اردو نیوز ویب سائٹ "واضح رہے" SEO EXPERT

نعمان شفیق