ہماری وحدت کو پارہ ہوتے ہوئے سو سال سے اوپر ہو چکے ہیں. اس کے بعد ہم ایسے بکھرے کہ ہمارا سمیٹنا ناممکن ہو گیا.
پی ٹی وی پر ارطغرل کی چند قسطیں شائع ہونے کے بعد پوری قوم گھوڑوں، تیر اور تلوار کی دیوانہ بن گئ. شاید مملکت خداداد میں ایسا گھر نہ ہو جس میں ارطغرل کا تذکرہ نہیں ہوا ہو. سوشل میڈیا پر تو آجکل صرف اس کا چرچا ہے. ٹیوٹر کے ٹرینڈ ہو، فیس بک کے ڈی پی و سٹیٹس اور واٹس ایپ کے گروپ ہو، کوئی اس سے خالی نہیں ہے.
اگر ایک ارطغرل سے اتنی بڑی تبدیلی معاشرہ میں آتی ہے تو پھر سوچنے کی بات ہے کہ ہالی وڈ، بالی ود، لالی وڈ نے ہمارے معاشرہ کو تباہ کرنے میں کوئی کسر چھوڑی ہوگی؟ معاشرہ کے بے راہ روی ان وڈوں کا بھیانک کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں.
مشہور قول ہے کہ :آپ اگر کسی قوم کو جنگ کے بغیر شکست دینا چاہتے ہو تو اس میں بے حیائی عام کرو. ہمارا حال بھی شکست خوردہ کی سی ہے. کشمیر، فلسطین، شام، عراق اور لیبیا وغيرہ کی صورت میں ہمارے شہ رگ، ہاتھ اور پاؤں کاٹے جا رہے ہیں لیکن ہم خاموش تماشائی بن کےنظارہ کر رہے ہیں.
آخر کب تک ہم اپنے آبا واجداد کی تاریخ سے بے خبر رہیں گے. ترکی نے ابتدا کی ہے تو ہمیں بھی چاہیے کہ غزنوی، غوری، مغل اور ٹیپو سلطان وغيرہ کے کارناموں سے قوم کو آگاہ کریں اور ان بے ہودہ، بے حیا اور ننگی تہذیب سے معاشرہ کو بچایا جائیں.
اپنی مِلّت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رُسولِ ہاشمی