مغربی میڈیا کی پروپیگنڈہ مشینری نےاسوقت جو طوفان بد تمیزی برپا کررکھاھےاس نےلالچی لوگوں کی مت ماردی ھے- لہٰذا وہ دن رات اسےکیش کروانے میں مصروف ہیں- دوسری جانب عوام الناس کا وہ طبقہ ھےجسے قربانی کا بکرابنایا جارہا ھےاورنت نئی پابندیاں لگا کرانہیں ناصرف لوٹاجارہا ھے بلکہ گھروں میں محصوررکھ کران کی زندگیوں کوبرباد کیا جا رہا ھے-
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق افریقی ملک تنزانیہ کے صدرجان مغوفولی نے جوخود کیمسٹری میں ڈگری یافتہ ہیں اپنے ملک میں کرونا کیسوں کی تعداد جب 22 سے اچانک 480 پر پہنچتےدیکھی تو شک گذراکہ کچھ گڑبڑھے- انھوں نےتجربہ کے طورپرایک بکری، موٹرآئل اورپپیتہ پھل سے لئےگئے نمونےٹیسٹ کیلئےملک کی مرکزی لیبارٹری کو بھجوائے- اس کےعلاوہ بھی انھوں نے مختلف چیزوں کے بھجوائے گئے نمونوں کو انسانی نام اورمختلف عمریں دیں-
حیران کن طورپربکری، موٹرآئل اورپھل پپیتہ کا رزلٹ مثبت آیا- اس صورتحال پرتبصرہ کرتے ہوئے صدرموصوف نے کہا کہ ان رپورٹوں کی روشنی میں تو تمام پپیتے کے پودوں اوربکریوں کوقرنطینےمیں پہنچا دیناچاہیے- چنانچہ انھوں نے بیرونی ممالک سے درآمد کردہ تمام ٹیسٹنگ کٹس فوج کی تحویل میں دیدئےاورانکوائری آرڈرکردی- تنزانیہ کےصدرکا کہنا ھے ضرورکوئی"بڑی گڑبڑ"ھے لہٰذا کرونا وبا کےحوالےسےتمام سرکاری ڈیٹا طلب کرلیا- اس واقعہ کے بعد بین الاقوامی اداروں اورملکی حزب اختلاف کی جانب سے تنزانیہ کے صدرکےاس فعل کی مذمت کی جارہی ھے- یہ وہ کام ھے جو ساری دنیا نہ کرسکی لیکن ایک افریقی ملک نے کووڈ- 19 کا پول کھول کردکھا دیا-
5 مئی کوالجزیرہ چینل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اگلے روز صدر نے قومی لیبارٹری کے سربراہ سائنسداں اوردیگرکئی ذمہ دارافسران کومعطل کردیا- اس معاملے کی تفتیش کیلئے ایک دس رکنی ٹیم مقررکی گئی کہ کرونا سیمپل اوران کی ٹیسٹنگ کیلئے کیا طریقہ اختیارکیا جاتا ھے- مشرقی افریقہ کے اس ملک میں کرونا کا پہلا کیس 16 مارچ کوظاہرکیا گیا تھا- اب تک کل480 افراد اس وبا سے متاثرقراردئیےگئے ہیں جن میں سے گذشتہ بدھ تک 16 کی موت واقع ہوچکی تھی- تنزانیہ میں اسکول و یونیورسٹیاں توبند ہیں لیکن مارکیٹیں، دکانیں اورٹرانسپورٹ کا نظام حسب معمول کھلا تھا- صدرمغوفولی نےاپنےشہریوں کوروزمرہ کاموں کی انجام دہی اورگرجا ومساجد میں عبادات کی مکمل آزادی دے رکھی ھے- اس سےثابت ہئوا کہ امریکہ اوراسکےحواریوں نے محض اپنےخفیہ مقاصد کی تکمیل کیلئےکرونا وائرس کا ڈھونگ رچا رکھا ھے-
تنزانیہ کے برعکس جب ہم اپنےگھرپہ نظردوڑاتے ہیں توانکشاف ہوتاھے کہ رمضان جیسے کثرت سےعبادات کرنے کےمبارک مہینےمیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کہلانے والے ملک میں نا صرف مسجدوں میں پولیس کےذریعے چھاپے مارے جارھے ہیں بلکہ نمازیوں کی ویڈیوبناکر، مساجد میں تالے لگا کر، نمازیوں کو گرفتارکرکےاماموں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں- اس سے زیادہ شرمناک بات اورکوئی نہیں ہوسکتی کہ ملک کا وزیرداخلہ فتوے جاری کررہا ھے کہ مسجد میں جانیکی ضرورت نہیں ایک فرد نے نماز پڑھ لی توسمجھوسب نے ادا کرلی- ان صاحب کو یہ علم ہی نہیں کہ با جماعت نماز کی ادائیگی ہرمسلمان پرفرض ھے جس نے نمازچھوڑی وہ گویا کفرمیں داخل ہوگیا- لیکن بےدین حکمرانوں کی سمجھ میں یہ بات نہیں آسکتی- وہ دجّالی قوتوں کی خوشنودی اوران سے ملنےوالے سودی قرضوں کےلالچ میں اندھےہوکرعام مسلمانوں کا دین اورآخرت تباہ کرنےکیلئےایڑی چوٹی کا زورلگانے میں مصروف ہیں- نا توانھیں اپنی مرضی سے عبادت کرنےدیتے ہیں اورنا اپنا اوربچوں کا پیٹ پالنے کیلئے رزق حلال کمانےکی اجازت ھے- پورے ملک کو جیل خانہ بنادیا ھے-
یوں توکرونا فراڈ کو بے نقاب کرنیوالی طبّی ماہرین کی لا تعداد ویڈیوسوشل میڈیا پردستیاب ہیں لیکن حکمراں ٹولہ ان سچائیوں پرکوئی توجّہ دینےکو تیارنہیں- ایسی ہی ایک ویڈیو میں ایک محبّ وطن ڈاکٹرصاحب نےجو کرونا سے متاثرہ مریضوں کیلئے قائم مراکزکا بچشم خود مشاہدہ کرچکےتھےایک اہم حقیقت سے پردہ اٹھایا- ان کا کہنا تھا کہ عام طورپرمشہورکردہ دعوے کے مطابق کرونا ہوا اورسانس کے ذریعےپھیلتا ھے- اس سلسلے میں کامن سینس کواگراستعمال کیا جائےتوصاف نظرآتاھے کہ جس فضا میں ہم سارے انسان زندہ ہیں اسی ہوااوراسی فضا میں دیگرچرند پرنداورحیوانات بھی سانس لے رہے ہیں- اس حوالےسےاگردیکھا جائےتومرغیوں کا مدافعتی نظام سب سے زیادہ کمزورواقع ہواھے جن پرہرقسم کا وائرس فوری طورپراثراندازہوتا ھے- اسکےعلاوہ کتّے، بلیاں، چیلیں، کوّے، طوطےاورچڑیوں کے علاوہ بھیڑبکریاں، گائے بھینس، گھوڑے، گدھے بھی تواسی فضا میں ہمارے ساتھ زندہ ہیں لیکن ان میں سے کسی بھی سطح پرکوئی ایسی شکایات سننے میں نھیں آئی ہیں- توپھرعام انسانوں پرہی یہ افتاد کیوں زبردستی نازل کی جارہی ھے؟
ڈاکٹرصاحب کا بیان کردہ یہ نکتہ ہرلحاظ سےانتہائی اہم اورقابل غورھےجس پرسنجیدگی سے عمل کرکےنا صرف ہم اپنی زندگیوں کوبلکہ اپنی معیشت اورملک کومکمل تباہی سے بچا سکتے ہیں- محبّ وطن حلقوں کے مطابق اس حوالے سےعلمائےکرام کے طبقےسے کسی قسم کی توقّعات قائم کرنا فضول ھے کہ وہ تو پہلے ہی مرحلے پربغیرکسی قسم کی مدافعت کے ہتھیارڈال چکے- اب اس جنگ میں اہم ترین کردارصرف دو طبقات کا بنتاھے، اوّل پاکستان بارکونسل اوردوئم تاجروصنعتکاروں کی فیڈریشن- ان دونوں شعبوں کو مل کراس جھوٹ، دغابازی اورمکاّری کے بھیانک کھیل کےخلاف جہاد کرنا ہوگا- اس سلسلےمیں تمام شواہد اکٹھےکرکےاعلیٰ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانا ہوگا تاکہ اندرونی وبیرونی ملک دشمنوں کی سازش کوناکام بنا کرملک وقوم کےمفاد کا تحفّظ کیا جاسکے- اگرآپکےدلوں میں ذرا سی بھی ملک اورقوم سےمحبت کی چنگاری موجود ھےتواس حقیقت پرغورکریں کہ آپکا دشمن اس سےقبل آدھا ملک چھین چکا ھےاورگذشتہ سال کشمیربھی ہم نےگنوادیا- اب اس کا اگلا منصوبہ ہمیں معاشی طورپردیوالیہ کرکے اپنے اندرضم کرنےکا ھے- یہ جودن رات امدادی رقوم کےاعلانات کرکے ہمیں گھروں کے اندررہنے کی تھپکیاں دی جارہی ہیں اوربلاوجہ موت سےڈرایاجارہاھے یہ مکڑی کا جال ھے-
کیا یہ بات قابل غورنہیں کہ جن ملکوں میں ہزاروں کی تعداد میں کرونا اموات کےدعوے کئےگئے وہاں تومعمولات زندگی رواں دواں ہیں لیکن پاکستان جہاں یہ تعداد آٹے میں نمک کے برابربھی نہیں پوری قوم کو بےدست وپا کررکھا ھے- آخراسکی وجہ کیا ھے؟ دوسرا قابل غورنکتہ یہ ھےکہ مارچ کے مہینے میں ملک میں لاک ڈاؤن کا نفاذ یہ کہہ کرکیا گیا تھا کہ اس وائرس کی اثرانگیزی کی مدّت صرف چودہ دن تک ھے اس کے بعد کوئی خطرہ نہیں ہوگا- مگرآج چودہ کی بجائے70 دن گزرچکےاس کے باوجود پوری قوم کویرغمال بنارکھا ھے- الٹا آئے دن مزید ڈرایا اوردھمکایا جارہاھے- یہ سب قوم کو بیوقوف بنانے اوربھوکا مارنےکےحربے ہیں جن کو مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا-
جاپان کےنوبل انعام یافتہ ڈاکٹرتاسوکوہونجونےایک بیان میں کرونا وائرس کوغیرقدرتی قراردیتےہوئے واضح کیاھے کہ ہمیں اس سلسلےمیں میڈیا کے پھیلائے ہوئےمنفی پروپیگنڈے سے ہرگزخوفزدہ نہیں ہونا چاہیئےاوراپنی معمول کی زندگی پرقائم رہنا چاہیئے- ملک کےمعروف قانون داں حشمت حبیب صاحب نے ڈاکٹر تاسوکوکے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئےاسےکرونا کے تابوت میں آخری کیل قراردیکرچیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہےکہ وہ اس قومی اہمیت کے معاملے پرازخود نوٹس لیتے ہوئےحکومت کو ہدایت کریں کہ وہ فوراًغیرمشروط طورپرسارے ملک سےلاک ڈاؤن کاخاتمہ کرکےملکی معیشت کوتباہ ہونےسےبچائے-
سینیئرقانون داں کےمطابق امریکہ وبرطانیہ کےمتعدد بڑے ڈاکٹراورماہرین پہلے ہی کرونا کوعالمی سازش قراردے کراسے بل گیٹس ٹولےکا تیارکردہ دنیا کےوسائل پرقبضے کا منصوبہ ثابت کرچکےہیں- لہٰذالاک ڈاؤن کوپاکستان میں مزیدجاری رکھنا اپنی موت کے وارنٹ پردستخط کرنا سمجھیں-